برائی میں مبتلا بچوں سے کیسا رویہ رکھا جائے؟

بچوں کی تربیت میں بچوں کے درمیان عدل و انصاف کا برتاؤ اہم نکتہ ہے۔ والدین کی طرف سے بچوں کے درمیان بلاوجہ تفریق و امتیاز، نہایت قابل گرفت ہے۔ خصوصاً وہ والدین جو خود تو صالح ہیں اور اولاد کی طرف سے پریشان ہیں کہ وہ حق کو نہیں سمجھتی۔ ایسے بچوں کے ساتھ متشددانہ رویہ حالات کو مزید خراب کر دیتا ہے۔۔۔۔ ماں کی مصروفیات چاہے کتنی ہی صائب اور ضروری کیوں نہ ہوں، بچے سے دوری اور لاتعلقی اپنا اثر دکھا کر رہتی ہے۔ بعد میں اگر حالات درست ہو جائیں، تعلق بحال ہو جائے، کمی دور ہو جائے تو فبھا ورنہ یہ تعلق کی کمی اور تشنگی دور نہیں ہو پاتی۔ بعض اوقات تو منفی ردعمل سامنے آتا ہے۔

    ایسے بچوں کو بیمار بچے سمجھ کر زیادہ قربت دی جانی چاہیے۔ بیماری میں جس طرح ماں اپنے بچے کی نگہداشت کرتی ہے، اسی طرح روحانی طور پر بیمار بچہ، والدین کی خصوصی توجہ کا مستحق ہوتا ہے۔ انہیں اپنی آئندہ زندگی میں رشتوں کے متعلق آگہی دی جائے۔

(مصنفہ: بشری تسنیم، بشکریہ www.quranurdu.com )

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

برائی میں مبتلا بچوں کے علاج کے لئے مزید تجاویز پیش کیجیے۔

اپنے جوابات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز

برائی میں مبتلا بچوں سے کیسا رویہ رکھا جائے؟
Scroll to top