زمانے کے خلاف

شہرکی پوش کالونی میں ایک آدمی آواز لگا رہا تھا: برتن قلعی والا، برتن قلعی والا۔ وہ آواز لگاتا ہوا تمام سڑکوں پرگھومتا رہا۔ مگر شاندار مکانات میں سے کسی نے بھی اس کی طرف توجہ نہ دی۔ ساری کالونی میں سے کسی کے یہاں بھی اس کوکام نہ ملا۔

کاہن (غیب جاننے کا دعوی کرنے والوں) کی پیش گوئیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ شیاطین کی گفتگو سن کر اس میں بہت سے جھوٹ ملا کر سنا دیتے ہیں۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم

کیا یہ تعصب کا معاملہ تھا۔ کیا ظلم اورگھمنڈ کی وجہ سے لوگوں نے’’برتن قلعی والے‘‘ کو کام نہیں دیا۔ ہو سکتا ہے کہ’’برتن قلعی والا‘‘اسی طرح سوچتا ہو۔ وہ ایک جاہل آدمی تھا۔ اس کے باپ دادا یہی کام کرتے تھے۔ وہ خود چالیس سال سے یہی کام کر رہا ہے۔ اس بنا پر اس کا ذہن ’’برتن قلعی‘‘میں اتناگم ہو چکا ہے کہ وہ اس سے باہر نکل کرسوچ نہیں سکتا۔

    مگر جو شخص برتن قلعی سے باہر کی حقیقتوں کو جانتا ہو، جو وسیع تر دائرہ میں سوچ سکے، وہ یہ آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ برتن قلعی والے کو کالونی میں کام نہ ملنے کی وجہ کیا تھی۔ اس کی سادہ سی وجہ یہ تھی کہ قلعی کا کام تانبے پیتل کے برتنوں میں ہوتا ہے، جب کہ کالونی کے تمام مکانات میں اسٹیل کے برتن استعمال ہو رہے تھے۔ پھر یہاں برتن قلعی والے کو کام ملتا تو کس طرح ملتا۔

    موجودہ دنیا میں کامیابی کے لیے جن چیزوں کی ضرورت ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ آدمی وقت کو پہچانے۔ وہ زمانے کے تقاضوں سے واقف ہو۔ جوشخص وقت اور زمانہ کو نہ جانے اس کا حال وہی ہو گا جو مذکورہ آدمی کا ہوا۔ وہ اسٹین لیس اسٹیل استعمال کرنے والوں کے درمیان’’برتن قلعی ‘‘ کی آواز لگاتا رہے گا اور وہاں کوئی بھی شخص نہ ملے گا جو اس کا خریدار بن سکے۔ وہ اپنی خلاف زمانہ دکانداری کی بنا پر ناکام ہو گا اور پھر دوسروں کو الزام دے گا کہ انہوں نے تعصب اور ظلم کی وجہ سے میری دکان چلنے نہ دی۔ لیاقت کے دورمیں تحفظ کا مطالبہ، معانی کی دنیا میں الفاظ کا کرتب دکھانا، حقیقت کے بازار میں خوش خیالی کی قیمت پر سودا حاصل کرنے کی کوشش، یہ سب اسی قسم کی خلاف زمانہ حرکتیں ہیں۔ اور ایسی ہر کوشش کا ایک ہی انجام ہے، اور وہ یہ کہ ان کا کوئی انجام نہیں۔

(مصنف: وحید الدین خان)

اپنے خیالات اور تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

برتن قلعی کرنے کی مثال کا اطلاق مسلمانوں کی موجودہ حالت پر کیجیے اور جائزہ لیجیے کہ کہیں ہم نے بھی وہی غلطی تو نہیں کی جو قلعی والے نے کی تھی؟

اپنے جوابات بذریعہ ای میل اردو یا انگریزی میں ارسال فرمائیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز

زمانے کے خلاف
Scroll to top