سوال: قرآن مجید میں جو یہ آیت آتی ہے قد جاء كم من الله نور و كتاب مبين اس کا درست مطلب کیا ہے؟
جواب: قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہوئے ہمیں صرف ایک جملہ کا معنی ہی نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ ہر سورت میں اللہ تعالی کا ایک خطبہ یعنی لیکچر چل رہا ہوتا ہے۔ اس میں کسی جملہ میں سوال پیدا ہو تو پھر اس سے پہلے 5-10 آیات یعنی جملوں کا مطالعہ کر لیں اور پھر اسی جملہ کے بعد کے 5-10 آیات کا مطالعہ کر لیں تو اس میں قرینہ بھی سامنے آ جاتا ہے اور اصل موضوع بھی واضح ہو جاتا ہے۔
اب آپ اس آیت کو دیکھیے تو یہ سورۃ المائدہ میں ہے اور اسے بھی آپ اگلی پچھلی آیات کا مطالعہ کر کے دیکھ لیجیے ۔ سورۃ المائدہ کا موضوع یہ ہے کہ اہل کتاب ہی پرانی امت مسلمہ تھی، اسے معزول کر کے نئی امت مسلمہ کا اعلان کیا گیا ہے اور اس میں اس نئی امت مسلمہ کی شریعت کی تفصیل ہے اور ساتھ اہل کتاب کی غلط فہمیوں کی اصلاح ہے تاکہ نئی امت مسلمہ میں وہ غلطی نہ ہو۔ اب آپ آیات 9-26 کا مطالعہ کر لیجیے تو وہاں اہل کتاب کی قرارداد جرم کا موضوع ہے۔ اس کے اندر ہی یہ آیت 15 میں نور مبین کا ذکر ہے۔ آپ اس طرح پڑھ لیجیے۔
وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ۙ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ. وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ هَمَّ قَوْمٌ أَنْ يَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ۔
اللہ تعالی نے اُن لوگوں سے معاہدہ کر رکھا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں کہ اُن کے لیے مغفرت اور اجر عظیم ہے۔اِس کے برخلاف جو منکر ہیں اورانہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے، وہی جہنم میں جانے والے ہیں۔اہل ایمان! اپنے اوپر اللہ تعالی کی یہ عنایت بھی یاد رکھیں کہ جب ایک قوم نے آپ پر ظلم کا ارادہ کیا تو اللہ تعالی نے اُن کے ہاتھ آپ سے روک دیے۔ اس لیے اللہ تعالی سے خبردار رہیے اور (یاد رکھیں کہ) ایمان والوں کو تو اللہ تعالی ہی پر بھروسا کرنا چاہیے۔
وَلَقَدْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَبَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيبًا ۖ وَقَالَ اللَّهُ إِنِّي مَعَكُمْ ۖ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلَاةَ وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ وَآمَنْتُمْ بِرُسُلِي وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا لَأُكَفِّرَنَّ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَلَأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۚ فَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ۔
اللہ نے اِسی طرح بنی اسرائیل سے بھی معاہدہ لیا تھا اور (اُس کو کنٹرول کرنے کے لیے) ہم نے اُن میں سے بارہ منیجرز اُن پر مقرر کیے تھے ۔ اللہ تعالی نے اُن سے وعدہ کیا تھا کہ میں آپ کے ساتھ رہوں گا (اور ان کی مشکلات کو بچاؤں گا۔)اگر آپ نے نماز کا اہتمام کیا، زکوٰۃ ادا کی، میرے رسولوں کو مانا اور اُن کی مدد کی اور اللہ (اپنے رب) کو قرض دیتے رہے، اچھا قرض تو یقین رکھنا کہ میں آپ کی لغزشیں آپ سے دور کردوں گا اور ضرور آپ کو ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔پھر اِس (عہد و میثاق) کے بعد بھی جو آپ میں سے منکر ہوں تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ سیدھی راہ سے بھٹک گئے ہیں۔
فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِمَّا ذُكِّرُوا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ. وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ۔
سو اپنے اِس عہد کو توڑ دینے ہی کی وجہ سے ہم نے اِن پر لعنت کر دی اور اِن کے دل سخت کرنے دیے۔ (اب اِن کی حالت یہ ہے کہ) یہ (اللہ تعالی کے) ارشادات کو اُس کے موقع و محل سے ہٹا دیتے ہیں اور جس چیز کے ذریعے سے انہیں یاددہانی کی گئی تھی، اُس کا ایک حصہ بھلا بیٹھے ہیں اور (یہ اِسی کا نتیجہ ہے کہ) آئے دن آپ اِن کی کسی نہ کسی خیانت کی خبر سن لیتے ہیں۔ اِن میں سے بہت تھوڑے ہیں جو اِن چیزوں سے بچے ہوئے ہیں۔ (اِن سے اب آپ کسی خیر کی توقع نہیں کر سکتے۔ اے رسول!) سو آپ معاف کر دیجیےاور اِن سے درگذر کرتے رہیے، اِس لیے کہ اللہ تعالی اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جو احسان کا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔اِسی طرح ہم نے اُن سے بھی اگریمنٹ لیا تھا جو کہتے ہیں کہ ہم عیسائی ہیں۔پھر جس چیز کے ذریعے سے انہیں یاددہانی کی گئی، اُس کا ایک حصہ (تورات) وہ بھی بھلا بیٹھے توہم نے قیامت تک کے لیے اِن دونوں (عیسائیوں اور یہودیوں) کے درمیان بغض و دشمنی کی آگ بھڑکا دی۔ (اب اُسی میں جل رہے ہیں) اور اللہ تعالی عنقریب انہیں بتا دے گا جو کچھ یہ کرتے رہے ہیں۔
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِمَّا كُنْتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ ۚ قَدْ جَاءَكُمْ مِنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُبِينٌ. يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ وَيُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ۔
اے اہل کتاب! ہمارا رسول آپ کے پاس آگیا ہے جو کتاب الٰہی کی وہ بہت سی باتیں آپ کے لیے واضح کر رہے ہیں جنہیں آپ چھپاتے رہے تھے اور بہت سی باتیں رسول نظرانداز بھی کر رہے ہیں۔ آپ کے پاس یہ اللہ تعالی کی طرف سے ایک روشنی آگئی ہے، یعنی ایک ایسی کتاب جو (دین و شریعت سے متعلق ہر چیز کو) واضح کر دینے والی ہے۔ اِس کے ذریعے سے اللہ تعالی اُن لوگوں کو جو اُس کی خوشنودی چاہتے ہیں، سلامتی کی راہیں دکھاتے ہیں، اپنی توفیق و عنایت سے انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آتے ہیں اور ایک سیدھی راہ کی طرف اُن کی رہنمائی کرتے ہیں۔
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قُلْ فَمَنْ يَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَنْ يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ۗ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. وَقَالَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَىٰ نَحْنُ أَبْنَاءُ اللَّهِ وَأَحِبَّاؤُهُ ۚ قُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوبِكُمْ ۖ بَلْ أَنْتُمْ بَشَرٌ مِمَّنْ خَلَقَ ۚ يَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ۔
اِس میں شبہ نہیں کہ اُن لوگوں نے کفر کیا ہے جنہوں نے یہ کہہ دیا کہ اللہ تعالی تو یہی مسیح ابن مریم ہے۔ اِن سے پوچھ لیجیے کہ اللہ تعالی کے آگے کس کی کچھ طاقت ہے۔ اگر وہ اللہ چاہے کہ مسیح ابن مریم، اُس کی والدہ اور تمام زمین والوں کو ہلاک کر دے۔ (اُس کے فیصلوں پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا، اِس لیے کہ) زمین ، آسمانوں اور اُن کے درمیان میں جو کچھ ہے، اُس کی حکومت اللہ تعالی ہی کے لیے ہے۔ وہ جو کچھ چاہتا ہے، پیدا کر دیتا ہے اور اللہ تعالی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔اِن یہود و نصاریٰ کا دعویٰ ہے کہ ہم خدا کے بیٹے اور اُس کے چہیتے ہیں۔
اِن سے پوچھ لیجیے، پھر آپ (اپنی تاریخ بائبل میں پڑھ لیجیے کہ) گناہوں پر وہ آپ کو سزا کیوں دیتا رہا ہے؟ ہرگز نہیں، بلکہ آپ بھی اُس کے پیدا کیے ہوئے انسانوں میں سے انسان ہی ہیں (کوئی چہیتی قوم نہیں ہے۔) وہ (آپ لوگوں میں سے) جس کو چاہے گا، بخش دے گا اور جس کو چاہے گا، (اپنے قانون کے مطابق) سزا دے گا۔ (اُس کے فیصلوں پر کوئی اثرانداز نہیں ہو سکتا، اِس لیے کہ) زمین اور آسمانوں اور اُن کے درمیان میں جو کچھ ہے، اُس کی حکومت صرف اللہ تعالی ہی کے لیے ہے اور (آپ میں سے ہر ایک کو) اُسی کی طرف لوٹنا ہے۔ (سورۃ المائدۃ 9-18)
