سوال : طلاق دینے کا شرعی طریقہ کیا ہے۔ اگر کوئی ایک ہی نشست میں تین بار طلاق دے دے تو کیا وہ تینوں شمار کی جائیں گی؟
جواب: طلاق کا صحیح طریقہ وہ ہے جو قرآن مجید کی سورۃ الطلاق 65 میں ہے۔ اس کی تفصیل آپ ان لیکچرز میں سن سکتے ہیں۔
سورۃ الطلاق 65 ۔۔۔ ایمان اور تعمیر شخصیت ۔۔۔۔ فیملی کے ادارے کی مشکلات کا حل ۔۔۔ طلاق کی صورت میں شریعت کا قانون
آیات 1-12: عدت کا طریقہ کار ۔۔۔ طلاق کے دوران اخراجات کی ذمہ داریاں
Judgement & Trial Period
تین بار طلاق پوری طرح عقل اور شعور سے دی جائے تو پھر وہ ہو جاتی ہے اور اگر عقل اور شعور سے نہ ہو، بلکہ غصے سے وہ جو کہہ رہا ہو تو اس کی حیثیت محض ایک بکواس کے سوااور کچھ نہیں ہے۔ اس کی تفصیل آپ اوپر بتائے گئے لیکچرز میں پڑھ سکتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے تک لوگ غصے میں طلاق کہہ دیتے تھے۔ پھر جب اسے عقل آ جاتی اور شعور آ جاتا، تو یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک اگر پہنچتا تو آپ ان کی صورتحال دیکھ کر بتا دیتے کہ اچھی طرح عقل سمجھ کے ساتھ ہی طلاق دیا کریں۔
ایسے کیس زیادہ اس وقت ہونے لگے جب عمر رضی اللہ عنہ کی حکومت تھی۔ انہوں نے وارننگ کے طور پر فرمایا کہ اب اگر آپ نے اس تین طلاق کو کہا تو میں پھر قانونی طور پر اسے مان لیا کروں گا۔ اس لیے آئندہ احتیاط کیا کریں۔ اس کی تفصیل آپ ان لیکچرز میں پڑھ سکتے ہیں۔
طلاق سے متعلق دین کے احکامات ۔۔۔ فقہاء میں اجتہاد اور اختلافات
FQ28-The Law of Divorce in Islamic Jurisprudence – Social Implications
سوال: کیا بگلا کھانا حلال ہے ؟
جواب: کھانے کے لیے ہمیں یہی اجازت دی گئی ہے کہ جوجانور فطرتی طور پر وہ دیگر جانوروں کو پھاڑ کر نہیں کھاتا ہے تو وہ جائز ہے۔ اب بگلے کی ریسرچ آپ خود کر لیجیے کہ وہ شکاری جانور ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو پھر اسے کھانا جائز ہے۔ اگر فطری طور پر بگلا ہرن یا بکرے جیسا کھانا کھاتا ہے تو پھر بالکل جائز ہے۔ اگر وہ شکاری جانور جیسے کتا، شیر، عقاب قسم کا جانور ہے تو وہ جائز نہیں ہے۔ جہاں تک میری ریسرچ ہے، وہ یہ ہے کہ بگلا پانی میں کھڑا ہو کر مچھلی کو کیچ کر کے حلق میں نگل جاتا ہے۔ اب آپ خود فیصلہ کریں کہ یہ شکار ہے یا نہیں؟ اسی طرح مگرمچھ بھی مچھلی یا گوشت کو نگل جاتا ہے۔ اس لیے انہیں گرے ایریا کنفیوز ہی کہہ سکتے ہیں، اس لیے اس سے بچنا ہی بہتر ہے۔اس کا اصول قرآن مجید میں ہے۔
يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ۔
(اے رسول!) وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ اُن کے لیے کیا چیز حلال طے کی گئی ہے؟ کہہ دیجیے: تمام پاکیزہ چیزیں آپ کے لیے حلال ہیں اور شکاری جانوروں میں سے جن کو آپ نے شکار پر دوڑانے کے لیے سکھا لیا ہے، جنہیں آپ اُس علم میں سے کچھ سکھا کر سدھاتے ہیں جو اللہ تعالی نے آپ کو سکھایا ہے، (اُن کا کیا ہوا شکار بھی حلال ہے۔) اِس لیے جو وہ آپ کے لیے روک رکھیں، اُس میں سے کھا سکتے ہیں۔ (جانور کو شکار پر چھوڑنے سے پہلے) اُس پر اللہ تعالی کا نام لے لیا کریں اور اللہ تعالی سے خبردار رہیں۔ بے شک، اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے۔ (المائدہ:4)
