مہر مثل، قصاص، دیت، خلع اور ایلاء کا کیا مطلب ہے؟

سوال: مہرِ مثل کو کہتے ہیں؟

جواب:مہر تو شادی کا گفٹ ہوتا ہے جو شوہر بیگم کو ٹوکن کے طور پر دیتا ہے۔ مہر مثل اس مہر کو کہتے ہیں جو ایک ملک میں سٹینڈرڈ مہر طے کر لیا ہو کہ کم از کم یہ تو ضرور دیں۔ قدیم زمانے میں تابعین فقہاء مہر مثل اس بنیاد پر طے کرتے تھے کہ خاتون کا مہر کم از کم اتنا ہونا چاہیے جو ان کی بہنیں، کزن اور ملتی جلتی خواتین کا جتنا مہر ہوتا ہے، تو اتنا ہی اس خاتون کا ہونا چاہیے۔ 

ہر وقت اور ہر ملک میں الگ الگ مہر مثل کو طے کیا گیا ہے۔ مثلاً انڈیا میں اورنگ زیب عالمگیر صاحب نے 32.5 روپے طے کیا تھا جو اس زمانے میں بڑی معقول رقم تھی کہ اس وقت روپے، برٹش پاؤنڈ، ڈالر سب برابر ہوتے تھے۔ اب احمق لوگ اسے مہر شریعت کہہ کر 32 روپے کہہ دیتے ہیں اور آج کل تو خاتون اور ان کے والدین کبھی اسے قبول نہیں کریں گے۔ حالانکہ دین میں کوئی پابندی نہیں ہے کہ حق مہر کتنا ادا کریں۔ ہر فیملی کی صورتحال، ٹائم اور ہر ملک کی اکنامکس کے ساتھ ہی فیصلہ کیا جائے۔

سوال: قصاص اور دیت میں کیا فرق ہے ؟

جواب: آسان الفاظ  میں  جواب یہ ہے۔ قصاص تو  اس شخص پر سزا ہے جس نے  جان بوجھ کر دوسرے کو قتل کیا ہے۔ اس کے بدلے میں اس قاتل کو  حکومت قتل کرے۔ دیت کو آپ انگلش میں بلڈ منی کہتے ہیں۔ ایک شخص نے دوسرے شخص کو قتل کیا لیکن اس کی نیت نہیں تھی  بلکہ غلطی سے قتل کر دیا۔ جیسا کہ اکثر ایکسڈنٹ میں ہو جاتا ہے۔  اس کے بدلے میں پھر غلطی کرنے والے کو اس مقتول کی فیملی کو رقم دینی پڑتی ہے۔ 

قرآن مجید میں دونوں کا ذکر موجود ہے۔ دیت کتنی ہو گی تو اس میں فقہاء میں اختلاف ہے کیونکہ ہر ٹائم اور علاقے میں دیت  کی رقم کا تعین  اس ملک کی اس ٹائم پر اکانومی کے لحاظ سے کیا جا سکتا ہے۔ عہد رسالت میں یہ دیت ہوتی تھی کہ  ایک سواونٹ مقتول کی فیملی کو دے دیں۔ روایتی فقہاء سمجھتے ہیں کہ اب بھی وہی دیت ہونی چاہیے۔   اس میں آپ میرے لیکچر میں دیکھ سکتے ہیں۔

خواتین کے حقوق ۔۔۔ وراثت، دیت اور عدالت میں گواہی

FQ34-Inheritance, Ransom & Testimony about Women

سوال: خلع کی صورت میں کونسی طلاق واقع ہوتی ہے؟

جواب: خلع اسے کہتے ہیں کہ بیگم خودطلاق کا مطالبہ کرے۔ اس کے لیے وہ اپنے شوہر سے مطالبہ کریں گی اور شوہر مان گیا اور طلاق دےدی تو وہ نارمل طلاق ہے۔ اگر شوہر نہ مانا اور خاتون عدالت میں چلی گئیں اور جج نے طلاق کروا دی تو پھر وہ بائن طلاق ہو جاتی ہے کہ اب شوہر   کے پاس آپشن نہیں رہتا کہ وہ عدت کے دوران طلاق کو کینسل نہ کر سکے۔ اب اگر وہ خاتون آزادی سے مان لے تو پھر دونوں کو نیا نکاح کرنا ہو گا۔ 

فقہاء نے قانون سازی کے لیے مختلف الفاظ استعمال کر لیے ہیں۔ اگر آپ نے فقہاء کی کتابیں پڑھنی ہیں تو پھر یاد کر لیجیے گا۔

طلاقِ بائن وہ طلاق ہوتی ہے جس سے نکاح ختم ہوجاتا ہے۔ یہ طلاق ایسے الفاظ سے ہوتی ہے جس سے فوری طور پر رشتہ نکاح ختم کرنا سمجھا جائے۔ طلاق بائن دو طرح کی ہے۔:

 طلاقِ بائن خفیفہ: یہ ایک یا دو طلاق کو کہتے ہیں، جس میں رشتۂ نکاح ختم ہوجاتا ہے، شوہر کو رجوع کا حق نہیں رہتا۔ ہاں! اگر وہ دونوں دوبارہ ازدواجی زندگی گزارنا چاہیں تو دورانِ عدت یا بعد ختمِ عدت بقرارِ مہرِ جدید دوبارہ عقد  کرسکتے ہیں۔

طلاقِ مغلظہ: طلاقوں کا عدد تین تک پہنچ جائے تو اسے طلاقِ مغلظہ کہتے ہیں۔ طلاقِ مغلظہ کو بینونتِ کبریٰ بھی کہتے ہیں۔

عام طور پر عدالت میں جب خاتون طلاق کروا لیتی ہیں، تو یہ طلاق بائن یعنی کنفرم طلاق ہو جاتی ہے اور نکاح ختم ہو جاتا ہے۔ اب سابقہ شوہر پر کوئی طاقت نہیں رہ جاتی ہے۔ اگر طلاق پہلی مرتبہ یا دوسری مرتبہ ہے تو تب خاتون چاہیں تو اسی مرد سے دوبارہ شادی کر سکتی ہیں۔ اگر یہ تیسری مرتبہ طلاق ہوئی ہے تو پھر طلاق مغلظہ ہو جاتی ہے کہ اب دوبارہ شادی نہیں ہو سکتی ہے۔

ہمارے ہاں یہ مزاق کیا گیا ہے کہ لوگ خاتون سے جعلی شادی کر دیتے ہیں اور کچھ منٹ یا گھنٹے بات طلاق کر دیتے ہیں۔ اب وہ خاتون اس پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہیں۔ اسے حلالہ کہا جاتا ہے۔ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت نفرت سے فرمایا کہ یہ کرائے کے سانڈھ جیسی حیثیت ہے۔ صحیح طریقہ یہی ہے کہ میاں بیوی اچھی طرح کھلے ذہن کے ساتھ اور جذبات کو چھوڑ کر سوچیں، اس کے بعد ہی طلاق کریں، محض غصے میں طلاق نہ کریں۔

سوال:مبشر بھائی اگر میاں بیوی میں 19 سال سے ازدواجی رشتہ نہیں ہے اب 19 سال بعد اس لڑکی کیلئے ایک رشتہ آتا ہے اب محض خانہ پوری کیلئے اب خلع کی پیپر پر اسکی دستخط لیتے ہیں تو کیا اس عورت کو اب بھی عدت گزارنی ہوگی حالانکہ خاوند اور بیوی الگ الگ شہر میں ہی رہتے ہیں ان دونیں کی ملاقات بھی نہیں ہوئ اور نہ ہی ازدواجی تعلقات ہی رہے

جواب:بھائی آپ نے بہت دلچسپ سوال بھیجا ہے۔ میاں بیوی میں قانونی نکاح تو ہوا ہے۔ اب خاتون خلع کر لیتی ہیں تو پھر وہ صرف تین ماہ تک ہی انتظار کرلیں تاکہ عدت پوری ہو جائے۔ عدت کا اصل مقصد یہی ہے کہ قانونی طور پر ثبوت مل جائے کہ اب خاتون سے بچہ پیدا ہو جائے گا، تو پھر کنفرم رہے گا کہ یہ بچہ پہلے شوہر کا بیٹا نہیں ہو سکتا ہے۔ 

