پاکستانی انڈین کلچر کی جنازے میں بدعتیں کیا ہیں اور سائنس کیا دین کے خلاف ہے؟

سوال: میری چچا جان کی وفات ہو گئی ہے۔ میرے رشتے دار ان پڑھ ہیں اور تہمتیں دیتے ہیں۔ انہوں نے میت کے نیچے گندم راکھ دی۔ میں نے پوچھا کہ کس لیے یہ کیا ہے؟ وہ کہہ رہے تھے کہ یہ اس کا رزق ہے اور جب فرشتے سوال جواب کریں گے تو چچا جان ان فرشتوں کو گندم دیں گے۔ یہ بتا دیں کہ یہ ٹھیک ہے کیونکہ مجھے درست نہیں لگ رہا ہے؟

جواب: اللہ تعالی ان انکل کو  اعلی جنت عنایت فرمائے۔ ان کے لیے اس موقع پر صرف دعا ہی کرنی چاہیے۔ رشتے داروں سے آپ ابھی کوئی بات چیت نہ کیجیے گا کیونکہ انہیں دکھ ہو گا۔  بعد میں وہ شعور میں کئی سالوں بعد آئیں گے تو اس وقت انہیں غلطی بتا دیجیے، ابھی بالکل کچھ نہ کہیے گا۔ اب میں جواب عرض کرتا ہوں۔ 

دین سے اس معاملے میں کوئی جواب نہیں ہے۔ نہ تو دین کا کوئی حکم ہے اور نہ ہی دین میں کوئی پابندی ہے۔ نہ تو روکا گیا اور نہ ہی حکم دیا گیا۔ بس اس میں غلطی یہی ہے کہ انہوں نے کسی فلسفے سے کہانی بنا دی کہ یہ رزق فرشتوں کو ہوتا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ اس میں قرآن مجید یا احادیث میں کوئی بات ہی نہیں ہے۔ ظاہر ہے فرشتے ایک سافٹ وئیر ٹائپ کی مخلوق ہے۔ اب ان کا رزق جو بھی ہو گا، آخرت میں ملاقات میں فرشتوں سے پوچھ لیں گے کہ بھائی کیسے کھاتے ہیں؟ 

اگر تو ان بھائیوں نے فلسفہ ہی سمجھا ہے تو کوئی مسئلہ نہیں کہ محض علمی غلطی ہی ہے تو کوئی ایشو نہیں ہے۔ ہاں اگر انہوں نے دین  اور شریعت کا کوئی حکم سمجھ لیا ہے تو پھر دینی غلطی ہے کہ دین میں جو اضافہ کریں تو وہی بدعت ہوتی ہے۔ ان بھائیوں نے محض فلسفہ ہی سمجھا ہے تو چھوڑ دیں۔ دین کا حکم سمجھا ہے تو ابھی چھوڑ دیں اور کئی سال بعد ہی جب آپ پر اعتماد کریں گے تو اس وقت اس غلطی کو سمجھا دیجیے گا کہ قرآن و حدیث میں کوئی ذکر ہی نہیں ہے۔ اس لیے اسے دین نہ سمجھیں۔ 

سوال: انہوں نے میت کے کفن پر کلمہ طیبہ لکھ رکھا تھا۔ میں انہیں اس کے بارے میں پوچھا کہ یہ کس لیے لکھا؟ پھر وہ کہہ رہے تھے کہ یہ کلمہ کفن پر اس لیے لکھا ہے تاکہ قبر میں انکل کو کلمہ یاد نہ آئے تو وہ فرشتوں کے سوال میں کفن سے ہی دیکھ لیں۔ اس کے بارے میں وضاحت کر دیں؟

جواب: اس کا جواب بھی وہی اوپر والا ہے۔ دین میں کوئی حکم نہیں ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ آپ قرآن مجید اور قابل اعتماد احادیث میں پڑھ لیجیے کہ کچھ نہیں ہے۔ اگر انکل نے یہی درخواست کی تھی تو دین میں کوئی پابندی بھی نہیں ہے۔ کفن پر کلمہ لکھ لیا تو کوئی بدتمیزی بھی نہیں ہے۔ بعض لوگ اسے بدتمیزی بھی سمجھتے ہیں کہ انسان کے جسم میں خون اور دیگر چیزیں نکلیں گی تو کفن پر کلمہ پر بدتمیزی ہو جائے گی۔

