سوال: تراویح کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نا پڑھنے میں گناہ ہے؟
جواب: تراویح حقیقت میں تہجد ہی کی نماز ہے جو نفل ہے۔ ادا کر سکتے ہیں تو ضرور کریں اور نہیں کر سکتے تو گناہ نہیں ہے۔ تہجد کی صرف وتر میں ذرا تاکید ہے۔ اس لیے آپ تین رکعت سے لے کر جتنی زیادہ رکعتیں کرنا چاہیں، یہ آپ کی اپنی مرضی ہے۔ اس تراویح کو عام طور پر لوگ عشاء کے ساتھ پڑھ لیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دی تھی کہ آپ اگر رات میں نہیں اٹھ سکتے تو تہجد کو عشاء کے ساتھ ہی پڑھ لیا کریں۔
سوال: ہمارے ہاں تراویح میں امام ایسے قرآن پڑھتے ہیں کہ پیچھے کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہوتا کہ کیا پڑھ رہے ہیں کیا یہ قرآن کی بےادبی نہیں؟
جواب: آپ کا اعتراض بالکل درست ہے۔ اللہ تعالی نے ترتیل یعنی ٹھہر ٹھہر کے لیے تہجد کا حکم دیا ہے۔ اس میں اتنی سپیڈ نہیں کرنی چاہیے کہ لوگ قرآن مجید کو سمجھ ہی نہ سکیں۔ اس کی بجائے آہستہ آہستہ کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ اسٹوڈنٹس کو کم از کم اتنی عربی آنی چاہیے کہ وہ قرآن مجید کے خاص الفاظ جو 500 الفاظ ہی کو یاد کر لیں تاکہ ان سے سمجھ سکے۔ مثلاً لفظ الحمد للہ کا معنی ہے کہ اللہ تعالی کی تعریف ہے۔
اکثر حافظ صاحب اتنی سپیڈ سے کرتے ہیں گویا وہ موٹر وے پر سپیڈ میں بسیں چلاتے ہیں۔ اس کی بجائے آہستہ آہستہ تلاوت کریں اور پہلے ہی ترجمہ سنا دیا کریں تو آسان رہے گا۔ اس میں رمضان میں پورا قرآن نہ بھی مکمل ہو، لیکن اتنا تو کر دیں کہ وہ اکثر لوگوں کو سمجھ آ جائے۔
سوال: تراویح میں قرآن پڑھنے کا صحیح طریقہ کیا ہو جس سے لوگوں میں اس کی تعلیمات پے عمل کرنے کا جزبہ پیدا ہو؟
جواب: بہت سے علماء یہ کرتے ہیں کہ تراویح میں کچھ منٹ کے لیے نماز سے کچھ منٹ پہلے ہی اس نماز میں جتنی آیات کی تلاوت کرنی ہے، اس کا ترجمہ سنا دیتے ہیں۔ اس سے پھر نماز میں کچھ نہ کچھ یاد رہتا ہے اور وہ اللہ تعالی کے ارشادات پر غور کرتے ہیں۔ یہ بہت ہی عمدہ طریقہ کار ہے۔
سوال: 189-188 آیت میں ہے کہ آحرام کی حالت میں اور حج سے واپسی پے گھروں کے پیچھے سے داخل مت ہوں۔ یہ کس چیز کی بات ہو رہی ہے؟
سوال: یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔ مکہ مکرمہ اور دیگر قبائل میں ان کے مریدوں میں رہنے والے لوگوں نے یہ توہم پرستی کر دی تھی کہ ہم حج سے آ کر ہم گناہ سے پاک ہو گئے ہیں۔ اب ہم دروازے میں داخل نہیں ہو گے بلکہ پیچھے سے چھلانگ لگا کر گھسیں گے تاکہ گھر پاک ہو جائے۔ اللہ تعالی نے ان کی توہم پرستی کو منع کر دیا ہے کہ سیدھی طرح اندر داخل ہوں۔ یہ احمقانہ حرکتوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
سوال: حلالہ کیا چیز ہے؟ جس پے سخت وعید بیان ہوئی ہے؟
اس کی تفصیل آپ انہی آیات میں میرے لیکچرز میں پڑھ سکتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حلالہ کو بڑا گناہ بلکہ اسے لعنت فرمایا ہے۔ اس میں حدیث دیکھ لیجیے۔
عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں پر لعنت فرمائی: (جسم پر) ٹیٹو بنانے والیوں اور بنوانے والیوں پر، [دھوکہ دینے کے لیے] نقلی بال لگانے والیوں اور لگوانے والیون پر، سود کھانے والے اور کھلانے والے پر، حلالہ کرنے والے اور کروانے والے پر۔ (نسائی، کتاب الطلاق، حدیث 3416)
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر میں تمہیں کرائے کے سانڈ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ نے عرض کیا: جی ضرور، یا رسول اللہ۔ فرمایا: وہ حلالہ کروانے والا ہے۔ اللہ نے حلالہ کرنے والے اور اس شخص پر لعنت فرمائی ہے، جس کے لیے حلالہ کیا جائے۔ (ابن ماجہ، کتاب النکاح، حدیث 1936)
اس کا معنی یہ ہے کہ ایک شوہر نے غصے میں بیوی کو تین طلاق کہہ دی۔ اب بعد میں غصہ ختم ہوا تو یاد آیا کہ بچے بھی ہیں تو کیا کریں؟ اب قرآن مجید میں یہ حکم ہے کہ وہ طلاق ایک بار ہی کریں۔ شوہر اب یہ کرتا ہے کہ مولویوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا کریں؟ مولوی کہتا ہے کہ حلالہ کر لو یعنی بیوی کسی دوسرے آدمی سے شادی کرے۔ اسے اتنی رقم دے دو کہ وہ کچھ گھنٹے میں طلاق کر دے تاکہ پہلے شوہر میں بیوی سے دوسری شادی جائز ہو جائے۔ اب وہ شوہر جو بکواس کر چکا تھا، وہ کہاں سے دوسرا شوہر پیدا کرے؟
اس کے لیے مولوی خود اپنے آپ کو حاضر کر دیتے ہیں اور پہلا شوہر، اس خاتون سے مولوی سے نکاح کروا لیتا ہے۔ پھر ایک دو گھنٹے میں مولوی اس بیوی سے سیکس کر لیتے ہیں اور پہلے شوہر سے ہزاروں روپے کی رقم بھی لے لیتے ہیں۔ اسے آپ دین کا فراڈ ہی کہہ سکتے ہیں اور آپ دیکھ لیں کہ کتنا بڑا گناہ موجود ہے۔ اس میں آپ تفصیلات میری کتاب میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ ایک حدیث میں اسے کرائے کا سانڈ کہا گیا ہے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com