کامیابی؟ کامیابی کیا ہے؟ اس کے حصول کا طریقہ کیا ہے؟ کامیابی کا کیا فائدہ ہے؟ کیا آپ کو بھی کامیاب ہونے کا حق حاصل ہے؟ اس مختصر تحریر میں ہم ان سوالات کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ تحریر کامیابی کے بارے میں ہے؟ یہ آپ کے بارے میں ہے اور اس کا تعلق اس بات سے ہے کہ آپ کامیاب کیسے ہو سکتے ہیں؟ ۔۔۔۔
ہم اکثر دوسروں کو یہ کہتے ہوئے سنتے ہیں، لائن میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کرو۔ یہ کامیابی کا راستہ نہیں ہے۔ یہ ہماری امیدوں کو فراموش کردہ خواب میں تبدیل کر دینے کا راستہ ہے۔ اگر ہم حقیقی کامیابی کے خواہش مند ہیں تو ہمیں اس قسم کے خیالات سے محتاط رہنا ہو گا [کیونکہ کامیابی کبھی بھی ہاتھ پر ہاتھ دھر کر انتظار سے نہیں ملتی۔]
الحاد جدید کے مغربی اور مسلم معاشروں پر اثرات موجودہ دور کا الحاد انکار خدا نہیں بلکہ انکار آخرت پر مبنی ہے۔ اس الحاد نے پہلے مغربی معاشروں کو متاثر کیا اور اس کے بعد مسلم معاشروں پر اپنے اثرات مرتب کئے۔ ان اثرات کا تفصیلی تجزیہ دیکھنے کے لئے کلک کیجیے۔ |
بسا اوقات کامیابی انسان کو تباہ بھی کر دیتی ہے۔ ایک کامیاب انسان یہ سمجھنے لگ جاتا ہے کہ وہ ہر چیز کا محور و مرکز ہے۔ وہ انا پرست بن کر تکبر کا شکار ہو جاتا ہے۔ وہ یہ سمجھنے لگتا ہے کہ اس کے پاس ہر سوال کا درست جواب ہے۔ کئی سالوں سے کامیابی کے ان خطرات سے متعلق لکھا جا رہا ہے لیکن یہ اس تحریر کا موضوع نہیں ہے۔
اس تحریر کا مقصد یہ بتانا ہے کہ کامیابی کیا ہے؟ اس کے حصول کا راستہ کیا ہے؟ آپ کو کامیاب انسان بننے کا حق کس حد تک حاصل ہے؟ یہ تحریر آپ سے متعلق ہے اور آپ کو کامیاب ہونے کے گر سکھانے کے لئے ہے۔
کامیابی کا آغاز اس سے ہوتا ہے کہ آپ اپنی عقل کا استعمال کرنا شروع کر دیں۔ اس کے بعد کامیاب ہونے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ آپ اپنی امیدوں اور توقعات کے حصول کے لئے ایک قابل عمل منصوبہ تیار کریں۔ کامیابی کا عمل اس سفر کی طرح نہیں ہے جس میں ہر موڑ پر ایک نئی حیرت آپ کی منتظر ہو گی۔ اگرچہ آپ کے مقاصد کامیابی کے سفر میں تبدیل بھی ہوتے چلے جائیں تب بھی کامیابی کے اس عمل کا آغاز ہمیشہ پہلے قدم سے ہوا کرتا ہے خواہ وہ کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو۔
میری رائے میں یہ ضروری نہیں ہے کہ ایک کامیاب انسان بننے کے لئے آپ گھٹیا اور غیر اخلاقی طریقے اختیار کریں۔ یہ درست ہے کہ بعض [بظاہر] کامیاب انسان گھٹیا، تنگ نظر اور بداخلاق ہوتے ہیں۔ ان کے خیالات میں تعصب پایا جاتا ہے۔ ایسے لوگ [اپنے مفادات کے حصول کے لئے] آپس ہی میں لڑنے مرنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایسے لوگ اپنے اداروں کو جدید خیالات اور نئے امکانات سے محروم کر دیتے ہیں۔
کامیاب ہونے، دوسروں کو فائدہ پہنچانے اور اس عمل میں اپنی عقل کو استعمال کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ آپ نتائج کی پرواہ کئے بغیر اس کام کو کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں۔ آپ سخت محنت کے لئے تیار ہوں۔ [اپنا جائزہ لیجیے کہ] کیا آپ اس کام کے لئے خطرات مول لینے پر تیار ہیں؟ کیا آپ اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کے لئے پورے خلوص سے قربانی دینے پر تیار ہیں؟
کامیابی روزانہ سرانجام دی جانے والی چھوٹی چھوٹی کوششوں کے مجموعے کا نام ہے۔ رابرٹ کولیر |
یہ بات یاد رکھیے کہ کامیاب لوگوں میں، جو دوسروں کو فائدہ پہنچانے ختم نہ ہونے والی جدوجہد کی ذمہ داری کو قبول کرتے ہیں، درج ذیل خصوصیات موجود ہوا کرتی ہیں:
۔۔۔۔۔۔ وہ مسائل سے نہیں گھبراتے اور نہ ہی عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ وہ اپنی قدر پہچانتے ہیں اور اپنی خوبیوں اور خامیوں سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ کامیاب لوگ اعلی درجے کے ذمہ دار افراد ہوتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ آزادانہ طور پر کام کرنے کے لئے ذمہ داری قبول کرنا ضروری ہوا کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔ وہ خطرات مول لینا جانتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ ان میں تجسس اور نئی چیزوں کو دریافت کرنے کا مادہ پایا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔ وہ زیادہ سوال پوچھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ وہ دوسرے لوگوں کے مسائل سن کر انہیں حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ وہ جو وعدہ کرتے ہیں، اسے پورا کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ وہ مواقع کا بھرپور استعمال کرنا جانتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ وہ اپنی ذمہ داری پر خطرات مول لینے پر تیار رہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ کیا چیز اہم ہے اور کیا نہیں؟ کامیاب لوگ یہ اچھی طرح جانتے ہیں اور اہم چیزوں پر اپنا وقت زیادہ صرف کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ ان میں کامیابی کے حصول کی شدید لگن پائی جاتی ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ کامیاب لوگ اکثر اوقات بڑی غلطی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ وہ جو کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اس کی نسبت کم پر قناعت کر جاتے ہیں۔۔۔ اگر ہم شروع ہی سے ایسے مقاصد کو اپنا ہدف بنائیں جو کہ ہماری توقعات سے کچھ زیادہ ہوں تو ہم دیکھیں گے کہ ہم حیرت انگیز طور پر توقع سے زیادہ کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ عقل عام یہی کہتی ہے کہ ایک شخص جس میں خود اعتمادی پائی جاتی ہے، اس شخص کی نسبت زیادہ کامیاب ہوتا ہے جس میں اعتماد کی کمی ہوتی ہے۔
مجھے یہ تو یاد نہیں کہ یہ قول کس کا ہے مگر بات بالکل درست ہے، جو شخص کسی چیز کے خود بخود ہونے کا انتظار کرتا رہ جاتا ہے، وہ اپنا نقصان خود ہی کرنے لگ جاتا ہے۔
(مصنف: ڈاکٹر ٹومی بون، انتخاب اور ترجمہ: محمد مبشر نذیر بشکریہ: www.srikumar.com, www.css.edu )
آپ کے سوالات اور تاثرات سے اس تحریر کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اپنے سوالات اور تاثرات کے لئے ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
۔۔۔۔۔۔ کامیاب انسان کے بارے میں مصنف کی بیان کردہ خصوصیات کی روشنی میں اپنی شخصیت کا جائزہ لیجیے۔ (یہ تجزیہ آپ خود اپنے لئے کر رہے ہیں۔ اگر آپ اپنی کوئی ذاتی خصوصیت دیگر قارئین سے شیئر کرنا چاہیں تو آپ لکھ کر ہمیں بھیج سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ یہ زندگی ایک امتحان ہے۔ اس امتحانی زندگی میں کامیابی کے لئے جو شخصی خصوصیات درکار ہیں، وہی آخرت کی اصل زندگی کے لئے بھی ضروری ہیں۔ اگر آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہوں تو ان خصوصیات کی افادیت آخرت کی زندگی کے لئے بیان کیجیے۔ اگر آپ کو اس سے اختلاف ہو تو دلائل کے ساتھ اپنا نقطہ نظر بیان کیجیے۔
علوم القرآن میں تعمیر شخصیت لیکچرز