مولانا شبلی نعمانی سے کسی نے پوچھا کہ بڑا آدمی بننے کاآسان طریقہ کیاہے۔ انھوں نے جواب دیا۔ کسی بڑے آدمی کے اوپر کیچڑ اچھالنا شروع کر دو۔
وہی لوگ خوشگوار زندگی بسر کرتے ہیں جو خواب دیکھتے تو ہیں مگر ان خوابوں کو پورا کرنے کی قیمت (اپنے عمل کے ذریعے) ادا کرنے پر تیار ہوا کرتے ہیں۔ لیون سوئنز |
اصل یہ ہے کہ کام کی دوقسمیں ہوتی ہیں۔ایک کام وہ ہے جومعروف میدانوں میں ہوتا ہے،دوسرا وہ جوغیر معروف میدان میں کیاجاتا ہے۔معروف میدان میں زور دکھانے والا آدمی فوراً لوگوں کی نظروں کے سامنے آجاتا ہے۔ اس کے برعکس غیر معروف میدان میں محنت سے آدمی کو نہ شہرت ملتی ہے اور نہ مقبولیت۔ جس چیز کا عوام میں چرچا ہو اس کے ساتھ اپنے کوملانے میں آپ کا چرچا بھی بڑھے گا اور جس چیز کا عوام میں چرچا نہ ہواس کے ساتھ لگنے میں آپ بھی چرچے سے محروم رہیں گے۔
اگر آپ کسی مسلمہ شخصیت کے خلاف بولنے لگیں۔کسی مشہور معاملہ کو اپنا نشانہ بنائیں، کسی حکومت سے ٹکراؤ شروع کردیں۔کوئی عالمی عنوان لے کرجلسہ جلوس کی دھوم مچائیں توفوراً آپ اخباروں کے صفحہ اول میں چھپنے لگیں گے۔لوگوں کے درمیان آپ پرتبصرے شروع ہوجائیں گے۔آپ بہت سے لوگوں کے خیالات کامرجع بن جائیں گے۔آپ جلسہ کااعلان کریں گے توبھیڑ کی بھیڑ وہاں جمع ہوجائے گی۔آپ چندے کامطالبہ کریں گے تولوگ آپ کوروپیہ میں تول دیں گے۔
لیکن اگر آپ خاموش تعمیری کاموں میں اپنے آپ کولگائیں۔’’گنبد‘‘کے بجائے’’بنیاد‘‘سے اپنے کام کا آغاز کریں۔انقلابی پوسٹر چھاپنے کے بجائے خاموش جدوجہد کو اپنا شعار بنائیں۔ملت کا جھنڈا بلند کرنے کے بجائے فرد کی اصلاح پر محنت کریں۔ سیاسی ہنگامہ چھیڑنے کے بجائے غیرسیاسی میدان میں اپنے کو مشغول کریں، توحیرت انگیز طور پر آپ دیکھیں گے کہ آپ کے گرد نہ ساتھیوں کی بھیڑ ہے اور نہ چندہ دینے والوں کی قطاریں۔ آپ کا نام نہ اخباروں کی سرخیوں میں جگہ پا رہا ہے اور نہ پررونق جلسوں کے ڈائس کی زینت بن رہا ہے۔
بنی اسرائیل کی تاریخ کا مطالعہ کیجیے۔ اس تاریخ میں ہمارے لئے بہت سے سبق پوشیدہ ہیں۔ کوہ طور کا سفرنامہ۔ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کیجیے۔ |
مگر یہی دوسرا کام، کام ہے۔اسی کے ذریعہ کسی حقیقی نتیجہ کی امید کی جاسکتی ہے۔اس کے برعکس پہلا کام کام کے نام پر استحصال ہے۔اس سے شخصی قیادتیں تو ضرور چمکتی ہیں مگر قوم اور ملت کو اسی سے کچھ ملنے والا نہیں ہے۔ایک اگر کام ہے تو دوسرا صرف نام۔
(مصنف: وحید الدین خان)
اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
۔۔۔۔۔۔ جو لوگ دین و ملت کے لئے کچھ کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں، انہیں کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے؟
۔۔۔۔۔۔ مصنف نے جن دو رویوں کی طرف اشارہ کیا ہے، آپ کے نزدیک ان میں سے کون سا دین و ملت کے لئے زیادہ مفید ہے؟
علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز