سوال: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کا ذکر ہے۔ کیا خدا بھی جسم رکھتا ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ کی ذات کا ہم شعور نہیں رکھ سکتے کیونکہ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ، ’کوئی چیز بھی اس کی مثل نہیں ہے۔‘ یہ امور متشابہات میں سے ہے۔ اس لئے ان آیات کو پڑھتے ہوئے ہمیں یہ دل ہی دل میں اس جملے کا اضافہ کرینا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ’جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے‘۔ اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہئے کیونکہ خدا کی کوئی مثال نہیں ہے جس سے ہم یہ بات سمجھ سکیں۔ انشاء اللہ جب آخرت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا تو ہم یہ امور سمجھنے کے قابل ہو سکیں گے۔
محمد مبشر نذیر
سوال: آپ لوگ یہ کہتے ہیں کہ دین اسلام کی بنیاد علم و عقل کے مسلمات پر ہے۔ مسلمان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس کائنات کا خالق ایک خدا ہے ۔ کیا یہ بات ہم اپنی عقل سے جان سکتے ہیں؟
جواب: اس کائنات کا ذرہ ذرہ یہ گواہی دے رہا ہے کہ اس کائنات کی تخلیق میں ایک انٹیلیجنس ڈیزائن موجود ہے۔ ایسا کارٹون فلموں کے علاوہ کبھی نہیں ہوتا ہے کہ ریت، سیمنٹ اور دیگر عمارتی اشیا کو ہوا میں اچھال دیا جائے اور جب وہ زمین پر گریں تو خود بخود تاج محل کی شکل اختیار کرلیں۔ ایسا بھی کبھی نہیں ہوتا کہ روشنائی کو اچھالا جائے اور جب وہ گرے تو غالب کی کسی غزل کی شکل نمودار ہوجائے۔ جبکہ اس کائنات میں ایسا ہے۔ اگر یہ کائنات خود بخود بن گئی ہوتی اور اس کی کہکشائیں ، ستارے اور سیارے یوں متعین قوانین کے مطابق حرکت نہ کر رہے ہوتے۔ سورج سے زمین پر ناپ تول کر صرف اتنی توانائی نہ پہنچتی جو زندگی کے لئے ضروری ہے۔بارشیں صرف اس کرہ ارض ہی پر نہ برستیں۔ انسان اور دیگر حیوانات کے ہاضمے، دوران خون اور اعصاب کے نظام اتنی ترتیب سے کام نہ کر رہے ہوتے۔ پودے آکسیجن ہی خارج کرکے کاربن ڈائی آکسائیڈ ہی جذب نہ کررہے ہوتے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ اسے یوں بیان کرتا ہے۔
إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنْ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ لآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ۔ (البقرۃ 2:164)
بے شک آسمان وزمین کی پیدائش، دن و رات کی تبدیلیوں، کشتیوں کا سمندروں میں لوگوں کے فائدے کے لئے چلنا، اللہ تعالیٰ کا آسمان سے پانی اتار کر اس کے ذریعے مردہ زمین کو زندہ کرنا، اس میں ہر طرح کے جانوروں کو پھیلانا، ہواؤں کی گردش اور بادل جو کہ زمین و آسمان کے درمیان مسخر ہیں ، ان سب میں عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں۔
اس کائنات کو کیسی ذہانت سے ڈیزائن کرکے بنایا گیا ہے، اس حقیقت سے ایک ان پڑھ کسان سے لے کر بڑے سے بڑا سائنس دان واقف ہے۔ اس لئے کوئی بھی معقول انسان خدا کے وجود سے انکار نہیں کرسکتا۔ ہاں اگر کوئی محض اپنی خواہشات پر پابندیوں سے بچنے کے لئے خدا کے وجود کا انکار کر سکتا ہے لیکن کوئی بھی غیر جانبدار انسان اسے معقولیت سے تعبیر نہیں کرسکتا۔
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.