لیکن اگر دین کا حصہ سمجھ لیا تو وہی بدعت بن جائے گی۔ ظاہر ہے کہ انکل کی روح سے فرشتوں کی جو گفتگو ہو گی، اس پر کلمہ یا قبر کے کیا اثرات ہوں گے، اس میں قرآن و حدیث میں کوئی جواب نہیں ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ فرشتے ان کے ایمان کو پوچھیں گے اور انکل اہل ایمان ہی تھے تو وہی جواب دے دیں گے۔ ان کی میمری ضائع تو نہیں ہو چکی ہو گی۔ ان کے بیٹوں نے اپنی ذہن پر مطمئن کرنے کے لیے کر دیا ہے تو چلیں کوئی حرج نہیں ہے۔ دین نہ سمجھیں تو جو مرضی کر لیں۔ 

سوال: کئی فرقوں کے مطابق کہ نماز جنازہ کے بعد دعا مانگنی چاہیے یا نہیں؟ اس میں کونسی بات درست ہے؟

جواب: نماز جنازہ بھی اصل میں دعا ہی ہے۔ مغفرت کی دعا ہم انکل کے نام سے کر لیں تو زیادہ اچھا ہے۔ نماز جنازہ کے بعد بھی کسی وقت یہی دعا کرنا چاہتے ہیں تو جس زبان میں چاہیں کر لیں۔ بعض علماء نے صرف اتنا ہی کہا ہے کہ نماز جنازہ ہی دعا ہے تو دوبارہ کرنے کو دین کا حصہ نہ بنائیں۔ دوسرے حضرات بس یہ کرتے ہیں کہ اردو میں دعا نماز جنازہ میں نہیں کرتے، اس لیے اس کے بعد وہ اردو میں دعا کر دیتے ہیں۔ 

اس لیے اصل ایشو کچھ بھی نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دین میں کوئی پابندی نہیں ہے کہ خاص الفاظ ہی میں دعا کریں۔ وہ ٹھیک ہے کہ احادیث میں جو دعائیں ہیں، وہ لوگ کر لیتے ہیں۔ اس میں مزید اضافہ کرنا چاہیں تو کریں۔ آپ ابھی حرم شریف میں نماز جنازہ کو یوٹیوب میں سن لیں تو وہ وہاں آپ کو اگر سمجھ سکیں تو انہی دعاؤں میں وہ اس بندے کا نام بھی کر دیتے ہیں۔ اس میں کوئی بدعت بھی نہیں ہے۔ 

سوال: سورۃ یونس 10 میں اللہ تعالی نے غور و فکر کرنے کا فرمایا ہے کہ دن اور رات کے بدلنے، سورج کی اینرجی دینا، کائنات کے چھ دن میں بنانا۔ مہارے پاس قرآن مجید پڑھنے والے طلباء ان میں غور و فکر نہیں کرتے ہیں۔ جب کہ قرآن مجید تو خود فرمایا گیا ہے کہ غور و فکر کریں۔ پھر ہمارے علماء سائنس کو مذہب کے خلاف کیوں کہتے ہیں؟

جواب: یہ دلچسپ سوال ہے۔ یہ وہی تقلید کی بیماری ہے جو ان بھائیوں میں ملوث ہو چکی ہے جو صدیوں سے چلی آ رہی ہے جس میں امت مسلمہ میں زوال آیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے یہی حکم دیا ہے کہ غور و فکر کریں۔ کائنات اور زمین کی سائنسی ٹیکنالوجی پر غور کر لیں تو اللہ تعالی پر اتنا ایمان کنفرم ہو جاتا ہے کہ جس میں کوئی باقی نہیں رہتا ہے۔ اس پر آپ میری تحریر اور لیکچر سن سکتے ہیں جس میں سورۃ البقرۃ کی آیت 2:164 پر سائنسی ثبوت عرض کیے ہیں۔ 

سائنس کو آپ شروع سے آخر تک تمام کائناتی قانون کو پڑھ لیں تو ایک جملہ بھی نہیں ہے جو دین کے ایمان کے خلاف ہے۔ ہاں، کچھ سائنسدانوں نے کئی محض تھیوریز ایجاد کی ہیں جن میں انہوں نے بھی بتایا ہے کہ اس میں کوئی ثبوت نہیں ہے بلکہ سائنسدان کا محض اندازہ ہی ہے۔ اب جو اندازہ ہے، اس میں انہوں نے ایمان کے خلاف ملحدین نے  اس کی تبلیغ شروع  کر دی تو پھر یہ دین کے خلاف چلا معاملہ۔

ورنہ سائنس میں تو کوئی کائناتی قانون دین کے خلاف نہیں ہے بلکہ الٹا یہ ہے کہ کائناتی قانون تو اللہ تعالی کے وجود کو کنفرم کر دیتا ہے۔ پلیز آپ میری تحریر  اور لیکچرز میں پڑھ اور سن سکتے ہیں جو اردو انگلش دونوں میں کاوش کی ہے۔ 

سائنس کا اصول یہی ہے کہ ہم صرف اور صرف ان اشیاء کا مطالعہ کرتے ہیں جو ہماری آنکھ، ہاتھ، ناک میں سمجھ سکتے ہوں۔ اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے، سائنس کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اسے آپ دیکھیے کہ سائنس نے عاجزی اختیار کی ہے ورنہ اس سے پہلے فلسفی اللہ تعالی کے بارے میں بہت سے احمقانہ تھیوریز بولتے رہے ہیں۔ سائنٹسٹ ریسرچ نے عاجزی کے ساتھ اللہ تعالی کے معاملے کو چھوڑ دیا ہے۔ 

اب آپ کا اگلا سوال ہے کہ چھ دن۔ عربی میں لفظ یوم کا اردو میں ترجمہ دن بنا دیا ہے لیکن عربی زبان میں یہ لفظ دن بھی معنی ہے اور پیریڈ بھی۔  قرآن مجید میں جہاں ستہ ایام کا ذکر ہے تو وہ چھ پیریڈز کا ذکر ہے۔ اب سائنسدانوں نے کائنات کی پرانی تاریخ پر جو تھیوریز بیان کی ہیں، اس میں طویل عرصہ لگتا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ اللہ تعالی کا پیریڈ کتنا لمبا ہو تا ہے، ہمیں معلوم نہیں ہے۔ اس لیے اس تھیوریز میں جتنے لاکھوں سال گزرے ہوں تو تب بھی ہمیں کنفرم ہے کہ دین کے خلاف نہیں ہے۔

ہاں اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بتا دیا ہے کہ اللہ تعالی کا دن اتنا طویل ہوتا ہے کہ ہمارے ہزار سال جیسا ہوتا ہے اور ایک آیت میں ہمارے 50,000 سال جیسا بھی ایک دن ہوتا ہے۔ اس میں پیریڈز کو آپ جتنے عرصوں میں سوچ لیں تو وہ ہمارے ٹائم کے لحاظ سے لاکھوں سال ہی بنتے ہیں۔ 

سوال: آپ کی بات درست محسوس ہوئی ہے۔ ہمارے رشتے دار انکل کی وفات کے بعد گھر میں کھانا بنانے کے لیے وہ بڑی رقم قرض پر مانگ رہے ہیں تاکہ قل خوانی، ہفتے اور چالسویں میں کھانا کھلائیں۔ کیا یہ دین کا حکم ہے؟

جواب: یہ کلچر کا پریشر ہے جو یہ بھائی غلطی سے کر بیٹھے ہیں۔ دین میں کوئی پابندی نہیں ہے۔ ہاں احادیث  بلکہ قرآن مجید میں یہ نیکی بتائی گئی ہے کہ غریب لوگوں کو کھانا کھلانا نیکی کا عمل ہے۔ اب لوگوں نے اسے زبردستی پکڑ کر وفات کے بعد لوگوں کو لازمی کھلانا سمجھ بیٹھے ہیں جو بدعت بن گئی ہے۔ ورنہ نارمل حالات میں یا انکل نے خود مشورہ دیا ہو کہ آپ غریب لوگوں کو کھانا کھلائیں تو اس پر جتنی طاقت ہو، اتنا کر لینا چاہیے کہ یہ نیکی کا عمل ہے۔ اس میں جو پابندی بنا لی ہے تو یہ وہی ہندو مت کلچر کے اثرات ہمارے ہاں بدعت کی شکل بن گئے ہیں۔

یہ بھی وہی ہندومت کلچر کے اثرات ہیں جو نارمل رہیں تو یہ محض دنیاوی کلچر ہی ہے۔ لیکن دین کا حصہ بنا لیا تو پھر یہ بدعت ہے۔ اس کلچر میں دین میں کوئی پابندی نہیں ہے لیکن کلچر  نے پریشر خوامخواہ بنا دیا ہے۔  دین میں تو یہی چاہیے تھا کہ انکل کے تمام رشتے دار اور دوستوں کو روزانہ ہی بلکہ ہر نماز میں مغفرت کی دعا کرنی چاہیے اور بس۔ ہاں انکل نے جو مشورہ دیا کہ یہ نیکی کریں تو ان کی اولاد کو یہ نیکی کرنی چاہیے جتنی انہیں طاقت ہو۔ اس سے زیادہ اخراجات انہیں نہیں کرنی چاہئیں۔ 

سوال: اب میں نے انہیں بتایا کہ ایسا دین کا حصہ نہیں ہے تو وہ تم غلط کہہ رہے ہو۔ ہماری ناک کٹ جائے گی کہ والد کے قل خوانی نہ کریں تو۔ اب آپ ہی بتائیں کہ اس میں کیا کیا جائے؟

جواب: آپ کی بات سے یہ  واضح ہوا ہے کہ ان بھائیوں میں بدعت نہیں ہے۔ بس کلچر کا پریشر ہے جو ہندو کلچر سے اب تک آیا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ صدیوں سے جو عادت بنی بیٹھی ہے تو اس سے جان چھڑانا بڑا مشکل کام ہے۔  یہ بھائیوں کا آپ پر اعتماد ہے تو پھر آپ پیار محبت سے انہیں سمجھا دیں کہ دین میں جب کوئی پابندی نہیں ہے تو پھر اتنا خرچ نہ کریں۔ بس کلچر کے طور پر اتنا ہی کر لیں کہ گھر والے بیٹھ کر جو دعائیں کرنی ہیں تو کر لیں۔ اب کوئی پوچھے گا تو کہہ دیجیے گا کہ ہم نے قل میں دعائیں کرتے رہے ہیں۔ اس طرح ان کی ناک نہیں کٹے کی انشاءاللہ۔ 

سوال: میرے رشتے دار کی وفات کے وقت رسومات دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے بلکل شادی کی طرح جیسے سب کے لیے کپڑے لیتے ہیں، وہ بھی خریدے ہیں۔ جو میرے انکل کے بارے بیٹے نے مٹھائی کھلائی ہے۔ قل خوانی میں 80000 روپے قرض لیا تھا حالانکہ ان کے گھر میں ابھی آٹا بھی نہیں تھا۔

جواب: اس میں آپ مایوس نہ ہوا کریں۔ یہ سب رسمیں جو ہندوؤں کے ہاں تھیں، مسلمان ہونے پر بھی وہی رسمیں کسی اور شکل میں جاری رہی ہے۔ اس کا حل یہی ہے کہ جب جو مسلمان بھی قرآن مجید کا مطالعہ کرے گا تو پھر وہ ان رسموں اور عادتوں سے بچ جائیں گے انشاء اللہ۔ اس کی مثال یہی ہے کہ آپ مطالعہ کر رہے ہیں تو یہ رسمیں بری لگ رہی ہیں۔ اب آپ اور آپ کی اولاد میں یہ نہیں ہو گا انشاء اللہ۔ کزن بھی جب قرآن مجید کا مطالعہ کریں گے تو وہ بھی چھوڑ دیں گے انشاء اللہ۔ 