اب آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اہل کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان نہیں لا رہے تھے اگرچہ وہ پرانے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام پر ایمان لا چکے تھے۔ اس میں یہودیوں کی بیماری نسل پرستی تھی کہ وہ اپنی نسل بنی اسرائیل ہی کو نبی مانتے تھے اور بنی اسماعیل کے بارے میں تعصب رکھتے تھے۔ عیسائیوں کی بیماری شخصیت پرستی کی تھی۔ انہوں نے یونانی فلسفہ وحدت الوجود کو حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے متعلق مان لیا اور پھر انہیں اللہ تعالی کا حصہ اس طرح بنادیا کہ یہ اللہ تعالی کا بیٹا ہے۔
اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان اس وجہ سے نہیں لا رہے تھے کہ یہود میں اپنے ہی کزن بنی اسماعیل کے متعلق تعصب رکھتے تھے ورنہ دونوں ہی دو بھائیوں حضرت اسحاق اور اسماعیل علیہما الصلوۃ والسلام کی نسل میں تھے اور دونوں ہی حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کی اولاد تھی۔ دوسرا تماشہ انہوں نے یہ کر دیا تھا کہ ان کے فقہاء نے جو بڑے مشکل فتوے دے رکھے تھے جو تالمود میں لکھے ہوئے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سب کو واضح کر دیا تھا کہ یہ فتوے غلط ہیں کہ وہ تورات کی شریعت کا حصہ نہیں ہے۔ اسی طرح عیسائیوں میں تعصب تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بتا رہے تھے کہ اللہ تعالی کی کوئی اولاد نہیں ہے۔
اسی تعصب کی وجہ سے یہود اورعیسائی قرآن مجید کو اللہ تعالی کی کتاب نہیں مان رہے تھے۔ اب اس میں آپ اپنے موضوع پر آ جائیے جس میں ترجمہ ہے۔
“اے اہل کتاب! ہمارا رسول آپ کے پاس آگیا ہے جو کتاب الٰہی کی وہ بہت سی باتیں آپ کے لیے واضح کر رہے ہیں جنہیں آپ چھپاتے رہے تھے اور بہت سی باتیں رسول نظرانداز بھی کر رہے ہیں۔ آپ کے پاس یہ اللہ تعالی کی طرف سے ایک روشنی آگئی ہے، یعنی ایک ایسی کتاب جو (دین و شریعت سے متعلق ہر چیز کو) واضح کر دینے والی ہے۔”
اللہ تعالی کی روشنی یہ آ گئی ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سچے رسول ہیں اور اللہ تعالی کی کتاب کو واضح کر رہے ہیں جس میں اللہ تعالی کی روشنی ہے۔ اب ظاہر ہے کہ یہاں روشنی اللہ تعالی نے عنایت کی ہے۔ یہ روشن یعنی واضح کتاب قرآن مجید ہے اور اس کتاب کے ساتھ اس کی وضاحت کرنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود ہیں۔ اس طرح یہ ڈبل روشنی آ گئی ہے کہ اللہ تعالی کی کتاب اور اللہ تعالی کے رسول۔ اسی کو نور علی نور عنایت ہو گئی ہے۔
ہمارے تمام مسلمان بھائی یہ تو مانتے ہیں کہ یہ نورِ ہدایت اللہ تعالی کی کتاب اور اللہ تعالی کے رسول ہیں۔ کچھ بھائیوں نے اس میں وہی یونانی فلسفہ استعمال کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم مبارک کو نور سمجھ لیا ہے۔ اس طرح انہوں نے کیمسٹری کی بحث شروع کر دی کہ جسم اطہر بھی نور ہے حالانکہ قرآن مجید میں اس کیمسٹری کی کوئی بات نہیں ہے۔ یہاں نور ِ ہدایت کی بات ہے۔ آپ اگلی پچھلی آیات کا مطالعہ کر لیں تو یہ کیمسٹری کی گفتگو ہی نہیں ہے بلکہ نور ہدایت کی بات ہے اور قرینہ اسی کا ہے۔
اس طرح یونانی اور انڈین فلسفہ پر مسلمانوں کے ہاں جو بحثیں پیدا ہوئیں تو کئی فرقے بنتے گئے۔ اسی کی تفصیل آپ تقابلی مطالعہ کی کتابوں میں پڑھ چکے ہوں گے۔ حالانکہ ان بحثوں سے ہمیں بچنا چاہیے تاکہ سب بھائی فرقہ واریت کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کے بھائی اور دوست بن جائیں۔ ذہن میں جو بھی نقطہ نظر رکھیں، تب بھی ایک دوسرے کے ساتھ محبت کے ساتھ ملیں اور آپس میں ایک دوسرے کے خلاف کوئی تعصب نہیں ہونا چاہیے۔
پرانی امت مسلمہ اہل کتاب میں بھی یہی فلسفہ کی بحثیں پیدا ہوئیں اور وہاں ان کے فرقے بنتے گئے جو سورۃ المائدہ میں ان کی غلطی کو واضح کر دیا ہے۔ یہود و نصاری ایک ہی امت تھی جو پہلے بنی اسرائیل ہی میں رہے اور پھر آپس کے اختلافات میں دو فرقے الگ ہوئے۔ اس کے بعد یہود کے آپس میں کئی فرقے بن گئے۔ اسی طرح عیسائیوں کے ہاں بھی موجودہ زمانے میں تین بڑے فرقے موجود ہیں۔ اس لئے اب نئی امت مسلمہ کے مسلمانوں کو اس سے بچنا ہے۔
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com