وَ اَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا: اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی

اللہ تعالی آسمان اور زمین کی روشنی ہے۔ہدایت کا نور اسی کی ذات سے پھوٹا اور اس کے نبیوں کی معرفت ہم تک پہنچا ہے۔ اس ہدایت کا مرکزی خیال قیامت کے دن سے شروع ہونے والی ابدی زندگی ہے۔ اس ابدی زندگی کے آغازپر جو سب سے اہم واقعہ رونما ہوگا وہ یہی ہے جو قرآن بیان کرتا ہے کہ زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

اور ان لوگوں نے خدا کی صحیح قدر نہیں جانی! زمین ساری اس کی مٹھی میں ہوگی قیامت کے دن اور آسمانوں کی بساط بھی اس کے ہاتھوں میں لپٹی ہوئی ہوگی! وہ پاک اور برتر ہے ان چیزوں سے جن کو یہ بناتے ہیں۔اور صور پھونکا جائے گا تو آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں سب بے ہوش ہو کر گرپڑیں گے، مگر جن کو اللہ چاہے۔پھر دوبارہ اس میں پھونکا جائے گا تو دفعتہ وہ کھڑے ہوکر دیکھنے لگیں گے۔اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور رجسٹر رکھا جائے گا اور انبیاء اور گواہ حاضر کیے جائیں گے۔اور لوگوں کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا۔اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔اور ہر جان کو اس کاپورا بدلہ دیا جائیگا جو کچھ کہ اس نے کیا ہوگا۔اور وہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں۔ (الزمر 39:67-70)

کتاب الرسالہ از امام شافعی
یہ کتاب امام شافعی نے اب سے بارہ سو سال پہلے لکھی تھی اور اس کا مقصد اصول فقہ کے فن کو مدون کرنا تھا۔ اس کتاب کا آسان اردو زبان میں اب تک ترجمہ نہ ہو سکا تھا۔ یہ ترجمہ اب دستیاب ہے۔ یہ کتاب ان اصولوں کو بیان کرتی ہے جن کا خیال رکھنا قرآن و سنت میں غور کرنے کے لئے ضروری ہے۔

اس دنیا میں انسان جس آزمائش میں ہے اس کی حقیقت یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نور پر غیب کا پردہ حائل ہے۔اس نے انسان کو صالح فطرت،عقل عام کی نعمت اور ارادہ و اختیار کی عزت دے کر دنیا میں بھیجا کہ وہ غیب کے پردے کو پھاڑ کر نور یزدانی تک پہنچے اور اپنی زندگی کو اس کے رنگ میں رنگ لے۔مگر افسوس کہ ایمان و اخلاق کی ہر سچائی جو روشنی سے زیادہ چمک دار اور آئینے سے زیادہ شفاف ہے، جہالت ،تعصب، مادیت اور حیوانیت کے دبیز پردوں میں چھپ جاتی ہے ۔

ایسے میں یہ قرآن کی پکار ہے جو اندھیروں میں بھٹکنے والے ان لوگوں کے لیے منزل کا نشان ہے جنہوں نے اپنی فطرت کا صالح چراغ بجھنے نہیں دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نائبین کا ایک گروہ، آپ کی اتباع میں، قرآن کی اس پکار کو ماحول کے ہر شور و غل کے باجود اللہ کے بندوں تک پہنچانے میں مشغول ہے۔

    قرآن کی یہ روشنی اور اس کے ابلاغ کا یہ عمل اس روز تک باقی رہے گا جس روز زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی۔اس روز ہر اندھے کو ۔ ۔ ۔ خواہ دل کا ہو یا عقل کا۔ ۔ ۔ ایمان و اخلاق کی تمام سچائیاں اپنے سر کی آنکھوں سے نظر آنا شروع ہوجائیں گی۔اس روز نامۂ اعمال کھول کر سنائے جائیں گے اور گواہ پیش ہوجائیں گے۔ سو جس نے روز قیامت سے پہلے قرآن میں خدا کے نور کو دیکھ لیا وہ نجات پائے گا۔ اور جس نے اپنی خواہشات کے پیچھے لگ کر، ایمان و اخلاق کی ہر پکار کا گلا گھونٹ دیا، وہ ہلاک ہوجائے گا۔ خوش نصیب ہیں وہ جو آج ہی ایمان و اخلاق کی اس روشنی کو اپنی آنکھوں کا نور بنا لیں جس کا ماخذ اب قیامت تک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات ہے۔

    ہدایت کی وہ شمع جو نورِ ازل نے چلتے وقت زادِراہ کے طور پر آدم علیہ الصلوۃ والسلام کو دی تھی اور جس کی لو نوح علیہ الصلوۃ والسلام، ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام، موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام، عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام نے بجھنے نہیں دی اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم جسے قرآن کے فانوس میں تا قیامت محفوظ کرگئے، امت مسلمہ کے صالحین سے ہوتی ہوئی پندھوریں صدی تک آپہنچی ہے۔آج جب انسانیت کا سفر اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، امت محمدیہ کی اکثریت ایمان و اخلاق پر مبنی ہدایت کے پورے مشن کو بھول کر سیاست، اقتدار اور عالمی غلبہ کی نفسیات میں گم ہے۔ ان کے سامنے آدم تا محمد ہدایت کا سفر نہیں بلکہ مسلمانوں کا ہزار سالہ دور اقتدار ہے۔

عمل، فکر کی اولاد ہے اور تجربہ عمل کی اولاد ہے۔ بنجمن ڈسرائیلی

ایسے میں ہماری دعوت اس کے سوا کچھ نہیں کہ اہل زمین کو اس دن سے خبردار کردیا جائے جو اب بہت قریب آلگا ہے۔جس روز انسانی بادشاہی کے ہر نام و نشان کو مٹاکر خدا زمین کے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لے گا۔یہی دن روزِ اشراق ہوگا۔ ۔ ۔ جب زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی۔

    دنیا کے ہنگاموں میں گم لوگوں کو یہ بتانا کہ زندگی تو بس آخرت کی زندگی ہے کوئی آسان کام نہیں۔ یہ ایک مشکل کام ہے۔ لیکن کرنے کا اگر کوئی کام ہے تو بس یہی کام ہے۔ یہی کام ہم نے اپنے لیے منتخب کیا ہے۔ہمارا مقصد کوئی انقلاب برپا کرنا نہیں۔ ہدایت کی روشنی کو برقرار رکھنا ہے۔وہ روشنی جو غفلت، جہالت، ظلم، تعصب، مادیت، شہوت اور مخالفت کے ہر طوفان میں انبیاء کرام پھیلاتے رہے ہیں۔آج یہی روشنی اشراق کی دعوت بن کر طلوع ہوتی ہے۔

ہدایت کی یہ روشنی ہمارے پاس آپ کی امانت ہے جو ہم آپ کو لوٹا رہے ہیں۔آپ بھی اس روشنی کو امانت سمجھ کر دوسروں تک پہنچائیے۔جگنوؤں کا یہ سفر،تاریکی سے روشنی کا یہ جہاد۔ ۔ ۔ جاری رہے گا۔ ۔ ۔ یہاں تک کہ زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی۔

(مصنف: ریحان احمد یوسفی)

 آپ کے سوالات اور تاثرات سے دوسرے لوگوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اپنے سوالات اور تاثرات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے۔ اگر یہ تحریر آپ کو اچھی لگی ہو تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ امت محمدی کا اصل مشن کیا ہونا چاہیے؟

۔۔۔۔۔۔ جس وقت اللہ تعالی کے نور سے زمین چمکے گی، اس وقت ہمارے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا؟ مندرجہ بالا آیات کی روشنی میں وضاحت کیجیے۔

اپنے جوابات بذریعہ ای میل اردو یا انگریزی میں ارسال فرمائیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

وَ اَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا: اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی
Scroll to top