سوالات: السلام علیکم
فقہ اور تاریخ کی کتابیں کونسی ہیں جس کا مطالعہ کروں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہا کی زندگی کیسے گزری تھی اور ان تمام بیٹیاں سید تھیں؟
رسول اللہ کے پھوپھیوں میں حضرت صفیہ کے علاوہ عاتکہ اور امیمہ بھی ایمان لائے تھے کیا نہیں؟
ایک سوال رسول اللہ کی کفالت کس نے کی تھی آپ کے تایا زبیر نے یا آپ کے چچا ابوطالب نے اس حدیث میں جو مندرجہ ذیل ہے۔ میرے بعد بارہ خلفاء ہونگے اور وہ سب قریش سے ہونگے، بارہ خلفا ء سے کون کون مراد ہیں؟
میرے بعد تیس سال خلافت رہے گی۔ حدیث سفینہ کیا صحیح روایت ہے؟
حدیث کساء کیا ہے موضوع ہے ضعیف ہےیا صحیح ہے؟
کیا حضرت حسن بصری حضرت علی کے خلیفہ تھے کیا حضرت حسن کا حضرت علی سے سماع ثابت ہے؟
تصوف میں اے بات متفق علیہ ہے کہ حسن بصری حضرت علی کے خلیفہ ہیں؟
کیا حضرت امام اعظم ابوحنیفہ حضرت جعفر صادق کے شاگرد تھےکیا وہ انکی صحبت میں دو سال رہے تھے؟ ان سے اے روایت بیان کی جاتی ہے کہ اگر جعفر صادق کی صحبت کے دو سال مجھے نہ ملتے تو میں ہلاک ہوجاتا کیا۔ اے بات صحیح ہے؟
اے جو کہا جاتا ہے کہ ولایت نبوت سے افضل ہے اور ولایت کی تعلیم رسول اللہ نے صرف حضرت علی کو دی تھی کیا اے صحیح ہےتمام سوالوں کے جوابات ترتیب وار دیں؟
جزاک اللہ خیرا
محمد جعفر، کرناٹک، انڈیا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جعفر بھائی
آپ کی ای میل مجھ تک پہنچ رہی ہے۔ علوم الفقہ کی کتابیں الگ ہیں اور تاریخ کی کتابیں الگآپ کیا ہے؟ آپ سے وٹس ایپ ہی میں رابطہ ہوا ہے۔ اس میں لکھنا ذرا مشکل لگتا ہے اور میرے پاس ہر وقت اوپن بھی نہیں ہو سکتا ہے۔ ای میل ہر وقت اوپن ہوتی ہے۔ آپ سنائیے کہ آپ کا کیرئیر کیسا جا رہا ہے؟ گوکک کے حالات کیسے ہیں؟ فقہ اور تاریخ کے ہمارے کورسز کی اسٹڈیز کی پراگریس ضرور بتا دیا کریں اور اپنے سوالات روزانہ ہی ای میل کر دیا کریں کہ یہ پورا دن میرے سامنے اوپن ہوتی ہے۔ ہیں۔ آپ ان لنکس سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
Fiqh
https://drive.google.com/drive/folders/0B5mRw5mEUHv9VEFnQV94aFpLR0k
Lectures
History
Detailed Books: https://drive.google.com/drive/folders/0B5mRw5mEUHv9VmxEQVZwOEV0WEE
Lectures:
آپ کے سوالات کا جواب حاضر خدمت ہے۔
سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہا کی زندگی کیسے گزری تھی اور ان تمام بیٹیاں سید تھیں؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں اور چاروں ہی سیدہ تھیں۔ لفظ سید بعد میں انسانوں نے ٹائٹل رکھا جبکہ قرآن مجید میں اہل بیت کا ذکر ہے جو سورۃ الاحزاب میں موضوع ہے۔ اہل بیت کا معنی ہے کہ گھر والے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام بیگم خواتین کو امہات المومنین قرآن مجید میں اللہ تعالی نے کہہ دیا۔ آپ کے بیٹیاں بھی اسی گھر کی ہوئیں تو یہ تمام خواتین اہل بیت اور سیدہ ہیں۔
آپ کا سوال سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا سے ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی تھیں اور نبوت کے اعلان پر ہی وہ ایمان لائی تھیں۔ اپنی فیملی میں ان کی شادی تو عتبہ بن ابو لہب سے ہو چکی تھی کہ وہ بھی کزن ہی تھا۔ ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ نبوت کے اعلان پر ابو لہب نے بیٹے کو حکم دیا کہ وہ طلاق دے دیں۔ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا پر طلاق ہو گئی۔
اس وقت عرب میں ایسا بڑا ایشو نہیں تھا کہ علیحدگی یا بیوہ خاتون کے لیے شادی بہت آسانی سے ہو جاتی تھی۔ اگلا رشتہ عثمان رضی اللہ عنہ سے ہوا اور ان کے ساتھ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کی شادی ہوئی۔ ان کے ہاں عبداللہ پیدا ہوئے لیکن وہ بچپن ہی میں فوت ہو گئے تھے۔ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا اور عثمان رضی اللہ عنہ کا تعلق رہا لیکن جوانی ہی میں سیدہ کا انتقال ہو گیا۔ جب وہ مدینہ منورہ ہجرت کر کے چلے گئے تھے تو وہاں سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا بیمار تھیں۔ دو سال کی صورتحال رہی اور جنگ بدر میں عثمان رضی اللہ عنہ نہیں جا سکے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں روک دیا تھا۔ اس دوران سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا۔
بیٹے عبداللہ کا حوالہ تاریخی روایات کو ابن سعد نے الطبقات الکبری میں اکٹھا کر لیا ہے۔ حوالہ یہ حاضر ہے اور اس میں کوئی اعتراض بھی نہیں ہے کہ اس میں کوئی غلطی ہوئی ہو۔ اگلے عرصے بعد بھی ابن عبدالبر اسکالر نے بھی اپنی کتاب میں لکھا ہے اور اس میں کوئی اختلاف بھی نہیں ہے۔ ابن سعد کا انتقال تو 230 ہجری میں ہوا۔ ان کی کتاب حدیث کی کتابوں جیسی کوالٹی پر نہیں ہے کہ انہوں نے روایات کو اکٹھا کر دیا تھا۔ اس میں اختلاف بھی ہوتا رہا ہے لیکن اس روایت یہ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔
ابن سعد، الطبقات الکبری، 1418ق، ج8، ص35؛ ابن عبدالبر،الاستیعاب، 1412ق، ج4، ص1840 و ج3، ص1037
سوال: رسول اللہ کے پھوپھیوں میں حضرت صفیہ کے علاوہ عاتکہ اور امیمہ بھی ایمان لائے تھے کیا نہیں۔
جواب: سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں روایات میں موجود ہے کہ سیدہ ایمان لائیں اور انہی کے بیٹے زبیر رضی اللہ عنہ تھے۔ دیگر پھوپھیوں کی تفصیل موجود نہیں ہے۔ سیدہ اروی رضی اللہ عنہا کے بارے میں بیان ہے کہ وہ ایمان لائیں۔ دیگر پھوپھیوں کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے کہ وہ ایمان لائیں لیکن تاریخی انفارمیشن موجود نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں اس کا علم نہیں ہے۔
سوال: ایک سوال رسول اللہ کی کفالت کس نے کی تھی آپ کے تایا زبیر نے یا آپ کے چچا ابوطالب نے اس حدیث میں جو مندرجہ ذیل ہے۔
جواب: اس زمانے میں جوائنٹ فیملی کا سلسلہ تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دادا عبدالمطلب صاحب فوت ہوئے، تو پھر بڑے بیٹے زبیر صاحب ہی فیملی کے ہیڈ بن گئے۔ انہی پر ذمہ داری تھی کہ وہ تمام بھائیوں بہنوں، بھانجوں بھتیجوں کو سنبھالیں۔ یہ عرض کر دوں کہ ایک ہی نام اسی فیملی میں ہوتے تھے جو عربوں کا کلچر تھا۔ زبیر صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بڑے چچا تھے اور اعلان نبوت سے پہلے فوت ہو گئے تھے۔ پھر انہی زبیر صاحب کے بھانجے زبیر رضی اللہ عنہ تھے جو صحابی ہیں۔
ظاہر ہے کہ جن کے والدین زندہ ہیں تو وہی کفالت کرتے اور اگر والدین فوت ہوتے تو فیملی کے ہیڈ پر ذمہ داری تھی۔ اس لیے شروع میں زبیر صاحب فیملی کے ہیڈ بنے۔ ان کی وفات کے بعد ابو طالب صاحب ہیڈ بن گئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کروائی۔ ان کی وفات کے بعد پھر فیملی کے ہیڈ ابولہب بن گیا اور اسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دشمنی کرتا رہا جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔
سوال: میرے بعد بارہ خلفاء ہونگے اور وہ سب قریش سے ہونگے۔ بارہ خلفا ء سے کون کون مراد ہیں؟ یہ روایت آپ نے کس کتاب سے سنی ہے؟ اس کا حوالہ کیا ہے کہ حدیث یا قدیم تاریخی روایات میں ہے؟ کیا ان بارہ خلفاء پر کوئی تبصرہ ہے یا نہیں؟
جواب: ویسے حکمرانوں کے نام دیکھیں تو چھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں اور پھر اگلی نسل میں بنو امیہ کے مشہور حکمران گزرے ہیں۔ لسٹ آپ یہ دیکھ لیجیے۔ کسی روایت میں کسی شخص نے 12 کہہ دیے ورنہ پوری ایک صدی میں 13 حکمران گزرے اور انہیں خلیفہ کہا جاتا ہے۔ لفظ خلیفہ محض ٹائٹل ہی تھا جو ہر حکمران کے لیے استعمال ہوتا رہا۔ بعد میں یہی لفظ 1924 تک یہی ٹائٹل جاری رہا جس میں سینکڑوں حکمران گزرے۔
خلیفہ 1: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
خلیفہ 2: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ
خلیفہ 3: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ
خلیفہ 4: علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ
خلیفہ 5: حسن بن علی رضی اللہ عنہما
خلیفہ 6: معاویہ رضی اللہ عنہ
یہاں پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حکومت ختم ہو گئی۔ اگلی جنریشن کو تابعین کہا جاتا ہے۔
خلیفہ 7: یزید بن معاویہ
خلیفہ 8: معاویہ بن یزید
خلیفہ 9: مروان بن حکم
خلیفہ 10: عبدالملک بن مروان
خلیفہ 11: ولید بن عبدالملک
خلیفہ 12: سلیمان بن عبد المک جن کی حکومت 99 ہجری میں ختم ہوئی۔
خلیفہ 13: عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ
سوال: میرے بعد تیس سال خلافت رہے گی حدیث سفینہ کیا صحیح روایت ہے۔
جواب: پلیز اس کے سورس کو دیکھ لیجیے۔ اسی بنیاد پر پھر ہم علم الحدیث کی بنیاد پر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ یہ قابل اعتماد حدیث ہے یا محض کسی شخص نے کہانی ایجاد کر لی ہے۔ اسے آپ خود چیک کر سکتے ہیں، اور اس کا طریقہ کار آپ کو ان لیکچرز میں مل جائے گا۔
سوال: حدیث کساء کیا ہے موضوع ہے ضعیف ہےیا صحیح ہے۔
جواب: اسے صرف شیعہ حضرات کی کتابوں میں ہے۔ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فیملی کے بارے میں بہت سی کہانیاں ایجاد کی ہیں۔ عین ممکن ہے کہ اس میں کوئی بات درست بھی ہو لیکن اس کےسورسز قابل اعتماد نہیں ہیں کیونکہ اس کے راویوں پر یقین نہیں ہے۔
سوال: کیا حضرت حسن بصری، حضرت علی کے خلیفہ تھے کیا حضرت حسن کا حضرت علی سے سماع ثابت ہے؟
جواب: اس میں یہ معلوم ہے کہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ نیک انسان تھے اور عبادت کرتے تھے۔ عین ممکن ہے کہ انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے بھی سیکھا ہو اور دیگر صحابہ کرام سے بھی۔
سوال: تصوف میں یہ بات متفق علیہ ہے کہ حسن بصری حضرت علی کے خلیفہ ہیں۔
جواب: حکومت تو حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کو نہیں ملی ہے۔ تصوف کے خیال میں وہ خلیفہ کو حکمران کی بجائے نیک لوگ کے طور پر بھی خلیفہ سمجھ لیتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہونے کی بنیاد پر کہا ہو۔ یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے آج آپ کسی عالم کے شاگرد کو اس کا خلیفہ کہہ دیں۔ لفظی معنی خلیفہ کا یہ ہے کہ امبیسیڈر۔
سوال: کیا حضرت امام اعظم ابوحنیفہ حضرت جعفر صادق کے شاگرد تھےکیا وہ انکی صحبت میں دو سال رہے تھے؟
جواب: اس زمانے میں ایک شاگرد کسی ایک استاذ تک نہیں رہتے تھے بلکہ دیگر اساتذہ سے بھی سیکھتے رہتے تھے۔ پھر یہ بھی ہوتا کہ ایک طالب علم اپنے کلاس فیلو یا اپنے چھوٹے لڑکے سے بھی سیکھ لیتے تھے۔ ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ بھی اہل علم سے سیکھتے تھے جس میں انہوں نے جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سے کوئی علم سیکھا۔ اسی طرح جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ بھی ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ سے سیکھ لیتے تھے۔ اس میں دینی اور دنیاوی سارے علوم ہی تھے جو ہر ماہر سے سیکھ لیتے تھے۔ ان دونوں حضرات کی ٹائم لائن بھی تقریباً برابر ہے، اس لیے انہیں کلاس فیلو ہی کہہ سکتے ہیں۔ ان کی آپ ٹائم لائن دیکھ سکتے ہیں۔
جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کا انتقال 148 ہجری میں ہوا۔
ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کا انتقال 150 ہجری میں ہوا۔
اس سے آپ خود ہی اندازہ کر سکتے ہیں کہ دونوں حضرات ایک دوسرے سے علم سیکھتے رہے ہوں گے جیسا کہ ایک عمر کے لوگ ایک دوسرے سے کوئی پوائنٹ سیکھتے ہیں۔
سوال: ان سے اے روایت بیان کی جاتی ہے کہ اگر جعفر صادق کی صحبت کے دو سال مجھے نہ ملتے تو میں ہلاک ہوجاتا کیا اے بات صحیح ہے۔
جواب: اس نامعقول سی روایت ہے۔ جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کو بھی دینی علم وہی تھا جو ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کو معلوم تھا۔ دین میں تو کوئی چیز خفیہ نہیں تھی کہ انسان ہلاک ہو جاتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہزاروں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دین سکھایا اور پھر انہوں نے اگلی نسل میں لاکھوں لوگوں کو سکھایا۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی انسان گمراہی میں چلا جائے، پھر اسے ایسا کوئی دوست یا استاذ یا کلاس فیلو اسے سمجھا دے۔ انسان پھر اس گمراہی سے نکل جائے تو پھر وہ کہہ سکتا ہے کہ میں ہلاک ہو جاتا۔ ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ تو بچپن سے ہی دین سیکھ رہے تھے اور ان کی کسی گمراہی کا علم بھی نہیں ہے۔
سوال: جو کہا جاتا ہے کہ ولایت نبوت سے افضل ہے اور ولایت کی تعلیم رسول اللہ نے صرف حضرت علی کو دی تھی کیا اے صحیح ہےتمام سوالوں کے جوابات ترتیب وار دیں
جواب: اس زمانے میں سیاسی اور مذہبی بنیاد پر بہت سی خفیہ کہانیاں ایجاد کیں ۔ دین میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے تمام اہل ایمان کو سکھائیں۔ یہ ممکن ہی نہیں ہو سکتا کہ وہ صرف علی رضی اللہ عنہ کو سکھائیں اور باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو علم نہ ہو۔ اس لیے یہ کہانیاں جعلی ہی ہیں۔
اوپر مزید جو مثالیں آپ نے بیان کی ہیں، اس کے لیے بہت عمدہ کام محدثین نے کیا کہ وہ جانچ پڑتال کر کے چیک کرنے لگے کہ یہ جعلی کہانی ہے یا پھر سچ مچ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔ اس میں یہ مشورہ کرتا ہوں کہ آپ محدثین کے کام کو پوری تفصیل سے پڑھ لیں۔ اس کے بعد آپ خود ہی اسی طریقے سے ریسرچ کر کے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ یہ جعلی ہے یا قابل اعتماد۔ اس کی تفصیل میں ان لیکچرز میں کر دی ہے۔ اس میں آپ HS09-23 تک کے لیکچرز سن لیجیے۔
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com