اسلام علیکم مبشر بھائی
یہ سوال عربی گرامر کے مطالعہ سے متعلق ہے۔
عربی میں لفظ “تلک” کا مطلب ہوتا ہے “یہ” اور یہ عام طور پر ایک ایسی چیز کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جسے اہل زبان مونث سمجھتے ہیں۔ جبکہ آیت تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ میں یہ پورے گروہ کے لیے استعمال ہوا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟
محمد جاوید ختر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
آپ کے ذہن میں اچھے اور ایڈوانسڈ سطح کے سوال پیدا ہو رہے ہیں۔ عربی میں ایک گروہ یا جماعت کو ایک مونث whole فرض کر لیا جاتا ہے جس کے باعث اس کے ساتھ واحد مونث کے صیغے استعمال ہوتے ہیں۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہے، جیسے ہم کہتے ہیں، فلاں جماعت اچھی ہے، یا فلاں گروپ برا ہے تو اس میں بھی واحد کے صیغے استعمال ہوتے ہیں۔ اب یہ ہوتا گروہ ہی ہے مگر زبان میں اسے “ایک مجموعہ” فرض کر لیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے لیے ہم واحد کے صیغے استعمال کرتے ہیں۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.