ایک شخص کہیں جا رہا تھا ۔ راستے میں اسے ایک نیلے رنگ کا بورڈ نظر آیا۔ وہ اسے پڑھنے کے لئے رک گیا۔ سامنے سے ایک اور شخص آرہا تھا، وہ بھی اس بورڈ کو پڑھنے کے لئے رک گیا ۔ پہلے نے دوسرے سے پوچھا، اس نیلے بورڈ کے دوسری جانب کیا لکھا ہے؟ وہ کہنے لگا، یہ بورڈ نیلا تو نہیں سبز ہے۔ پہلا بولا، نہیں نیلا ہے! دونوں میں تکرار شروع ہو گئی۔ ایک عقل مند کا وہاں سے گزر ہوا۔ اس نے کہا، تم دونوں اگر دوسری جانب سے اس بورڈ کو دیکھو تو تمہارا مسئلہ سلجھ جائے گا۔
علوم الحدیث کی صورت میں قدیم دور کے مسلمانوں نے ایسے فنون ایجاد کیے جن کی مثال اس سے پہلے اور بعد کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ جرمن ماہر اسپرنگر نے اس کارنامے پر مسلمانوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔ یہ علوم کیا ہیں؟ تفصیل کے لئے علوم الحدیث: ایک تعارف کا مطالعہ فرمائیے۔ |
ہماری عملی زندگی میں یہی ہوتا ہے۔ ہر شخص دنیا کو اپنے ہی نقطہ نظر سے دیکھتا ہے۔ سب ہی نے الگ الگ رنگوں کے چشمے اپنی آنکھوں پر پہن رکھے ہیں اور اسی سے دنیا کو دیکھتے ہیں۔ جب ایک بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ حدیث مبارکہ کے مطابق اصل فطرت پر ہوتا ہے۔ اس کے والدین، اساتذہ اور ماحول اس کو مختلف تعصبات میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ جب وہ دنیا کو عینک کے انہی رنگین شیشوں سے دیکھتا ہے تو اسے دنیا اپنی عینک کے شیشوں کے رنگ کی نظر آتی ہے اور وہ اسے ہی حقیقت خیال کر لیتا ہے۔
حق کو پہچاننے کے لئے حقیقت پسند بننا بہت ضروری ہے۔ اس کے لئے لازم ہے کہ انسان اپنے دل و دماغ کے تمام دریچے کھول دے۔ ماحول اور معاشرے نے اس پر جو تعصبات مسلط کئے ہوئے ہیں، انہیں کھرچ کر پھینک دے اور فطرت کی آنکھ سے زیر نظر مسئلے کا جائزہ لے۔ تعصب تمام اختلافات کی جڑ ہے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ حقیقت پسند بننا آسان کام نہیں۔ انسان کو اس کے لئے نہ صرف اپنے تعصبات بلکہ بہت مرتبہ اپنے مفادات اور پسند و ناپسند کی قربانی دینا پڑتی ہے اور اپنے قریبی لوگوں کی گالیاں بھی سننا پڑتی ہیں لیکن حقیقت پسندی کا اجر انسان کو دنیا میں حق کی پہچان اور آخرت میں اللہ کی جنت کی صورت میں ملتا ہے۔ بند آنکھوں والے کبوتر کی طرح حقیقت سے نگاہ چرا کر سکون کی وادیوں میں مست رہنا بظاہر تو آسان ہے لیکن اس کے نتائج بہت بھیانک ہیں۔
(مصنف: محمد مبشر نذیر)
اس تحریر سے متعلق آپ کے تجربات دوسروں کی زندگی سنوار سکتے ہیں۔ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
۔۔۔۔۔۔ ہمارے بچپن ہی سے بہت سے تعصبات ہمارے ذہن میں پیدا کر دیے جاتے ہیں۔ ان تعصبات کو چھوڑ کر خالص حقیقت پسند بننے کا طریقہ کیا ہے؟