السلا م و علیکم! مجھے ایک سوال پوچھنا ہے آپ سے , وہ یہ ہے کہ محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو یہ فرمایا ہے میری امّت میں 73 فرقے ہو جاینگے , 1 فرقہ جنّت میں جاےگا باقی سب جہنّم میں جاینگے , اب آپ مجھے یہ بتائیے کہ امت محمدیہ میں آج کل کے زمانے ک ے یہود و نصاریٰ بھی شامل ہیں اور کیا محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد آنے والا ہر ایک فرد سب کے سب امّت محمدیہ میں شامل ہے یا پھر صرف جو اسلام میں ہے وو ہی امّت محمدیہ ہے؟ برائے مہربانی مجھے سوال کا تفصیل سے جواب دیں , میں آپ کا بہت شکر گزار رہوں گا۔
محمّد علی ، حیدر آباد، انڈیا
ڈئیر محمد بھائی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
ّآپ نے اردو میں لکھنے کی اچھی کوشش کی ہے۔ انشاء اللہ آہستہ آہستہ ہاتھ رواں ہو جائے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے دو درجے ہیں: ایک درجہ تو آپ کی امت دعوت کا ہے جس میں آپ کے زمانے سے لے کر قیامت تک کے تمام انسان شامل ہیں خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم۔ یہ وہ لوگ ہیں جن تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پہنچی ہے یا پہنچانے کی ذمہ داری ہمیں سونپی گئی ہے۔دوسرا درجہ ان لوگوں کا ہے جنہوں نے اس دعوت کو قبول کر لیا ہے۔ اس میں صرف مسلمان ہی شامل ہیں اور انہی کو امت مسلمہ کہا جاتا ہے۔
۷۳ فرقوں کا تعلق امت مسلمہ سے ہے اور ہر دور میں علماء نے اپنے اپنے دور کے حساب سے ۷۳ فرقے گنوانے کی کوشش کی ہے جس سے کافی کنفیوژن پیدا ہوئی ہے۔ میری تحقیق کے مطابق یہاں ۷۳ کا لفظ زبان کا ایک اسلوب ہے جس سے متعین عدد نہیں بلکہ کثرت مراد ہے۔ حدیث کے الفاظ غالباً اس طرح ہیں کہ جیسے یہودی ۷۱ فرقوں میں تقسیم ہوئے تھے اور عیسائی ۷۲ میں تو میری امت ۷۳ فرقوں میں تقسیم ہو گی۔ اردو میں بھی ہم یہ اسلوب استعمال کرتے ہیں کہ بیس، پچاس، سو، ہزار، لاکھ کا لفظ محض کثرت کو بیان کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر اس نے تین مرتبہ یہ کام کیا ہے تو تم چار مرتبہ کرو گے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ شخص گن کر چار مرتبہ یہ کام کرے گا بلکہ یہ بتانا مقصود ہوتا ہے کہ وہ شخص پہلے کی نسبت زیادہ مرتبہ ایسا کرے گا۔
حدیث کا مطلب مجھے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ مسلمانوں کے ہاں یہود و نصاری کی نسبت زیادہ فرقے بنیں گے اور یہ اس معاملے میں ان پر سبقت لے جائیں گے۔ ان کی تاریخ گواہ ہے کہ ایسا ہی ہوا ہے۔ اس وجہ سے ۷۳ کا عدد پورا کرنے کے لیے کسی گنتی کی ضرورت نہیں ہے۔ ویسے آپ اگر یہود و نصاری کے فرقے بھی گن لیں تو یہ عدد بھی ہزاروں میں پہنچ جائے گا۔ اس وقت صرف امریکہ ہی میں عیسائیوں کے 1200 سے زائد فرقے (Cults) ہیں جو ایک دوسرے سے کافی مختلف عقائد رکھتے ہیں۔ یہودیوں کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے اور ان کے ہاں بھی بے شمار فرقے پائے جاتے ہیں۔
امید ہے کہ بات واضح ہو گئی ہو گی۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.