سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
موسیٰ علیہ السلام نے ایک شحص کاقتل کیا، پھر معافی کس نے دی؟ مقتول کے گھر والوں نے یا حکومت کی عدالت نے؟ یا اللہ تعالیٰ نے؟
جواب: حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام اسے تو جانتے تھے کہ انسان کو قتل کرنا گناہ ہے کیونکہ اپنے والدین سے انہیں حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کی شریعت معلوم تھی۔ لیکن ایکسیڈنٹ ہو گیا اور وہ مصری آدمی موسیٰ علیہ السلام کے مکےسے ہی مر گیا۔ آپ نے معافی تو اللہ تعالی سے ہی مانگی،کیوں کہ وہ اللہ تعالی کی شریعت کو جانتے تھے۔ اب مقتول کے گھر والوں سے معافی مانگ کرانہیں دیت ادا کرنی تھی، لیکن اس وقت انہیں معلوم تھا کہ فرعون کی عدالت والے انہیں قتل کر دیں گے کہ وہ پہلے ہی بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل کر رہے تھے۔ اس لیے مقتول کے گھر والوں سے معذرت اور دیت کی رقم کا تاریخ میں علم نہیں ہے۔ ویسے یہی حسن ظن ہے کہ جب حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام نبوت کے ساتھ مصر میں دوبارہ داخل ہوئے تو اس وقت انہوں نے مقتول کی فیملی کو معذرت کر کے دیت ادا کر چکے ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ اللہ تعالی کی شریعت پر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام پوری طرح عمل کرتے ہیں۔ دیت کا قانون تو آپ سورۃ البقرۃ میں پڑھ چکے ہیں اور یہی قانون تورات میں ہے۔
سوال: حضرت موسیٰ کے والد کون تھے؟ ان کی نبوت کا دور کون سا ہے
جواب: آپ کے والد صاحب کا علم نہیں ہے اور ان کی نبوت کا علم بھی نہیں ہے۔ ان کا نام عمران ہے۔ ہاں یہ کنفرم ہے کہ حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام، یعقوب علیہما الصلوۃ والسلام کی نسل سے تھے۔ عمران صاحب کو بائبل میں جو کچھ لکھا ہے، اسے آپ اس لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔
اس زمانے کی تاریخ میں کیلنڈر اس طرح نہیں بنتا تھا، اس لیے صحیح ٹائم معلوم نہیں ہے۔ لیکن اندازہ یہی ہے کہ حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام کا دور 1250-1150BC کا زمانہ تھا۔ اس میں آپ نے فرعون سے جو معاملہ کیا تو ا س میں 10-12 سال تک دعوت پہنچاتے رہے۔ پھر فرعون کو اللہ کی جانب سے سزا ہوئی تو 40 سال تک سینا میں بنی اسرائیل کی تربیت کرتے رہے۔ اس کے بعد انہوں نے جہاد کر کے اردن کو فتح کر لیا۔ اردن ہی میں جبل نبو پہاڑ پر آپ کا انتقال ہوا ۔ جہاں میں بھی گیا تھا۔
سوال: قارون کون تھا؟ کہاں رہتا تھا؟ آج اس کے بارے میں کیا معلوم ہو سکا ہے؟
جواب: قارون بنی اسرائیل کا شخص تھا اور روایات میں یہ ملتا ہے کہ وہ حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام کا کزن تھا۔ اس زمانے میں جب بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل کیا جا رہا تھا، تو قارون نے اپنی قوم سے بغاوت کر دی اور فرعون کی پارٹی کے حصے میں چلا گیا اور بڑی رقم اکٹھی کر لی۔ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ قارون، اس وقت فرعون کی ملٹری کی مدد کرتا ہو گا اور اپنی قوم بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل کرتا رہا ہو گا یا فرعون کی مدد کرتا ہو گا۔ بائبل کی تفصیل آپ اس لنک میں پڑھ سکتے ہیں۔ قرآن مجید میں یہ بتا دیا گیا ہے کہ اس نے اتنی دولت اکٹھی کر لی تھی۔ پھر قارون نے یہ حرکت کی کہ حضرت موسی اور ہارون علیہما الصلوۃ والسلام سے حسد کرنے لگا۔
بنی اسرائیل کے عام لوگ تو قارون کی دولت سے متاثر تھے اور وہ خود اس طرح دولت کمانا چاہتے تھے۔ بنی اسرائیل کی تربیت کے لیے اللہ تعالی نے قارون کو سزا دے دی اور اس کی دولت بھی دفن ہو گئی۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com