خلع کرنے کے بعد اگر خاتون فوراً دوسری شادی کر لیں گی اور 9 ماہ میں بچہ پیدا ہو جائے گا، تو پھر یہ مقدمہ پیدا ہو سکتا ہے کہ پہلا شوہر کہے کہ میرا بیٹا ہے اور دوسرا شوہر کہے کہ میرا ہے۔ اس طرح آپس میں لڑائی جھگڑا اور عدالتی مقدمے جاری ہو جائیں گے۔اس میں جو بھی رزلٹ ہوا تو تب بھی اس بچے کو مستقبل میں کنفیوژن رہے گی اور جب وہ جوان ہو گا تو اس میں نفسیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ا س لیے مستقبل کے کسی بھی لڑائیوں کو بچانے کے لیے عدت ہی صحیح طریقہ ہے ۔ اس میں تین پیریڈ میں زیادہ ٹائم بھی نہیں ہوتا ہے اور اس میں کوئی ایشو بھی نہیں ہے۔ اب تین ماہ بعد وہ شادی کر لیں گے تو بالفرض 9 ماہ بعد بچہ پیدا ہو جائے تو اس میں کوئی کنفیوژن نہیں رہے گی۔ 

اس سے ملتا جلتا معاملہ پاکستان میں ہوا تھا  جس میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ میاں بیوی تھے اور ایک  ٹی وی ڈرامہ میں بھی وہ میاں بیوی بنے۔ اس ڈرامہ کے اندر میاں نے طلاق کر دی۔ اب یہ حقیقت میں کوئی طلاق نہیں تھی لیکن ایک مفتی صاحب نے اسی رات میں اعلان کر دیا کہ یہ سچ مچ طلاق ہو گئی ہے اور وہ ہیرو ہیروئن   حقیقت میں علیحدہ ہو جائیں۔   ان کا فتوی ٹی وی اور اخبارات میں جاری ہوا اور ایسا ایشو مشہور ہو گیا کہ ان کا ڈرامہ ہٹ ہو گیا تھا۔ اس سے کچھ عرصے بعد انڈیا سے UP یا شاید دہلی کے ایک بڑے عالم  لاہور تشریف لائے تھے اور میں ان سے ملنے گیا تھا۔ اس وقت ایک صاحب نے یہی صورتحال بیان کی۔

دہلی کے یہ عالم بڑی دیر تک ہنستے رہے لیکن ان کی تہذیب میں ہنسنے کا طریقہ بھی یہ تھا کہ ان کا منہ کھلا نہ ہو سکے اور دانت سامنے نہ آ سکے۔   کافی مشکل سے وہ ہنسی کو ختم کر چکے تو ارشاد فرمایا کہ ان مفتی صاحب کے سارے فتوے قابل اعتماد نہیں ہوں گے کہ وہ کیا  ڈرامہ دیکھتے تھے؟ اس سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ   پرانی تقلید کے ساتھ ایسے اثرات  بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔ 

سوال: ایلاء سے کیامراد ہے؟

جواب: عربوں میں ایلاء ایک احمقانہ حرکت تھی کہ وہ بیگم سے لڑائی ہوئی تو وہ اللہ تعالی کے نام پر قسم کھا لیتے کہ آئندہ اس بیگم سے ازدواجی تعلق کبھی قائم نہیں کروں گا۔ اس پر اللہ تعالی نے ان کی غلطی کو ٹھیک کر دیا اور شوہر پر پانلٹی بھی لگا دی۔ اسے آپ سورۃ المجادلہ میں پڑھ سکتے ہیں جس میں خاتون مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عدالت میں لے گئی تھیں جس میں ان کے شوہر نے ایلاء کر دیا تھا۔ 

سورۃ المجادلۃ 58 ۔۔۔ اہل ایمان  کی اصلاح اور منافقین کی سازشیوں کو ختم کرنے کا طریقہ کار

آیات 1-22: میاں بیوی کی اصلاح، منافقین کی سیکرٹ پلاننگ کا حل اور اہل ایمان کے نتائج

https://www.youtube.com/watch?v=1EUH4RhKqYI

عمر رضی اللہ عنہ کی حکومت میں یہی خاتون خولہ رضی اللہ عنہا ایک اور مقدمہ لے کر گئیں اور فرمانے لگیں کہ تم تو حکمران بن گئے ہو جبکہ بچپن میں بھاگتے پھرتے تھے اور ہم ہمیں عمیر (چھوٹا عمر) کہتے تھے۔ اب اس میں دیر نہ لگانا اور مقدمے کا حل کرو۔

عمر رضی اللہ عنہ نے عاجزی سے کہا کہ خالہ! آپ کے  مقدمہ کا حل تو اللہ تعالی نے کیا تھا تو میری کیا حیثیت ہے کہ میں مقدمہ ختم نہ کروں جبکہ آپ کے مقدمہ کا جواب تو اللہ تعالی نے جلدی جواب دے دیا تھا تو میں کیسے دیر لگا سکتا ہوں۔

اس لنک پر مزید تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=1EUH4RhKqYI

سوال: اگر پیریڈ بدھ  کو ختم ہوئے ہیں تو کیامیاں  بیوی انٹر کورس کر  لیں جب کہ بیوی نے ابھی پیریڈ  کا  غسل نہ  کیا ہو؟

جواب: اس کے لیے بہترین طریقہ یہی ہے کہ پہلے غسل ہی کیا جائے۔ اس میں صرف 2-3 منٹ ہی کی بات ہے جس میں نہانا ہی تو ہے ۔تو یہ بہتر طریقہ ہے تاکہ پاکیزگی مکمل ہو جائے۔ قرآن و سنت کا بتایا ہوا طریقہ یہی ہے۔اگر کوئی  شدیدمسئلہ ہو جیسے  پانی نہیں ہے یا شدید سردی ہے تو پھر مجبوراً غسل کے بغیر بھی تعلق قائم کیا جا سکتا ہے۔ کوشش یہی کرنی چاہیے کہ سنت کا بہترین طریقہ ہی اختیار کرنا چاہیے۔ کوئی مجبوری ہو تو الگ بات ہے جیسے شدید سردی میں دو مرتبہ نہانا مشکل لگتا ہے تو الگ بات ہے۔ 

   سوال: میرا سوال یہ تھا کہ ہم اگر اپنے ماں باپ سے بات نہ کریں یا کم بات کریں، کام کی بات کریں زیادہ بات نہ کریں تو کیا یہ والدین کی نافرمانی میں  تو نہیں آتا؟  بات نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ حیا کی وجہ سے بات کرنی نہیں آتی۔

جواب:قرآن مجید کا مطالعہ کرکے دیکھ لیں کہ  آپ پر والدین کی خدمت کی کیا ذمہ داری ہے؟ اسی بنیاد پر آپ خود فیصلہ کر لیجیے کہ اس خدمت کے خلاف کیا ہے اور کیا نہیں ہے؟ یہی وہ احکامات تورات میں بھی ٹن کمانڈڈمنٹس کے نام سے مشہور ہیں۔

10 Commandments

لَا تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُومًا مَخْذُولًا (22) وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا (23) وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا (24) رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِي نُفُوسِكُمْ إِنْ تَكُونُوا صَالِحِينَ فَإِنَّهُ كَانَ لِلْأَوَّابِينَ غَفُورًا۔

اللہ کے ساتھ آپ  کوئی دوسرا معبود نہ بنا  لیجیے  گا  کہ (روز قیامت) ملامت زدہ اور بے یارومددگار بیٹھے رہ   جائیں  گے۔  آپ  کے  رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ آپ  لوگ تنہا اُسی کی عبادت کرتے  رہیے۔

ماں باپ کے ساتھ نہایت اچھا سلوک کرتے  رہیے۔اُن میں سے کوئی ایک یا دونوں اگر آپ  کے  سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو نہ اُن کو (بدتمیزی میں)  اف نہ  کہہ  دیجیے  گا  اور نہ اُن کو جھڑک کر جواب   نہ  دیجیے  گا۔ آپ  اُن سے ادب کے ساتھ بات   کیجیے  گا۔

اُن کے لیے نرمی  سے عاجزی کے بازو جھکائے رکھیے  گا اور دعا کرتے رہیے  گا  کہ اے رب! اُن پر رحم فرما  دیجیے! جس طرح انہوں نے (رحمت و شفقت کے ساتھ) مجھے بچپن میں پالا تھا۔

(لوگو!) آپ  کے  دلوں میں جو کچھ ہے ، اُسے آپ  کا  رب خوب جانتا ہے۔ اگر آپ  سعادت مند رہیں  گے تو پلٹ کر آنے والوں کے لیے وہ بڑا درگذر فرمانے والا ہے۔(بنی اسرائیل 17:23-25)

وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَى وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ (14) وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ  [لقمان: 14، 15]