سوال: جیسے قرآن مجید میں ہے کہ زمین کے چلنے والے ہر جاندار کا رزق لکھا ہوا ہے۔ یعنی کہ تقدیر میں لکھا ہوا ہے۔ تو کیا تقدیر میں تبدیلی ہو سکتی ہے؟

جواب: تقدیر تو بس اللہ تعالی کا پلان ہے۔ پلان میں یہ بھی ہوتا ہے کہ اس شخص نے یہ کرنے گا تو اس میں یہ رزلٹ دیں گے اور اس شخص نے دوسرا کام کیا تو یہ رزلٹ دیں گے۔ اللہ تعالی کو تو پہلے ہی معلوم ہوتا ہے لیکن فرشتوں کو سمجھانے کے لیے یہ آپشنز بھی سنا دیتے ہیں۔ اس لیے فرشتے اس کے مطابق ہی اس شخص پر عمل کرتے ہیں۔ اس کی مثال یہ ہے کہ اگر تقدیر میں یہ ہے کہ اس شخص نے اس ٹائم اور اس علاقے میں ایکسڈنٹ ہوا تو وہ مر جائے گا اور  ایکسڈنٹ نہیں ہوا تو پھر نہیں مرے گا۔ اب  وفات کے فرشتے اس کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ 

سوال: قرآن مجید میں جو عرش ہے، اس کا ترجمہ ہیڈ آفس کیوں ہے؟

جواب: یہاں ہیڈ آفس کا ترجمہ میں نے عرش کا ہے۔ اللہ تعالی کا عرش یہ ہوتا ہے جس میں سے فرشتوں اور دیگر مخلوقات پر احکامات جاری ہوتے ہیں۔ اب وہ عرش یا ہیڈ آفس کو ہم نہیں جانتے ہیں کہ کیسا ہے کیونکہ ہمارا تجربہ نہیں ہوا ہے۔ آخرت میں ہم اللہ تعالی کے مرکز کو دیکھیں گے۔ پرانی تاریخ میں الفاظ میں لوگوں کو سمجھایا ہے اور محض متشابہات ہیں کہ ہم اسے ٹچ کر کے تجربہ نہیں کر سکتے ہیں۔ 

اب پانی میں جو ہیڈ آفس تھا تو وہ زمین کی پیداوار کا عمل تھا۔ اس میں یہی ہوا کہ پہلے ہر طرف زمین پر پانی تھا اور اس میں پہلی زندہ مخلوق پانی سے پیدا ہوئی۔ سائنسدان بھی یہی کہتے ہیں کہ پہلی مخلوق مچھلی تھی۔ پھر آہستہ آہستہ پانی کم ہوا اور  سخت زمین بھی آ گئی تو اس میں خشکی کے جانور پیدا ہوتے رہے۔ ان سب کے فوسلز سائنسدانوں کو مل گئے ہیں جس میں ہر جانور کی ہڈیاں ملی ہیں۔ 

باقی جانور اور پودوں میں جزا و سزا کا سلسلہ کچھ نہیں ہے بلکہ وہ نیکی اور برائی کا انتخاب نہیں کر سکتے ہیں۔ اس وہ تو اپنی عمر پوری کر کے یا حادثے میں مر جاتے ہیں۔ صرف انسان ہی ایک مخلوق ہے جو نیکی یا برائی کا انتخاب کر سکت ہیں، اس لیے انہیں جزا یا سزا کا سلسلہ آخرت میں ہونا ہے۔ اس آیت میں انسانوں کی بات ہی ہے کہ  جب انہیں کوئی بڑا فنڈ مل جائے تو بڑا خوش ہوتا ہے لیکن پھر نقصان ہو کر ختم ہو جائے تو مایوس ہو جاتا ہے۔ اصل میں انسان پر کبھی شکر کا امتحان آتا ہےا ور کبھی صبر کا۔ یہی اس زندگی میں امتحان جاری رہتا ہے۔ 

والسلام

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
پاکستانی انڈین کلچر کی جنازے میں بدعتیں کیا ہیں اور سائنس کیا دین کے خلاف ہے؟
Scroll to top