بنی اسرائیل سے اللہ کا عہد

اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لا تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُوا الصَّلاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ مُعْرِضُونَ۔ 

یاد کرو، ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا، والدین، رشتے داروں، یتیموں اور مسکینوں سے اچھا سلوک کرنا، لوگوں سے بھلی بات کہنا، نماز قائم کرنا اور زکوۃ دینا۔ پھر تھوڑے سے افراد کے سوا تم اس عہد سے پھر گئے اور تم خود اس بات کے گواہ ہو۔ (البقرۃ 2: 83)

رات کو عبادت بھی کرو، اور نیند بھی لو۔ نفلی روزے بھی رکھو اور بغیر روزوں کے بھی رہو کیونکہ تم پر تمہارے جسم کا، آنکھوں کا، ملاقات کے لئے آنے والوں کا اور تمہاری بیوی کا حق ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم

عشرہ (Ten Commandments)

بنی اسرائیل سے لیا جانے والا یہ عہد یہاں مختصراً بیان ہوا ہے۔ تورات میں اس کی تفاصیل احکام  کے ساتھ اب بھی موجود ہیں۔

۔۔۔۔۔ میرے حضور تم غیر معبودوں کو نہ ماننا۔

۔۔۔۔۔ تم کسی بھی چیز کی صورت کا خواہ وہ اوپر آسمانوں میں یا نیچے زمین پر یا پانیوں میں ہو، بت نہ بنانا۔

۔۔۔۔۔ تم خداوند اپنے خدا کا نام بری نیت سے نہ لینا کیونکہ جو اس کا نام بری نیت سے لے گا، خدا اسے بے گناہ نہ ٹھہرائے گا۔

۔۔۔۔۔ سبت (ہفتے) کے دن کو یاد سے پاک رکھنا۔ چھ دن تم محنت سے کام کرنا لیکن ساتواں دن خداوند تمہارے خدا کا سبت ہے۔ اس دن نہ تو تم کوئی کام کرنا اور نہ ہی تمہارا بیٹا یا بیٹی، نوکر یا نوکرانی، تمہارے چوپائے اور تمہارے پاس مقیم مسافر کوئی کام کریں۔

۔۔۔۔۔ اپنے باپ اور ماں کی عزت کرنا تاکہ تمہاری عمر اس ملک میں جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دیتا ہے، دراز ہو۔

۔۔۔۔۔ تم (کسی کا) خون نہ کرنا۔

۔۔۔۔۔ تم زنا نہ کرنا۔

۔۔۔۔۔ تم چوری نہ کرنا۔

۔۔۔۔۔ تم اپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی نہ دینا۔

۔۔۔۔۔ تم اپنے پڑوسی کے گھر کا لالچ نہ کرنا۔ تم اپنے پڑوسی کی بیوی (کے حصول) کا لالچ نہ کرنا اور نہ ہی اس کے غلام یا کنیز کا، نہ اس کے بیل یا گدھے کا اور نہ ہی کسی اور چیز کا۔ (کتاب خروج 20:3-17)

اسلام میں جسمانی و نظریاتی غلامی کے انسداد کی تاریخ
 غلامی کا آغاز کیسے ہوا؟ دنیا کے قدیم معاشروں میں غلامی کیسے پائی جاتی تھی؟ اسلام نے غلامی سے متعلق کیا اصلاحات کیں اور ان کے کیا اثرات دنیا پر مرتب ہوئے؟ موجودہ دور میں غلامی کا خاتمہ کیسے ہوا۔  پڑھنے کے لئے کلک کیجیے۔

نماز اور زکوۃ کا حکم تورات میں اور مقامات پر آیا ہے۔ بائبل میں موجود اسرائیلی تاریخ گواہ ہے کہ سوائے نیک لوگوں کے ایک گروہ کے ان کی اکثریت نے اس عہد کی نافرمانی کی۔ یہی عہد اللہ تعالی نے ہم سے لیا ہے۔ یہ اخلاقیات کے وہ بنیادی اصول ہیں جو پوری نسل انسانیت کا سرمایہ ہیں۔ ہمارے ہاں بھی ان احکامات کی نافرمانی کرنے والوں کی تعداد کم نہیں۔

    اللہ کو ماننا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا حقوق اللہ کی بنیادی اخلاقیات میں سے ہے۔ اسی اللہ کی عبادت کے لئے نماز قائم کرنا بھی اخلاقیات ہی کا تقاضا ہے کیونکہ جو رب ہم پر اتنے احسان فرماتا ہے، ہمیں بھی اس کی بندگی کرنی چاہیے۔ اس کے بعد حقوق العباد کی تفصیلات ہیں جن میں والدین اور دیگر انسانوں کے حقوق ادا کرنے اور ان کے ساتھ احسان سے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    یہ بات کسی تفصیل کی محتاج نہیں کہ انہی احکامات پر عمل کرنے کے نتیجے میں ایسا معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے جہاں انسان سکون سے رہ سکیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے دین میں انسانیت کتنی اہم قدر ہے کہ بنیادی عہد میں اس کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں ان احکامات کو جاری و ساری کریں اور انہیں اپنی شخصیت کا حصہ بنائیں۔

(مصنف: محمد مبشر نذیر)

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ بنی اسرائیل کو جو دس احکام دیے گئے، ان کا قرآن کی شریعت سے تقابل کیجیے۔

۔۔۔۔۔۔ ان احکام میں سے ہر ایک کی معاشرتی حیثیت کو بیان کیجیے۔

اپنے جوابات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کے لیے تعمیر شخصیت لیکچرز

بنی اسرائیل سے اللہ کا عہد
Scroll to top