سوال: مکہ اور مدینہ کو حرم کیوں کہا جاتا ہے؟ اس کی کیا تاریخ ہے؟
جواب: تقریباً 4000سال قبل اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق سیدنا ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنے بیٹے سیدنا اسماعیل علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ مل کر ایک بے آب و گیاہ ویران وادی میں اللہ کا گھر تعمیر کیا تھا۔ اس گھر کی تعمیر کا مقصد یہ تھا کہ دنیا میں ایک ایسا مرکز قائم کیا جائے جو توحید کے ماننے والوں کو ایک لڑی میں پروتے ہوئے ان میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا احساس زندہ رکھے۔ اسی گھر کے نزدیک اللہ تعالیٰ نے ایک چشمہ جاری فرمایا۔ چونکہ عرب صحرا کی زندگی کے عادی تھے اور اس زندگی میں پانی اپنی کمیابی کے باعث انتہائی اہمیت اختیار کر جاتا ہے، اس لئے لوگ آ آ کر اس بے آباد وادی میں آباد ہونے لگے جسے اب مکہ کہا جاتا ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنی بیوی ہاجرہ رضی اللہ عنہا اور بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو وہیں آباد کیا۔
اس گھر کے چاروں طرف کچھ حدود متعین کرکے اسے حرم قرار دے دیا گیا۔ حرم کا مطلب ہے عزت و حرمت والی جگہ۔ اس مخصوص علاقے میں کوئی شکار کرنا، پودوں کو ضائع کرنا اور لڑائی جھگڑا کرنے کو گناہ قرار دیا گیا۔ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں اگرچہ شرک سمیت بہت سی خرابیاں پیدا ہوگئی تھیں لیکن انہوں نے اس حرم کی حرمت کا ہمیشہ خیال رکھا چنانچہ پچھلے 4000 سال سے یہ جگہ امن کا گہوارہ رہی ہے ۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ کو رونق بخشی تو یہ شہر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے اپنے تعلق کی بنا پر حرم قرار دیا گیا۔ مکہ کی طرح اس کے چاروں طرف بھی حدود متعین کرکے ان میں فتنہ و فساد اور جنگ و جدال کو ممنوع قرار دیا گیا۔ پچھلے1400 برس سے یہ شہر بھی سوائے گنتی کے چند واقعات کے امن کا گہوارہ رہا ہے۔
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.