اسلا م و علیکم مبشر صا حب کیا حال ہے آپ کا۔ مجھے کچھ سوال پو چھنے ہے۔
استخارہ کس طر ح کر تے ہیں۔ اگر آپ کسی کو پسند کر تے ہیں تو استخا رہ کے زریعے پتہ چل سکتا ہے کہ اس سے آپ کی شا دی ہو گی یا نہیں۔ کیا کو ئی ایسا طر یقہ نہیں ہے جس سے یہ پتہ چل جا ئے کہ آپ کی فلا ح سے شا دی ہو گی یا نہیں۔
میرا دوست کہہ رہا تھا کہ استخا ر ہ خو د نہیں کر نا چا ہیے کیو ں کہ خواب میں شیطان کی طر ف سے وسوسہ بھی ہو سکتا ہے اس لیے کسی نیک آدمی سے کروانا چاہیے ۔ کیا اس میں کوئی صداقت ہے۔
ایک بھائی، سیالکوٹ، پاکستان
ستمبر 2010
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ کا شکر ہے۔ استخارہ کا مطلب ہے خیر مانگنا۔ جب انسان کسی معاملے میں فیصلہ نہ کر پا رہا ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہ بات سکھائی ہے کہ معاملے کو اللہ تعالی کے سپرد کر کے اس سے یہ دعا کی جائے کہ “یا اللہ! جو میرے لئے بہتر ہو وہ کر دے۔ اس کا طریقہ بھی بہت سادہ ہے۔ کسی بھی وقت دو رکعت نفل پڑھ کر (سرخ فانٹ میں دی گئی) یہ دعا کر لیجیے۔
اللهم إني أستخيرك بعلمك، وأستقدرك بقدرتك، وأسألك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا أقدر، وتعلم ولا أعلم، وأنت علام الغيوب، اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري - أو قال: في عاجل أمري وآجله - فاقدره لي، وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري - أو قال: في عاجل أمري وآجله - فاصرفه عني واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيث كان، ثم رضني به، ويسمي حاجته۔ (صحیح بخاری ، باب الدعا عند الاستخارہ)
اے اللہ! میں تیرے علم کے ذریعے خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت سے راہنمائی مانگتا ہوں اور تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔ کیونکہ تو ہی قدرت والا ہے، میں قدرت نہیں رکھتا ہوں۔ تو ہی جاننے والا ہے، میں جانتا نہیں ہوں۔ تو چھپی باتوں کا جاننے والا ہے۔ اے اللہ! تیرے علم میں اگر یہ کام میرے دین، معاش اور معاملات کے انجام کے لحاظ سے اچھا ہے تو اسے میرے لئے آسان کر دے۔ اور اگر تیرے علم میں یہ معاملہ میرے دین، معاش اور معاملات کے انجام کے لحاظ سے شر ہے تو اسے مجھ سے اور مجھے اس سے دور فرما دے۔ اور خیر جہاں بھی ہو، میرے لئے مقدر کر دے۔ پھر اس کے ذریعے مجھ سے راضی ہو جا۔ اس کے ساتھ وہ اپنی حاجت کا نام لے لے۔
استخارہ کے بعد اللہ تعالی کی جانب سے راہنمائی ملتی ہے۔ اس راہنمائی کا خواب میں آنا ضروری نہیں ہے۔ حالات بھی ایسے بن سکتے ہیں کہ جو آپ کے لئے بہتر ہو، وہ ہو جائے۔ یہ دعا تو بس سب کچھ اللہ تعالی کو سپرد کر دینے کا نام ہے جو کہ بندہ مومن کے توکل کی نشانی ہے۔ یہ غیب جاننے کی دعا نہیں ہے کہ کل کیا ہو گا۔ غیب کا علم صرف اللہ تعالی کو ہے۔
آپ کے دوست کا خیال درست نہیں ہے۔ استخارہ ہمیشہ خود ہی کرنا چاہیے کہ یہ اللہ تعالی پر توکل کا نام ہے۔ اگر آپ کسی اور نیک آدمی کو اپنے لئے استخارہ کرنے کا کہیں گے تو توکل تو ان کا ہوا نہ کہ آپ کا۔ پھر اس بات کی گارنٹی کیا ہے کہ شیطان ان کے خواب میں دخل انداز نہ ہو گا۔ نبوت اب ختم ہو چکی ہے اور خوابوں والے معاملے میں تو شیطان سب پر اثر انداز ہو سکتا ہے خواہ کوئی نیک آدمی ہو یا نہ ہو۔
باقی جو لوگ استخارہ سروس کے نام سے دکانیں کھولے بیٹھے ہیں، ان کی حقیقت سوائے فراڈ کے اور کچھ نہیں ہے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply ASAP if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.