سوال: محترم مبشر بھائی! السلام علیکم۔
عقیدہ دین کی بنیاد ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ ہمارے ارد گرد بہت سے لوگ عقیدے کی گمراہیوں، شرکیہ رسومات اور بدعات میں مبتلا ہیں۔ انہیں کیسے ٹریٹ کرنا چاہیے؟
جواب: پیارے بھائی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ
آپ کے تعارف کا بہت بہت شکریہ۔ ماشاء اللہ جس خلوص اور لگن سے آپ دین کی خدمت کر رہے ہیں، اللہ تعالی اسے قبول فرمائے۔ جہاں تک عقیدے کی بات ہے تو عقیدہ تو ہمارے عمل کی بنیاد ہے۔ دین اسلام کی عمارت عقیدے پر کھڑی ہوئی ہے۔
ہمارے ہاں لوگوں کے طرز عمل پر کچھ گزارشات کرنا چاہوں گا۔ یہ درست ہے کہ ہمارے بہت سے بھائی شرکیہ عقائد و افعال میں مبتلا ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں اس ضمن میں کیا کرنا چاہیے۔
اس معاملے میں میرا طریقہ کار یہ ہے کہ ہمیں اپنی دعوت کی بنیاد “نفرت” کی بجائے “خلوص اور خیر خواہی” کے جذبے پر رکھنی چاہیے۔ ہماری دلچسپی لوگوں کو جہنم واصل کرنے سے نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس سے ہونی چاہیے کہ ہمارا یہ بھائی اگر کسی غلط عقیدے یا عمل سے وابستہ ہے تو کہیں اس کے نتیجے میں اللہ تعالی اس سے ناراض نہ ہو جائے۔ ہم اس معاملے میں کوشش کریں کہ مخاطب کے ذہن میں ضد پیدا کیے بغیر اسے اصل دین اور توحید کی دعوت دیں۔
توحید خالص کے موضوع پر آپ میری ایک تحریر اور لیکچرز کا ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
اگر یہ جذبہ پیش نظر ہو تو انسان کا رویہ بالکل تبدیل ہو جاتا ہے۔ پھر نفرت کی آگ کی جگہ محبت کی خوشبو لے لیتی ہے۔ دوسروں کو جہنم واصل کرنے کی بجائے (ایک حدیث کے مطابق) انہیں پکڑ پکڑ کر جہنم میں گرنے سے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مخاطب کو طعن و تشنیع کی بجائے کوشش کی جاتی ہے کہ ایسے اسلوب میں بات کی جائے کہ مخاطب کے دل میں بات اترتی چلی جائے۔ جذبات کی بجائے اس کی عقل کو اپیل کیا جاتا ہے اور اسے توہم پرستی سے نجات دلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کوشش کا نتیجہ مثبت نکلتا ہے۔
آپ نے جن امام صاحب کا ذکر کیا ہے، اگر وہ محبت و خلوص کے ساتھ باقی سب کو دعوت دے رہے ہیں تو اللہ تعالی ان کی کوشش کو قبول فرمائے۔ اگر وہ ایسا نہیں کر رہے تو آپ نہایت ہی ادب اور محبت کے ساتھ انہیں اس طرف توجہ دلا دیجیے۔
رہا مسلک پرستی کا معاملہ تو میں طویل عرصہ پہلے اس نتیجے پر پہنچ چکا ہوں کہ حق کسی خاص مسلک میں نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات میں ہے۔ اس وجہ سے خود پر کوئی ٹائٹل لگائے بغیر میری کوشش یہ ہوتی ہے ہر معاملے میں خالصتاً قرآن و سنت سے راہنمائی حاصل کی جائے۔کسی بھی مسلک کی کوئی بھی بات اگر قرآن و سنت کے مطابق ہو تو سر آنکھوں پر، ورنہ دیوار پر مار دینے کے لائق ہے۔
اللہ تعالی آپ کے خلوص کو قبول فرمائے۔ ایک تحریر پیش خدمت ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس پر اپنے تاثرات دے سکیں تو عین نوازش ہو گی۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.