سوال:جب عورت مر جاتی ہے تو کیا اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟ کیامرد اس کو غسل نہیں دے سکتا ہے یا نہیں اور کیا عورت اپنے مرے ہوئے خاوند کو غسل دے سکتی ہے؟
جواب: دلچسپ سوال ہے۔ اس بارےمیں قرآن و سنت میں کوئی حکم نہیں ہے اور اس میں اجتہاد سے ہی فیصلہ کرنا ہے۔ اس کے لیے بعض علماء یہ سمجھتے ہیں کہ میاں یا بیوی کی وفات کے بعد آپس کا تعلق ختم ہو جاتا ہے۔ ان کی دلیل کچھ نہیں ہے بلکہ یہ ان کاخود ہی احمقانہ خیال ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے ہمیں اس کے الٹ صورتحال سامنے آتی ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی اہلیہ ہی نے آپ کی میت کو غسل دیا تھا۔ اس سے یہی لاجیکل نظر آتا ہے کہ وفات کے بعد بھی رشتہ رہتا ہے۔ شوہر فوت ہو تو بیگم بھی غسل دے سکتی ہیں اور بیگم فوت ہوں تو شوہر غسل کر سکتا ہے کہ دین میں اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اس کے لیے آپ اس سے قیاس کر سکتی ہیں کہ ان میں سے جو بھی فوت ہو، تو اس کے شوہر یا بیگم کا وراثت میں حصہ ہوتا ہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ رشتہ جاری رہتا ہے۔
سوال: بھائی جان ایک سوال ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب مطلوب ہے۔ ایک شخص نے دو شادیاں کی ہوئی ہیں ،ایک بیوی میں سے دو بیٹے ہیں اور دوسری میں سے چار بیٹے ہیں۔ باپ کی وفات کے بعد وراثت کس طرح تقسیم کی جائے گی؟مثلاً 100 کو 50/50 کر کے 50 دوبیٹوں میں تقسیم ہوگا اور باقی 50 چار بیٹوں میں یا 100 چھ بیٹوں پر برابر برابر تقسیم ہو گا؟
ثوبان انور، فیصل آباد
جواب:اس کیس میں سب سے پہلے ضروری ہے کہ ان صاحب کی وفات کے وقت ان کے والدین اوران کی دونوں بیویاں موجود ہیں اور ان کی بیٹیاں بھی ہیں یا نہیں؟ ہم فرض کر لیتے ہیں کہ اگر ان کے والدین وفات پا چکے ہیں اور ان بیٹیاں پیدا ہی نہیں ہوئیں لیکن ان کی دونوں بیویاں موجود ہیں تو پھر حصہ اس طرح ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔ ان صاحب کا قرض اور وصیت کو پہلے ادا کیا جائے گا۔ باقی جو کچھ موجود ہوا تو ان کی بیویوں اور تمام بیٹوں کو ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔ پہلا حصہ بیویوں کو ملے گا جو 12.5% ہے۔ اسی کو دونوں بیویوں میں برابر ملے گا جو ہر ایک کو 6.75% مل جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔ بیویوں کی وراثت مل جائے تو پھر باقی رقم جو 87.5% ہے، وہ تمام بیٹوں کو برابر ملے گا۔ ان کا سوتیلا ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ باپ کے بیٹے سب برابر ہیں۔ ہر بیٹے کو 87.5/6 کر لیجیے تو ہر بیٹے کو برابر 14.58% مل جائے گا۔ اس کی کیلکولیشن کو آپ قرآن مجید کے مطالعے میں خود چیک کر سکتے ہیں جو سورۃ النساء 4 میں ہے۔
لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَفْرُوضًا. 7
وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَعْرُوفًا. 8
وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُوا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُوا عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللَّهَ وَلْيَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا. 9
إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا. 10
(آپ کے) ماں باپ اور اقربا جو کچھ چھوڑیں، اُس میں مردوں کا بھی ایک حصہ ہے اور (آپ کے) ماں باپ اور اقربا جوکچھ چھوڑیں، اُس میں خواتین کا بھی ایک حصہ ہے، خواہ ترکہ کم ہو یا زیادہ، ایک متعین حصے کے طور پر۔ لیکن تقسیم کے موقع پر جب قریبی رشتے دار، یتیم اور مسکین وہاں آ جائیں تو اُس میں سے اُن کو بھی کچھ دے دیجیے اور اُن سے بھلائی کی بات کیجیے۔
اُن لوگوں کو ڈرنا چاہیے جو اگر اپنے پیچھے ناتواں بچے چھوڑتے تو اُن کے بارے میں انہیں بہت کچھ اندیشے ہوتے۔ سو چاہیے کہ اللہ تعالی سے وارننگ کر لیں اور (ہر معاملے میں) سیدھی بات کریں۔ (سنیے اور وارننگ کر لیجیے کہ )یہ حقیقت ہے کہ جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھرتے ہیں اور عنقریب وہ جہنم کی بھڑکتی آگ میں پڑیں گے۔
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ۚ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ۚ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ ۚ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا ۚ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا. 11
