السلام علیکم
آپ کا تعلق کس مسلک سے ہے؟ کیا آپ کا تعلق کسی خاص تنظیم سے ہے؟ آپ کے پراجیکٹس اور تحریروں کو کون سپانسر کر رہا ہے؟ آپ کی ویب سائٹ پر جن دوسرے مصنفین کی تحریریں شائع ہوتی ہیں، ان سے آپ کا کیا تعلق ہے؟ خاص کر ریحان احمد یوسفی اور پروفیسر محمد عقیل صاحبان کے ساتھ آپ کے تعلق کی نوعیت کیا ہے؟ کیا آپ کوئی تنظیم بنا کر کام کر رہے ہیں؟
ایک بھائی
محترم بھائی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
آپ کے سوال کا بہت بہت شکریہ۔ اس سے پہلے میں کئی مرتبہ وضاحت کر چکا ہوں کہ میرا تعلق کسی خاص مسلک، تنظیم اور گروہ سے نہیں ہے۔ میں صرف اور صرف قرآن و سنت اور اجماع صحابہ کو حجت تسلیم کرتا ہوں اور قرآن و سنت کی اسی تعبیر و تشریح کو درست سمجھتا ہوں جو کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع سے ثابت ہو۔ کسی تنظیم کے ساتھ کام کرنے کی نسبت اپنے طور پر دینی خدمت کرنے میں مجھے زیادہ سہولت محسوس ہوتی ہے اور تنظیموں میں شامل ہو کر کام کرنا میرے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔
جن تحقیقی، علمی، تعلیمی اور رفاہی پراجیکٹس پر کچھ خدمت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، اس کی سپانسر شپ بھی اپنی جیب ہی سے کرتا ہوں اور اس معاملے میں کسی سے کوئی چندہ وغیرہ وصول نہیں کرتا۔ اگر کوئی بھائی یا بہن ان معاملات میں میری مدد کرنا چاہے تو ان کی خدمت میں یہی گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے فنڈز کسی ایسے ضرورت مند کو دے دیں جو غربت کی چکی میں پس رہا ہو اور اس سے نکلنے کی جدوجہد کر رہا ہو مگر پیشہ ور بھکاری نہ ہو۔ ہمارے ہاں اس وقت بہت سے لوگوں کی معاشی حالت اس قدر نازک ہو چکی ہے کہ ان کی مدد ہمارا فرض ہے۔ کتابیں چھاپنا اور علمی و تحقیقی کاموں پر خرچ کرنا اہم ہے لیکن کسی خود کشی کرتے ہوئے کو بچانا اس سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ اس وجہ سے میری کوشش ہوتی ہے کہ کم سے کم خرچ میں تحقیقی و تعلیمی کام کیے جائیں اور اپنے فنڈز کا زیادہ حصہ ان بھائیوں اور بہنوں کے لیے وقف کیا جائے، جو غربت کی چکی میں پس رہے ہیں اور اس سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میری ویب سائٹ پر آپ کو بہت سے اہل علم کی تحریریں ملیں گی۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ جو مثبت تحریر ملے، اسے قارئین کے ساتھ شیئر کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس مصنف کے ہر ہر نظریے سے مجھے اتفاق ہے۔ ان کی دیگر تحریروں کا میں ذمے دار نہیں ہوں اور صرف اسی متن کا ذمے دار ہوں جو میں نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کیا ہے۔ ان میں سے بہت سے مصنفین تو دنیا سے گزر چکے ہیں اور ان کے ساتھ میرا رشتہ یہی ہے کہ میں نے ان کی تحریریں پڑھی ہیں۔ ان میں سے اکثر سے تو کبھی ملاقات کا موقع بھی نہیں ملا۔
اس سے دو مصنفین کا استثنا ہے۔ ایک ریحان احمد یوسفی صاحب اور دوسرے پروفیسر محمد عقیل صاحب۔ یہ دونوں احباب ذاتی طور پر میرے دوست ہیں۔ ان کی جن تحریروں سے میں اتفاق کرتا ہوں، انہیں اپنی ویب سائٹ پر شائع کر دیتا ہوں۔ تاہم اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ مجھے ان کے تمام نظریات سے اتفاق ہے۔ بعض مسائل میں ان کی آراء سے مجھے شدید اختلاف رائے ہے اور ان کی خدمت میں نہایت ادب و احترام کے ساتھ میں اپنے دلائل پیش کرتا رہتا ہوں۔ اسی طرح انہیں میری جن آراء سے اختلاف ہو، وہ بھی احسن انداز میں اپنے دلائل شیئر کرتے رہتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے سے الگ الگ آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ مشوروں کا تبادلہ تو ہوتا رہتا ہے مگر کوئی کسی کے کام میں دخل نہیں دیتا۔ جہاں ہمیں ایک دوسرے کی رائے سے اختلاف ہو، تو احسن انداز میں اپنے دلائل پیش کر دیتے ہیں۔ ان کی جن تحریروں سے مجھے اتفاق ہوتا ہے ، انہیں میں اپنی ویب سائٹ پر شائع کر دیتا ہوں اور اسی طرح انہیں میری جن تحریروں سے اتفاق ہوتا ہے، انہیں وہ اپنی ویب سائٹ یا رسالوں میں شائع کر دیتے ہیں۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.