سوال: السلام علیکم ۔ جب آپ کے پاس وقت ہو تو اس تحریر پر تبصرہ کر دیجیے گا۔
http://www.alqalamonline.com/rangonoor.htm
والسلام
ذیشان، مسقط، عمان
نوٹ: اس تحریر میں فاضل مصنف نے دجال سے متعلق سازشی نظریات کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا اور دجال کی تیاری کے لئے جہاد کی اہمیت پر زور دیا تھا۔
ڈئیر ذیشان بھائی
السلام علیکم
میں نے یہ تحریر دیکھی ہے۔ مصنف کی اس بات سے مجھے مکمل اتفاق ہے کہ ہمارے ہاں نظریہ سازش اس حد تک پروان چڑھ چکا ہے کہ دنیا کے ہر واقعے کے پیچھے غیروں کی سازش دریافت کر لی جاتی ہے اور اس کے قلابے دجال اور شیطانی نظام سے ملا دیے جاتے ہیں۔ یہ طرز فکر درست نہیں۔ اگر کوئی سازشیں کر بھی رہا ہے تو اسے کوسنے سے سوائے فرسٹریشن کے اور کیا حاصل ہو گا۔ کرنے کا کام یہ ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں پر نظر رکھیں اور ان کی اصلاح کریں جن کی وجہ سے سازشیں کامیاب ہوتی ہیں۔
دجال کا مقابلہ یقیناً جہاد سے ہو گا۔ جہاد کا ایک علمی، قلمی و اخلاقی پہلو ہے جس پر عمل کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ جہاں تک اس کے عسکری پہلو کا تعلق ہے تو اس معاملے کو حکومت پر چھوڑ دینا چاہیے۔
اگر ہماری حکومتیں اس پہلو پر عمل نہ کریں تو ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں اس کا احساس دلاتے رہیں۔ یہی ہماری ذمہ داری ہے۔ اس سے آگے بڑھ کر کچھ کرنے سے جہاد فی سبیل اللہ، فساد کی صورت اختیار کر جاتا ہے اور اس کے نقصانات دشمن کو کیا پہنچیں گے، خود ہمارے معاشرے اس کے نتیجے میں تباہی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کی مثالیں ہم صومالیہ، افغانستان، فلسطین، عراق اور اب پاکستان میں دیکھ ہی چکے ہیں۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.