نرم دل

جس شخص کو اللہ تعالی نے تین (یا دو) بیٹیاں عطا کی ہیں، وہ ان پر اپنا مال خرچ کرتا ہے، انہیں لباس پہناتا ہے، تو یہ اسےجہنم کی آگ سے محفوظ رکھیں گی۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم

اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنْ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ۔

پھر تمہارے دل سخت ہو گئے، پتھروں کی طرح سخت، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی زیادہ، کیونکہ پتھروں میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں، کوئی پھٹتا ہے تو اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے۔ اللہ تمہارے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے۔ (البقرۃ 2: 74)

بے صبری سے کبھی کامیابی نہیں ملتی۔ ایڈون چیپن

اللہ تعالی کی تخلیق کردہ اس کائنات میں دو طرح کے نظام چل رہے ہیں۔ ایک وسیع تر کائنات ہے جو اللہ کی مرضی کے مطابق چل رہی ہے اور دوسری انسانی دنیا ہے جس میں اللہ تعالی نے محدود پیمانے پر انسان کو نیکی یا بدی کا انتخاب کرنے کا اختیار دے رکھا ہے۔

    اللہ تعالی کی مرضی کے مطابق چلنے والی کائنات کی ایک سخت چیز پتھر ہیں جن کے بارے میں یہاں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ مخلوق اللہ تعالی کے حکم سے سرتابی تو کیا کرے گی، یہ اللہ کے حکم کو ماننے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے، اس کے خوف سے لرزتی رہتی ہے اور اس سخت چیز سے بھی پانی کے چشمے بہہ نکلتے ہیں۔ ایک انسان ہے جس کا دل پتھر سے بھی زیادہ سخت ہو جاتا ہے اور وہ اپنے رب کے آگے سرکشی پر اتر آتا ہے اور اس کی آنکھ سے خدا کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بھی نہیں ٹپک پاتا۔

    سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، چار چیزیں بدبختی کی علامت ہیں: خوف الہی سے آنکھوں میں آنسو نہ بہنا، دل کا سخت ہو جانا، امیدوں کا طول کھیچنا اور انسان کا لالچی ہو جانا۔ ایک اور حدیث میں ہے، سخت دل والا اللہ سے بہت دور ہو جاتا ہے۔ (تفسیر ابن کثیر)

انسانوں میں تکبر، حسد، ریاکاری اور دیگر شخصی مسائل کیوں پائے جاتے ہیں؟ ان کا علاج کیا ہے؟ ان سوالات کا جواب حاصل کرنے کے لئے اس تحریر کا مطالعہ کیجیے۔

انسان کے وجود کا تزکیہ کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس کا دل اپنے رب کے آگے جھکا ہوا ہو اور نرم ہو۔ نرم دل کا مطلب یہ ہے کہ یہ دل اللہ کی ناراضی کے خوف سے کانپتا رہے اور حق بات کو قبول کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہے۔ سیدنا مسیح علیہ الصلوۃ والسلام کی دعوت بالخصوص دل کی اسی نرمی کی دعوت تھی کیونکہ آپ کے مخاطبین کی اکثریت شقاوت قلب کے مرض میں مبتلا تھی۔ اب سے دو ہزار برس قبل گلیل کی جھیل کے کنارے ایک پہاڑی پر اپنے مشہور زمانہ وعظ میں آپ نرم دل والوں کو یہ مژدہ جانفزا سنا گئے۔

مبارک ہیں وہ جو دل کے غریب ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی (جنت) انہی کی ہے۔۔۔۔۔

مبارک ہیں وہ جو غمگین ہیں کیونکہ ان کے دل تسلی پائیں گے۔۔۔۔۔۔

مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔۔۔۔۔۔

مبارک ہیں وہ جنہیں راستبازی کی بھوک اور پیاس ہے کیونکہ وہ مطمئن ہوں گے۔۔۔۔۔

مبارک ہیں وہ جو رحمدل ہیں کیونکہ ان پر رحم کیا جائے گا ۔۔۔۔۔۔

مبارک ہیں وہ جو پاک دل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔۔۔۔۔۔

مبارک ہیں وہ جو صلح کرواتے ہیں کیونکہ وہ خدا کے بیٹے (یعنی محبوب بندے) کہلائیں گے۔۔۔۔۔

مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے سبب ستائے جاتے ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی انہی کی ہے۔۔۔۔۔

(انجیل متی 5:3-10)

(مصنف: محمد مبشر نذیر)

اس تحریر سے متعلق آپ کے تجربات دوسروں کی زندگی سنوار سکتے ہیں۔ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ انسان کا دل فطری طور پر نرم ہی ہوتا ہے۔ انسان کس طریقے سے اسے سخت کر لیتا ہے؟

۔۔۔۔۔۔ دل کو نرم کرنے کا طریقہ بیان کیجیے۔

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

نرم دل
Scroll to top