سندھ کی حکومت نے پچھلے دنوں پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی لگا دی۔ اس پابندی کے بعد شہریوں نے قانون کی پاسداری کا عجیب نمونہ دیکھا۔ حیرت انگیز طور پر تمام تاجروں نے اپنی دکانوں سے پلاسٹک کی تھیلیاں ہٹا دیں اور ہر خریدار کو یہی جواب ملنے لگا کہ تھیلیوں پر پابندی لگادی گئی ہے اس لیے آپ کو سبزی، پھل، دودھ وغیرہ جو کچھ بھی چاہیے ہاتھ میں لے کر جائیں۔ سب سے زیادہ قانون پسندی کا ثبوت دودھ والوں نے دیا جنہوں نے اپنی دکانوں پر باقاعدہ حکومت کا جاری کردہ حکم نامہ لگا رکھا تھا اور ہر خریدار کو یہ بتارہے تھے کہ حکومت نے تھیلی پر پابندی لگا رکھی ہے اس لیے ہم بھی نہیں دے رہے۔
پلاسٹک بیگ کیا مسائل پیدا کررہے تھے؟ ان پر پابندی کتنی درست ہے؟ مسئلے کا حل کیا ہے؟ ان سوالات سے قطع نظر اس واقعے میں ہماری قوم کی ایک خاص نفسیات کا ظہور ہوا ہے۔ وہ یہ کہ ان کی تمام تر قانون پسندی اور اصول پسندی اپنے مفادات کی تابع ہوتی ہے۔ یہی وہ تاجر ہیں جن کی ایک بہت بڑی تعداد حکومت کی مقرر کردہ قیمتوں سے کہیں زیادہ مہنگی قیمت پر اشیا فروخت کرتی ہے۔ یہ جب چاہتے ہیں اپنے منافع کا خود تعین کر کے قیمتیں بڑھادیتے ہیں ۔جس چیز کے دام لیتے ہیں، کم ہی وہ چیز خالص ملتی ہے۔ رمضان میں پھلوں کی قیمتوں کو آگ لگ جاتی ہے اور محرم اور عید کے موقع پر زیادہ طلب کی بنا پر دودھ کی شکل میں پانی ملتا ہے۔
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟ اس تحریر میں مصنف نے 40 سے زائد شخصی اوصاف کا جائزہ لے کر شخصیت کے مختلف پہلوؤں کی تعمیر کا لائحہ عمل بیان کیا ہے۔ ان خواتین و حضرات کے لئے مفید ہے جو اپنی شخصیت کی تعمیر سے دلچسپی رکھتے ہوں۔ |
ایسے موقع پر ان لوگوں کو کبھی قانون کی حکمرانی اور حکومت کا ضابطہ یاد نہیں آتا۔ بلکہ حکومت ان کے خلاف کوئی قدم اٹھائے تو یہ لوگ فوراً ہڑتال پر چلے جاتے ہیں۔ انہیں قانون صرف اس وقت یاد آتا ہے جب اپنا مفاد وابستہ ہو، چاہے وہ چند پیسے کی تھیلی ہی کا کیوں نہ ہو۔
ایسی قوم کو اور ایسے لوگوں کو کبھی اپنے حکمرانوں سے شکایت نہیں کرنی چاہیے۔ یہ حکمران ان کے اعمال کا نیتجہ ہیں، جو ان پر مسلط کیے گئے ہیں۔ جب تک لوگ نہیں بدلیں گے ان کے حکمران بھی نہیں بدلیں گے۔ جس روز لوگ بدل جائیں گے اس روز ان کے حکمران بھی ٹھیک ہوجائیں گے ۔
(مصنف: ریحان احمد یوسفی)
اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
ہمارے رویے اصولوں کے نہیں بلکہ مفادات کے تابع ہوتے ہیں۔ مصنف کی بیان کردہ مثال کے علاوہ اس کی دو مزید مثالیں بیان کیجیے۔
اپنے جوابات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔
علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز
علوم الحدیث کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز