سوال: طعنہ دینا کہاں جائز ہے اور کہاں ناجائز ہے؟ غیبت کہاں پر ہوتی ہے؟ روز مرہ زندگی میں ہم گپ شپ میں بھی ایک دوسرے کی بات کردیتے ہیں، کیا وہ بھی غیبت میں آتی ہے۔اس کو ذرا مثال کے ساتھ وضاحت کردیں؟ خاتون
جواب: طعنہ، غیبت ایک گناہ ہے۔ اس میں یہ دیکھنے کے لیے اجتہاد کرنا پڑتا ہے کہ یہ طعنہ ہے یا غیبت یا کچھ نہیں ہے؟ اس کے لیے بہتر طریقہ یہی ہے کہ گپ شپ میں جس سے بات کریں تو ان سے پوچھ لیں کہ آپ کو یہ برا لگ رہا ہے؟ اگر وہ کہیں کہ مجھے برا لگ رہا ہے تو پھر یہ طعنہ ہے۔ اگر وہ ہنستے ہوئے بتائے کہ کوئی یہ کوئی برا نہیں ہے بلکہ آپ کا صرف مذاق ہے۔ پھر ظاہر ہے کہ یہ طعنہ نہیں ہے بلکہ جگت ہی ہے۔ ہر انسان مختلف محسوس کرتا ہے، اس لیے ہر انسان سے پوچھ کر ہی مذاق کرنا چاہیے ورنہ نہیں۔ بعض ایسے الفاظ اور گفتگو کا اسٹائل ایسا ہوتا ہے کہ تمام انسان متفق ہیں کہ یہ طعنہ اور غیبت ہے۔ اس کی چند مثالیں یہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ ملاقات میں کسی کو کہا کہ تم بہت بری عورت ہو۔ یہ کہتے ہوئے اگر سختی کے ساتھ کہا تو پھر واقعی طعنہ ہے۔ پھر اس میں اس خاتون کو برائیوں کی تفصیل دوسروں کو شروع کر دی تو پھر وہ غیبت بن جائے گی یعنی دونوں صورت میں گناہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔ سختی سے کہا کہ تم نے چوری کی ہے تو یہ طعنہ ہو گیا۔ پھر دوسروں کو سنا دیا تو یہ غیبت بن گئی۔
اگر دوسروں کے سامنے نہیں بلکہ آپس میں دوستی میں ہنستے ہوئے برا یا چور کہہ دیا اور اسی خاتون کو معلوم ہے کہ وہ محض مذاق ہے اور حقیقت میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اس میں وہ خاتون ہنسے گی اور جواب میں آپ کو بھی ایسی ہی بات کہہ دیں گی۔ اس میں آپ بھی ہنسیں گی اور یہ آپس میں گفتگو ہے اور کوئی تیسری خاتون موجود نہیں ہے۔ تو پھر اس میں نہ غیبت ہے اور نہ طعنہ۔ اس سے اصول یہی بنا کہ جب تین یا تین سے زیادہ خواتین اکٹھی ہوں تو پھر احتیاط کرنی چاہیے اور دوسری کو منفی تبصرہ نہ کیا جائے کہ جس میں چانس رہتا ہے کہ اس میں غیبت بن سکتی ہے۔ گروپ کی شکل میں ہمیشہ بچنا ہی چاہیے تاکہ احتیاط کر سکیں۔
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com