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۚ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ ۚ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَٰلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَىٰ بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ ۚ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ. 12
۔۔۔۔۔ آپ کی اولاد کے بارے میں اللہ تعالی آپ کو ہدایت کرتا ہے کہ اُن میں سے لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔
۔۔۔۔۔ پھر اگر اولاد میں صرف لڑکیاں ہی ہوں اور وہ دو یا دو سے زیادہ ہوں تو انہیں ترکے کا دوتہائی (66.67%) حصہ دیا جائے ۔
۔۔۔۔۔ اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اُس کے لیے آدھا (50%) حصہ ہے۔
۔۔۔۔۔ اگر اس میت کی اولاد ہو، لیکن ترکے کا چھٹا حصہ (16.67% اِس سے پہلے) میت کے والدین میں سے ہر ایک کو ملنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔ ہاں اگر اس میت کی اولاد نہ ہو اور صرف والدین ہی اُس کے وارث ہوں تو تیسرا حصہ (33.33%) اُس کی ماں کا ہے اور باقی (67.67%) اُس کے باپ کا۔
۔۔۔۔۔ لیکن اُس میت کے بھائی بہن ہوں تو ماں کے لیے وہی چھٹا حصہ (16.67%)ہے اور باپ کے لیے بھی وہی چھٹا حصہ(16.67%)۔
۔۔۔۔۔ یہ حصے اُس وقت دیے جائیں، جب وصیت جو اُس نے کی ہو، وہ پوری کر دی جائے اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے۔ آپ نہیں جانتے کہ آپ کے ماں باپ اور آپ کی اولاد میں سے کون بہ لحاظ فائدےآپ سے قریب تر ہے۔ یہ حصے اِسی بنا پر اللہ تعالی نے طے کر دیے ہیں۔ اِس لیے کہ اللہ علم اور حکمت والا ہے۔
۔۔۔۔۔ آپ کی بیویوں نے (فوت ہونے کے بعد) جو کچھ چھوڑا ہو ، اُس کا آدھا حصہ (50%) آپ کو ملے گا، اگر اس خاتون کی اولاد نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔ اور اگر اولاد ہے تو اُن کے ترکے کا ایک چوتھائی (25%) حصہ آپ (شوہر) کا ہے، جب کہ وصیت جوانہوں نے کی ہو، وہ پوری کر دی جائے اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے۔
۔۔۔۔۔ وہ (بیویاں) آپ کے ترکے میں سے ایک چوتھائی حصہ (25%) کی حق دار ہیں، اگر آپ کی اولاد نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔ اور اگر اولاد ہے تو تم آپ کے ترکے کا آٹھواں حصہ (12.5%) اس بیگم کا ہے۔ بشرطیکہ وصیت جو آپ نے کی ہو، وہ پہلے پوری کر دی جائے اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے۔
۔۔۔۔۔ اور (اِن وارثوں کی عدم موجودگی میں) اگر کسی مرد یا خاتون کو اُس سے رشتہ داری کی بنا (کسی چچا، ماموں، خالہ، پھوپھی ، کزن وغیرہ) پر وارث بنا دیا جاتا ہے اور اُس کا ایک بھائی یا بہن ہے تو بھائی اور بہن، ہر ایک کو چھٹا حصہ (16.67%)ملے گا، اور اگر وہ ایک سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی (33.33%) میں سب شریک ہوں گے اور باقی اُس کو ملے گا جسے وارث بنایا گیا ہے۔ جب کہ وصیت جو کی گئی ہو، پوری کر دی جائے اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے، بغیر کسی کو نقصان پہنچائے۔
یہ حکم ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ جاننے والا ہے، وہ بڑا نرم خو محبت والا ہے۔
تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ. 13
وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ. 14
یہ اللہ کے طے شدہ قوانین شریعت ہیں۔ (اِن کا لحاظ کیجیے ) اور (یاد رکھیے کہ) جو اللہ تعالی اور اُس کے رسول کی فرماں برداری کریں گے، انہیں وہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہ اُن میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔ اور جو اللہ تعالی اور اُس کے رسول کی نافرمانی کریں گے اور اُس کے طے شدہ شریعت سے آگے بڑھیں گے، انہیں وہ آگ میں ڈالے گا جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور اُن کے لیے رسوا کر دینے والی سزا ہے۔ (سورۃ النساء)
اس میں یہ مشورہ عرض کروں گا کہ آپ خود اپنی کیلکولیشن کر لیجیے کہ جب بھی آپ کی وفات ہو گی، تو اس وقت آپ کی وراثت کے حصے بیگم ، اولاد اور والدین کو کتنا ملے گا اور یہی فرض کر لیجیے گا کہ آپ کے والدین، بیگم اور اولاد زندہ ہوں گے۔ پھر یہ بھی فرض کیجیے کہ آپ کے پاس 120,000,000 کی کل رقم ہے۔ اب آپ اس کا حساب خود کر لیجیے۔ اگر مشکل ہو تو آپ چیک کر کے مجھے دکھا دیجیے۔ پھر آپ اسی طرح وراثت بھی قانونی ڈاکومنٹ بنا دیجیے گا تاکہ آپ کی اولاد میں کوئی لڑائی جھگڑا نہ ہو سکے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے۔
تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس
Send questions at mubashirnazir100@gmail.com.