رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم اور سائنس سے جو محبت تھی اور جو آپ کو تمام دوسرے معلمین دین سے امتیاز بخشتی اور جدید دنیائے فکر سے آپ کو نہایت قریبی رشتہ موانست میں منسلک کرتی ہے۔۔۔۔ پیغمبر اسلام کا ایک محبوب موضوع علم کی قدر و منزلت تھا، علم حاصل کرو، کیونکہ جو شخص راہ حق میں علم حاصل کرتا ہے، وہ ایک کار تقوے انجام دیتا ہے۔ آنحضرت اکثر فرمایا کرتے تھے، عالم کی روشنائی شہید کے خون سے زیادہ مقدس ہے۔ جو شخص علم کی جستجو میں سفر کرتا ہے، خدا کی راہ پر گامزن ہوتا ہے۔
قرآن خود علم اور سائنس کی فضیلت پر شاہد ہے۔ زمخشری سورۃ العلق کی تفسیر میں قرآن کے الفاظ کا منشاء یوں واضح کرتا ہے۔
خدا نے انسانوں کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہ جانتے تھے اور یہ اس کی رحمت کی ایک بڑی نشانی ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو ان چیزوں کا علم بخشا جن سے وہ ناواقف تھے۔ اس نے انہیں جہالت کی تاریکی سے نکال کر علم کی روشنی عطا کی اور انہیں فن تحریر کی بیش بہا برکات سے آگاہ کیا کیونکہ اس کی بدولت ایسے بڑے بڑے فائدے حاصل ہوتے ہیں جن کا حال صرف خدا کو معلوم ہے۔ تحریر کے بغیر نہ دوسرے علوم پر عبور حاصل ہو سکتا، نہ سائنس کے مختلف شعبے احاطہ علم میں لائے جا سکتے، نہ قدماء کی تاریخ سے واقفیت بہم پہنچائی جا سکتی، نہ ان کے اقوال محفوظ رکھے جا سکتے، نہ کتب آسمانی قلمبند کی جا سکتیں۔ اگر یہ سارے علوم موجود نہ ہوتے تو امور دین و دنیا کا انتظام ممکن نہ ہوتا۔
ظہور اسلام کے وقت تک، اس خطے میں جو صحیح معنوں میں دنیائے عرب کہلاتا ہے، یعنی جزیرہ نمائے عرب اور اس کی شمال مغرب اور شمال مشرق میں چند علاقے، علم و دانش کی نشوونما کے کوئی آثار ہویدا نہ ہوئے تھے۔ شاعری، خطابت، اور نجوم ما قبل اسلام کے عربوں کے مرغوب مشغلے تھے لیکن سائنس اور ادب کے دلدادہ مفقود تھے۔ ہادی اسلام کی تلقین نے عرب قوم کی سوئی ہوئی قوتوں کو جگا کر ان میں ایک نئی حرکت پیدا کر دی۔ آپ کی مدت حیات کے اندر ہی ایک تعلیمی ادارے کی داغ بیل پڑ گئی جس کی بنیاد پر آئندہ سالوں میں بغداد، سالرنو، قاہرہ اور قرطبہ کی یونیورسٹیاں قائم ہوئیں۔
ایسا عالم جو خدا کا خوف نہ رکھتا ہو، اپنے زمانے (اور معاشرے) کے لئے ایک عذاب ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی |
یہاں معلم اسلام صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم بنفس نفیس صفائے قلب اور پاکیزگی روح پیدا کرنے کی تعلیم دیا کرتے تھے۔
علم و حکمت کا سبق سننے میں ہزار شہیدوں کی نماز جنازہ پڑھنے یا ہزار راتیں قائم الصلوۃ رہنے سے زیادہ ثواب ہے۔
جو طالب علم تلاش علم میں نکلے گا، خدا اسے جنت الماوی میں اونچا مقام دے گا۔ اس کا ہر قدم مبارک ہے اور اس کے ہر سبق کا اسے ثواب ملے گا۔
فرشتے جنت کے دروازے پر جویائے علم کا خیر مقدم کریں گے۔
اہل علم کی باتوں کا سننا اور سائنس کے سبقوں کا دل پر نقش کرنا مذہبی ریاضتوں سے بہتر ہے۔ ایک سو غلاموں کے آزاد کرنے سے بہتر ہے۔
جو شخص علم اور عالموں کی حمایت کرے گا خدا اس پر عقبی میں مہربان ہوگا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ علم کے ایسے شعبوں کا درس دیتے تھے جو اس نوخیز جمہوریہ کی ضرورتوں کے لئے سب سے موزوں تھے۔ ان کے منقول ارشادات میں ذیل کے ارشادات ہیں:
علم و حکمت میں ناموری سب سے بڑی عزت ہے۔
جو شخص علم کو زندگی بخشتا ہے وہ کبھی نہیں مرتا۔
کسی آدمی کا سب سے اچھا زیور علم ہے۔
1250 برس قبل لکھی گئی، اصول فقہ کی پہلی کتاب الرسالہ کا اردو ترجمہ بلا معاوضہ دستیاب ہے۔ ان قارئین کے لئے جو قانون اور فقہ سے دلچسپی رکھتے ہوں۔ |
ہادی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے رئیس تلامذہ کی زبان سے اس قبیل کے خیالات کے اظہار کا قدرتی نتیجہ یہ ہوا کہ ایک وسیع مشرب قائم ہوگیا اور مسلمانوں کے تمام طبقوں میں علم کا ذوق و شوق پیدا ہوگیا۔ کوفی فن خطاطی نے، جو ایک صحابی نے حیرہ میں سیکھا، مسلمانوں کی ابتدائی نشوونما کو اور بھی پروان چڑھایا۔
(مصنف: سید امیر علی، ترجمہ: محمد ہادی حسین، روح اسلام سے انتخاب)
کیا آپ اس موضوع پر اپنے خیالات دیگر قارئین تک پہنچانا چاہتے ہیں؟ اپنے سوالات اور تاثرات کے لئے ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
۔۔۔۔۔۔ علم انسانی شخصیت کی تعمیر میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟ پانچ پہلوؤں سے وضاحت فرمائیے۔
۔۔۔۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم علم سے اتنی محبت کیوں فرماتے تھے؟ وجہ بیان کیجیے۔
علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز