مصر کا شمار دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں ہوتاہے۔ یہاں ہزاروں برس سے قبطی قوم آباد ہے جوحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت مسیحی مذہب کی پیرو تھی۔ عربوں نے اس خطے کوحضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں فتح کیا۔ جس کے بعد یہ قوم جو صرف مذہب میں نہیں بلکہ تہذیب، ثقافت، زبان اور رسم و رواج ہر اعتبار سے عربوں سے مختلف تھی، عرب کلچر کا ایک حصہ بن گئی۔ مذہب سے لے کر زبان تک عربوں کے کلچر میں اس طرح ڈھلی کہ اب جغرافیائی طور پر بھی مصر کو مڈل ایسٹ میں شمار کیا جاتا ہے حالانکہ اصلاً یہ براعظم ایشیا کا نہیں بلکہ افریقہ کا ایک ملک ہے۔
کون کہہ سکتا ہے کہ میں نے اپنے دل کو پاک کر لیا ہے اور اب ہر طرح کے گناہ سے پاک ہو چکا ہوں؟ سیدنا سلیمان علیہ الصلوۃ والسلام |
خلفائے راشدین کے بعد جو پہلا بڑا ملک مسلمانوں کی سلطنت میں شامل ہوا وہ اسپین تھا۔ عربوں نے اسپین کو 92ھ ( 711ء) میں فتح کیا۔ یہاں مسلمانوں کا اقتدار 896ھ ( 1492ء) تک قائم رہا۔ مسلمانوں نے اسپین میں اپنے آٹھ سو سالہ دورِ اقتدار میں بڑے بڑے کارنامے سر انجام دیے۔ فلسفے اور سائنس کی عظیم دریافتیں اور تعمیر و ترقی کے ان گنت نمونے اسپین میں عربوں ہی سے منسوب ہیں۔ وہ کئی اعتبار سے دنیا بھر کے مسلمانوں سے آگے تھے۔ مگر مصر کے برعکس جہاں آج تک عربوں کی چھاپ لگی ہوئی ہے، اسپین کے عرب حرفِ غلط کی طرح اس سرزمین سے مٹادیے گئے۔
سوال یہ ہے کہ مصر کے مقابلے میں اسپین کے عربوں کا انجام کیوں مختلف ہوا۔ اس کا واضح جواب یہ ہے کہ مصر صحابہ کرام نے فتح کیا تھا۔ وہ عرب بعد میں تھے، اسلام کے داعی پہلے تھے۔ ان کی دلچسپی اپنے اقتدار سے زیادہ بندوں کو خدا کی غلامی میں لانے سے تھی۔ انہوں نے مفتوح قوم پر اپنا اقتدار قائم کرنے کے بجائے اسلام کا اقتدارقائم کیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسلام مفتوح قوم کے لیے حکمرانوں کا دین نہیں رہا بلکہ ان کا اپنا دین بن گیا۔ یہ تبدیلی اس مقام تک پہنچی کہ ہزاروں برس سے قائم قبطی تہذیب آج ماضی کی تاریخ کا ایک واقعہ ہے اور دنیا مصریوں کو عالم عرب کے ایک اہم حصے کے طور پر پہچانتی ہے۔
اس کے برعکس اسپین میں عربوں کے اقتدار کا تمام تر انحصار ان کی سیاسی قوت پر تھا۔ اسپین میں مسلمانوں کی آٹھ سو سالہ تاریخ اس پر گواہ ہے کہ وہ اس عرصے میں اندرونی بغاوتیں کچلتے رہے یا پھر یورپ کی مسیحی قوتوں کا مقابلہ کرتے رہے۔ اپنے دورِ عروج میں وہ اپنی طاقت کی بنیاد پر مخالفین پر غالب رہے۔ انہوں نے علم و فن اور تعمیر و ترقی میں عظیم کارنامے سرانجام دیے۔ وہ مذہب سے بھی غافل نہ تھے اور علمی اور عملی طور پر دین سے وابستہ رہے۔ اسلامی تاریخ کے کئی نامور اہل علم کا تعلق اسپین سے تھا۔ مگر دین سے ان کی یہ وابستگی زیادہ تر دین کو سمجھنے، اس کے تحفظ اور اس پر عمل تک رہی۔ مگر انہوں نے کبھی اسلام کی دعوتی طاقت سے اہل یورپ کو مسخر کرنے کی کوشش نہ کی۔ انہوں نے ہمیشہ اہل یورپ کو ایک سیاسی حریف سمجھا، انہیں اسلام کا مدعو بنانے کی حقیقی کوشش کبھی نہ کی۔
اسلام میں جسمانی و نظریاتی غلامی کے انسداد کی تاریخ کیا اسلام نے غلامی کے خاتمے کے لئے کچھ اقدامات کیے یا اسلام غلامی کی حمایت کرتا ہے؟ موجودہ دور میں غلامی کی تحریک مغربی دنیا سے شروع کیوں ہوئی؟ مسلم دنیا میں غلامی کا خاتمہ کیسے اور کیوں ہوا؟ مسلم اور مغربی دنیاؤں میں موجود غلامی میں کیا فرق تھا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دنیا میں غلامی کے خاتمے سے متعلق کیا کردار ادا کیا؟ |
اس بات کا اندازہ ابتدائی عربوں اور بعد کے عربوں کی غیر مسلم خواتین سے شادیوں کے نتائج سے کیا جاسکتا ہے۔ قرآن نے مسلمانوں کو اہل کتاب عورتوں سے شادی کرنے کی اجازت اس لیے دی تھی کہ محبت کا یہ تعلق انھیں اسلام کی طرف راغب کردے گا۔ چنانچہ ابتدائی عربوں نے اسی داعیانہ جذبے سے غیر مسلم خواتین سے شادیاں کیں اور انہیں اسلام کے حلقے میں لے آئے۔ مگر اسپین میں مسلمانوں نے مسیحی خواتین سے شادیاں انہی انسانی جذبات کی بنا پر کیں، جن کی بنا پر لوگ شادیاں کیا کرتے ہیں۔ چنانچہ یہ خواتین مسیحی ہی رہیں اور بارہا ان کے خیالات مسلمانوں میں فروغ پائے اور کئی دفعہ یہ مسلمانوں میں خانہ جنگی اور بغاوت کا سبب بن گئیں۔ چنانچہ جب تک مسلمانوں کی سیاسی قوت باقی رہی، ان کا اقتدار قائم رہا اور اس کے بعد وہ ماضی کی ایک داستان بن گئے۔
مصر اور اسپین کا یہ موازنہ بتاتا ہے کہ مسلمانوں کی اصل طاقت سیاسی نہیں بلکہ نظریے کی طاقت ہے جو اگر ان کے دور عروج میں ان کے لیے بڑی اہم تھی تو ان کے دورِ زوال میں یہ اہم تر ہے۔ آج فرض کے درجے میں مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی دعوت کو اقوام عالم تک پہنچائیں۔ یہ ان کی ذمہ داری ہی نہیں ان کے زوال کے خاتمے کا سب سے موثر طریقہ بھی ہے۔
(مصنف: ریحان احمد یوسفی)
اپنے خیالات اور تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
۔۔۔۔۔۔ مصر اور اسپین میں مسلمانوں نے تاریخ میں کیا فرق روا رکھا اور اس کے نتائج کیا نکلے؟
۔۔۔۔۔۔ اس سے ہمارے لئے موجودہ دور میں کیا سبق ہے؟
علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز