ہیجڑوں کے ساتھ ہمارا رویہ

السلام علیکم بھائی

اللہ سے امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ کچھ سوالات ہیں؟

جواب کا منتظر

محمد علی

حیدر آباد، انڈیا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

کچھ تاخیر ہو گئی جس کے لیے معذرت۔ جوابات یہ ہیں۔

سوال: قطب اور ابدال سے کیا مراد ہے؟

جواب:  قطب اور ابدال اہل تصوف کی اصطلاحات ہیں۔ ان کے ہاں تصور یہ ہے کہ اللہ تعالی فرشتوں کےعلاوہ بعض انسانوں کو بھی تکوینی (کائناتی) امور کی انجام دہی پر مقرر فرماتا ہے۔ ان لوگوں کی پوری ایک تنظیم (Hierarchy) ہوتی ہے جس میں مختلف درجے ہوتے ہیں۔ قطب کا درجہ ابدال سے بلند سمجھا جاتا ہے اور غوث کا قطب سے۔ اس تصور کی بہرحال کوئی بنیاد قرآن و سنت میں نہیں ہے۔

سوال: جنت میں مردوں کے لیے ستر، اسی حوریں ہوں گی، عورتوں کے لیے کیا ہو گا؟

جواب:  قرآن مجید میں مرد و خواتین سے پاکیزہ ساتھیوں کا وعدہ کیا گیا ہے اور اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ اس وجہ سے یہی کافی ہے۔ حور سے مراد جنتی خواتین ہیں۔ بعض روایات کی بنیاد پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے جو آپ نے کیا ہے۔ خواتین جنت میں بہت اعلی اور آزاد مقام کی حامل ہوں گی جو کہ ایک بہت بڑا مرتبہ ہو گا۔ اس سے زیادہ تفصیلات کا ہمیں علم  نہیں ہے اور اس بحث میں پڑنا بھی نہیں چاہیے۔ قرآن مجید نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مرد ہوں یا خواتین، انہیں ایسا اعلی مقام اور مرتبہ ملے گا جس کا انہوں نے تصور بھی نہ کیا ہو گا اور جنت میں غم اور دکھ نام کی کوئی چیز نہ ہو گی۔ یہی امید مردوں کو رکھنی چاہیے اور یہی ہماری بہنوں کو بھی۔

سوال: اللہ تعالی نے ہر جاندار کا جوڑا بنایا ہے، پھر ہیجڑے کیا ہوتے ہیں؟

جواب:   ہر قانون میں ہمیشہ استثنا ہوتا ہے۔ ہر جاندار کا جوڑا ہے، ایک عمومی اصول ہے اور ہیجڑے اس اصول میں ایک استثنا ہیں۔ یہ بھی اللہ تعالی کی مخلوق ہیں اور ہمارے جیسے انسان ہی ہوتے ہیں۔ تقریباً تمام ہیجڑے یا تو اصلاً مرد ہوتے ہیں یا عورت بس کچھ ہارمونز کی کمی کی وجہ سے ان کے جنسی اعضا نامکمل رہ جاتے ہیں۔ “خنثی مشکل” ایک فرضی مخلوق ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مرد اور عورت کے عین درمیان میں ہوتا ہے۔ حقیقی زندگی میں ہیجڑے بھی مرد یا عورت ہوتے ہیں ۔ دنیا کے اکثر ممالک میں یہ نارمل زندگی گزارتے ہیں۔ صرف ہمارے ہاں ہندوستان یا پاکستان میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے جس کی بدولت یہ معاشرے سے کٹ جاتے ہیں اور بسا اوقات گناہ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

ہمیں اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کو سمجھانا چاہیے کہ اگر ان کے ہاں کوئی بچہ ایسا پیدا ہو جائے تو اسے نارمل انداز میں ٹریٹ کریں اور اسے وہی پیار دیں جو کہ کسی بھی عام بچے کو ملتا ہے۔ اس کی دل شکنی نہ کریں اور  اس کا مذاق نہ اڑائیں۔  اگر وہ ایسا کریں گے اور ان کے اس جرم کی بدولت ایک ہیجڑہ، گناہ کی زندگی بسر کرے گا تو اس کا گناہ ان لوگوں پر بھی ہو گا جنہوں نے اس کی دل شکنی کر کے اور اس کا مذاق اڑا کر اسے ایسا کرنے پر مجبور کیا تھا۔ پھر ہم اللہ تعالی کے سامنے کیا جواب دیں گے؟

سوال: خراسان سے کالے جھنڈے والا ایک لشکر امام مہدی کے ساتھ  آئے گا؟ یہ روایت کیا ضعیف ہے؟

جواب:  خراسان سے کالے جھنڈوں والی روایات زیادہ تر ضعیف یا موضوع ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ عباسیوں نے جب امویوں کے خلاف بغاوت کی تو لوگوں کو ساتھ ملانے کے لیے انہوں نے یہ روایتیں وضع کیں کیونکہ سیاہ عمامہ اور جھنڈا ان کا شعار تھا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے۔

http://www.dorar.net/enc/hadith?skeys=%D8%B1%D8%A7%D9%8A%D8%A7%D8%AA+%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%88%D8%AF+&op=%D8%A8%D8%AD%D8%AB&xclude=&degree_cat0=1

سوال: کیا غزوہ ہند میں شرکت کرنے والے کا درجہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑھ سکتا ہے؟

جواب: کوئی بھی شخص درجے میں کبھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نہیں بڑھ سکتا۔ غزوہ ہند کے فضائل میں جو روایات ہیں، ویسی ہی روایات قسطنطنیہ اور بحری جنگوں سے متعلق بھی ہیں۔ میری تحقیق یہ ہے کہ ان روایات کا مصداق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی ہیں۔ اس موضوع پر ایک اور دوست نے سوال کیا تھا جو کہ اس لنک پر دستیاب ہے۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

https://mubashirnazir.org/category/islamic-studies/islamic-studies-english/quranic-studies-english-lectures/

تعمیر شخصیت لیکچرز

ہیجڑوں کے ساتھ ہمارا رویہ
Scroll to top