السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ان احادیث کی تحقیق کر دیجیے جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک کی تعظیم کا ذکر ہے۔ متعدد روایات میں آتا ہے کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اپنی ٹوپی میں موئے مبارک سیے ہوئے تھے اور جب وہ ٹوپی میدان جنگ میں گم ہو گئی تو وہ جنگ چھوڑ کر اسے ڈھونڈنے لگے۔
خلیل احمد
دمام، سعودی عرب
ڈئیر خلیل بھائی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ احادیث بخاری و مسلم نے روایت کی ہیں اور ان کی سند کے بارے میں کوئی کلام نہیں ہو سکتا۔ ظاہر ہے کہ ایک مسلمان کو اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک یا استعمال کی کوئی بھی چیز مل جائیں تو وہ ان سے محبت و عقیدت ہی کا سلوک کرے گا۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان سے بکثرت ایسی احادیث ثابت ہیں جن میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تبرکات کی تعظیم کرتے تھے۔
ہاں ان اشیاء کے بارے میں یہ نقطہ نظر رکھنا غلط ہے کہ ان اشیاء سے کوئی طلسماتی قسم کے اثرات صادر ہوتے ہیں۔ ہمیں اس پر ایمان رکھنا چاہیے کہ قادر مطلق صرف اللہ تعالی ہے اور اگر وہ چاہے تو اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت رکھنے والی اشیاء کے ساتھ کچھ برکات وغیرہ کا نزول کر سکتا ہے۔ اللہ تعالی کی ہستی کو چھوڑ کر تبرکات سے مدد طلب کرنا انسان کو شرک کی جانب لے جا سکتا ہے۔
سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے جنگ میں اس ٹوپی کو ساتھ رکھنے کی توجیہ یہ کی جا سکتی ہے کہ وہ اس میں ایک قسم کی نفسیاتی سپورٹ محسوس کرتے تھے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں لیا جا سکتا ہے کہ وہ اللہ تعالی کو چھوڑ کر موئے مبارک پر توکل کیا کرتے تھے۔ میدان جنگ میں ان کی تلاش کی وجہ یہ تھی جو شفاء کی روایت میں بیان ہوئی ہے کہ وہ ہرگز یہ پسند نہ کرتے تھے کہ آپ کے موئے مبارک کفار کے ہاتھ چڑھ جائیں اور وہ ان کی بے حرمتی کریں۔
امید ہے کہ بات واضح ہو گئی ہو گی۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.