سوال: آج کل جو علماء ویڈیوز کے ذریعے دعوت و تبلیغ کررہے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟ چونکہ نبی ﷺ نے تصویر بنانے سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ جو شخص کسی جاندار کی تصویر بنائے گا قیامت کے دن اسے کہا جائے گا کہ اس میں روح بھی ڈالو، جب وہ روح نہ ڈال سکے گا تو پھر اس مصور کو عذاب دیا جائے گا۔ یہ ویڈیوز بھی تو تصاویر ہی کا ایک تسلسل ہے۔ جو چیز پچھلے چودہ سو سال سے حرام رہی ہے وہ اب کس دلیل کی بنا پر حلال قرار دے دی گئی ؟ اس کا تفصیلی جواب مطلوب ہے۔ شکریہ
جواب: دعوت و تبلیغ کا کام کسی طریقے سے بھی کرنا جائز ہے۔ ویڈیو کی حیثیت اس کے سوا کیا ہے کہ ہم کسی کو ملے بغیر ہی دین کا پیغام اس تک پہنچا دیتے ہیں اور اس کی نوعیت بالکل ایسی ہے جیسے خط یا کتاب لکھ کر بھیج دیں۔ اس لیے یہ بالکل درست ہے۔
سوال کے دوسرے حصے کو سمجھنے کے لئےانہی احادیث میں دیکھیے کہ وہاں لفظ کی ورڈ ہے روح بھی ڈالو۔ روح ہمارے جسم کا وہ سافٹ ویئر ہوتا ہے جس میں انسان خود آزادانہ فیصلہ کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں مشرکین توہم پرستی کے تحت یہ تصور رکھتے تھے کہ بت یا تصویر کے اندر بھی شخصیت یا روح موجود ہے۔ اس لیے یہ مشرکین تصویر یا بت کی پوجا کرنے لگتے اور ان سے دعائیں مانگنے لگتے تھے۔ احادیث میں اسی تصور کی غلطی کو واضح فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالی ان لوگوں پر آخرت میں مقدمہ چلاتے ہوئے وہی تصویر ، بت یا قبر ان کوکو دکھا کر فرمائے گا کہ اب اس میں روح پیدا کر کے دکھاؤ۔ مشرک یہ نہیں کر سکیں گے تو ان پر واضح ہو جائے گا کہ انہوں نے پہلی زندگی میں غلط تصور قائم کئےتھے۔ چنانچہ انہیں سزا دی جائے گی۔
اب آپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اگر کوئی شخص مذہبی لیڈر کی تصویر یا ویڈیو دیکھ کر اس کی پوجا کرنے لگے، تو اس شخص کو اس مشرکانہ عمل کی بنیاد پر گناہ ہو گا اور وہ آخرت میں سزا پائے گا۔ آپ نے شاید دیکھا ہو گا کہ کئی مذہبی لیڈرز ویڈیوز میں ایسے طریقے ایجاد کر دیتے ہیں جس سے نفسیاتی غلامی پیدا ہو اور لوگ ان کے مرید بن سکیں، تو ایسی ویڈیو غلط حرکت ہے۔ اگر ایسا نہ ہو اور صرف لاجیکل طریقے سے دین کی دعوت اور تعلیم دے رہے ہوں تو یہ بالکل درست ہے۔ اس کے لیے آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ کسی ویڈیو میں کیا تصورات پیش کئے گئے ہے۔ اگر اس ویڈیو کی تبلیغ قرآن مجید کے ساتھ میچ کرتی ہو تو وہ بالکل جائز ہے اور اگر اس میں قرآن مجید کے خلاف توہم پرستی موجود ہے تو پھر حرام ہے اور حدیث میں اسی کا ذکر ہے۔
Ask your questions through email at mubashirnazir100@gmail.com.
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے۔
تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس
علوم القرآن کا دور جدید اردو زبان میں مطالعہ ۔۔۔ ترجمہ اور تفسیر
http://mubashirnazir.org/?p=2729
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات http://mubashirnazir.org/?p=2791
علوم الحدیث ۔۔۔ ریسرچ http://mubashirnazir.org/?p=2819
مذاہب عالم کا تقابلی مطالعہ http://mubashirnazir.org/?p=2921