(اِس میں شبہ نہیں کہ)ہم نے انسان کو اُس کے والدین کے بارے میں بھی نصیحت کی ہے۔ اُس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اُس کو پیٹ میں رکھا اور (پیدائش کے بعد) کہیں دو سال میں جا کر اُس کا دودھ چھڑانا ہوا۔(ہم نے اُس کو نصیحت کی ہے) کہ میرے شکرگزار رہو اور اپنے والدین کے، (اور یاد رکھو کہ بالآخر) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ لیکن اگر وہ تم پر زور ڈالیں کہ کسی کو میرا شریک ٹھیراؤ جس کے بارے میں تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے تو اُن کی بات نہ ماننا۔ دنیا میں، البتہ اُن کے ساتھ نیک برتاؤ رکھنا اور پیروی اُنہی کے طریقے کی کرنا جو میری طرف متوجہ ہیں۔پھر تم کو میری ہی طرف پلٹنا ہے۔ پھر میں تمہیں بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو۔(سورۃ لقمان 32:14, 15) 

ہمارے ہاں انڈین کلچر میں والدین کے لیے بہت سی ذمہ داریاں بنا دی گئی ہیں لیکن اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ انڈین کلچر میں لفظ نافرمانی پر بہت سا کملی کیٹ کیا ہوا ہے۔ اس میں آپ کو چاہیے کہ خود فیصلہ کر لیں کہ کیا معقول ہے اور کیا نہیں ہے۔

آپ یہ خود سوچ سکتے ہیں کہ والدین سے کم گفتگو کر رہے ہیں تو اس کی وجہ کیا ہے؟ آفس سے واپس آ کر بہت کم ٹائم ملتا ہے تو آپ والدین سے بہت عمدہ طریقے سے کچھ منٹس یا گھنٹہ جتنا بھی ہے تو ان کے لیے مل لیں۔ پھر  نماز پڑھ کر سو جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ 

مزید وجہ پر غور فرما لیجیے کہ  اگر والدین سے آپ کا مزاج مختلف ہے اور اس میں یہ خطرہ ہے کہ گفتگو میں کوئی بدتمیزی نہ ہو جائے تو پھر بہتر ہے کہ آپ کم ٹائم ہی ان سے گفتگو کریں۔ بس جا کر چند منٹ تک سلام کر لیں، عزت سے ملیں اور ان کی کوئی خدمت کرنی ہے تو وہ کر لیجیے۔ ان کی جو ذمہ داری آپ پر ہے  وہ معاش کی ہو گی تو معاشی خدمت کر لیجیے۔ 

مزید آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ کو ٹائم نہ ملنے کی وجہ کیا ہے؟ اگر وجہ معلوم ہے تو فیصلہ کر لیجیے۔ اگر میری خدمت درکار ہے تو اپنی وجہ بتا دیجیے تو پھر عرض کرتا ہوں۔ یہ مشورہ دوں گا کہ آپ سورۃ بنی اسرائیل اور سورۃ لقمان ضرور پڑھ لیجیے جنہیں میں نے لیکچرز میں کیا ہے۔ 

(Ten Commandments) آیات 22-39: تورات میں ٹین کمانڈمنٹس

سورۃ لقمان 31 ۔۔۔ تعمیر شخصیت

سوال: حرمت والے مہینے کون سے ہیں؟

جواب: ان میں  تین ماہ حج کے ہیں جس میں ذوالقعدہ، ذو الحج اور محرم ہے۔ ذو الحج میں حج ہوتا ہے اور اس سے پہلا اور بعد والا مہینہ سفر کے لیے ہے۔ چوتھا مہینہ عمرہ کے لیے خاص ہے جو رجب ہے۔ 

ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام نے سکھا دیا تھا کہ ان مہینوں میں جنگ نہ ہو سکے تاکہ حج اور عمرہ جاری رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں  مشرکین بھی اس پر عمل ضرور کرتے تھے اور قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اسے برقرار رکھا ہے۔  سائیڈ ایفکٹ اس کا یہ بھی رہا کہ عرب قبائل ہمیشہ جنگیں کرتے تھے لیکن چار مہینوں میں نہیں کرتے تو تب  انہی چار مہینوں میں بزنس چلتا تھا ورنہ ہمیشہ  نہیں چلتا تھا۔ 

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے۔

www.mubashirnazir.org

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”

مہر مثل، قصاص، دیت، خلع اور ایلاء کا کیا مطلب ہے؟
Scroll to top