ڈئیر مبشر بھائی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کا پاکستان کا وزٹ کیسا رہا؟ ابھی آپ کراچی میں ہیں یا نہیں؟ ایک مسئلہ ڈسکس کرنا ہے جو میرے کولیگ کے دوست کے ساتھ پیش آیا۔ اس نے ایک لڑکی سے پسند کی شادی کی۔ لڑکے کے ماں باپ زندہ نہیں ہیں اور وہ خود مختار تھا، اس لیے اس نے شادی کر کے کرائے پر ایک مکان میں رہنا شروع کیا۔ لڑکی جہیز نہیں لائی تھی مگر اس کے والدین کی مرضی سے شادی ہوئی تھی۔ لڑکی کو اولاد نہیں چاہیے تھی، اس وجہ سے ایک دفع اس نے حمل گروایا۔ پھر چھ ماہ بعد رہنے کے بعد لڑکی نے طلاق مانگ لی۔ لڑکالڑکی سے سچی محبت کرتا تھا، لیکن لڑکی نے لڑ جھگڑ کر طلاق لے لی۔ اور عدت بھی نہیں کی اور دوسری شادی کر لی۔ معلوم ہوا کہ لڑکی نے دوسرے لڑکے سے شادی سے پہلے جنسی رشتہ قائم کر لیا تھا۔ وہ جس گھر میں رہتی ہے، اس گھر میں سارا سامان پہلے لڑکے کا تھا جس سے طلاق لی تھی اور لڑکے نے مہر کے پیسے بھی ادا کر دیے تھے۔ کیا لڑکے کے سامان پر لڑکی کا حق ہے؟ جو اس لڑکی نے کیا اس کی سزا شریعت میں کیا ہے؟ جو ناجائز کام لڑکی نے کیا، اس کا کفارہ کون ادا کرے گا؟
ایک بھائی
کراچی ، پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کراچی تو صرف دو دن کے لیے دوستوں اور قارئین سے ملنے گیا تھا۔ زیادہ قیام لاہور میں رہا۔ کل رات ہی واپس جدہ پہنچا ہوں۔
آپ نے جو صورتحال بیان کی ہے، اس میں واضح ہے کہ لڑکی، اپنے خاوند کے ساتھ مخلص نہیں تھی، اس وجہ سے اس نے ایسا کیا۔ لڑکے کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ایسی بیوی سے جان چھوٹ گئی۔ لڑکی بدکاری کے جرم کی مرتکب ہے اور اگر یہ جرم ثابت ہو جائے تو عدالت ہی اسے سزا دے سکتی ہے، اور کوئی شخص سزا نہیں دے سکتا کیونکہ قانون کو ہاتھ میں لینا کسی کے لیے جائز نہیں ہے۔ لڑکے کے سامان پر اس لڑکی کا کوئی حق نہیں ہے۔ رہا کفارہ، تو اس میں لڑکا کیا کر سکتا ہے۔ جرم لڑکی نے کیا ہے، اور اسے ہی کبھی خوف خدا آ گیا تو وہ خود توبہ و کفارہ کرے گی۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.