سوال: بہت کچھ مولانا حضرات کہتے ہیں کہ غزوہ ہند میں بڑا اجر ہے اور اس کے لیے احادیث بیان کرتے ہیں۔ کیا یہ احادیث قابل اعتماد ہیں یا نہیں اور ہمیں انڈیا سے جہاد کرنے کے لیے جانا چاہیے؟
جواب: دین میں جہاد کا حکم حکمرانوں پر ہے کے وہ کسی بھی انسان پر ظلم کو روکنے کی کوشش کریں۔ جس ملک میں بھی عوام اور سیویلن پر تشدد ہو رہا ہو تو وہ ظلم ہے اور اس کے لیے حکومت ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک میں ظلم کو ختم کرنے کے لیے جہاد کریں جیسے ہماری حکومت ڈاکوؤں اور دہشت گردوں کے خلاف جہاد کر رہے ہیں۔
کسی اور ملک میں اگر سویلین کے لیے ظلم کیا جائے تو پھر مسلمان حکومت پر ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے ملک کے لیے ظلم کو روکنے کے لیے جدوجہد کریں جسے جہاد کہا جاتا ہے۔ اس کے لیے ہندوستان خاص نہیں ہے بلکہ کسی بھی ملک میں جہاں بھی ظلم ہو تو مسلم حکومت کو چاہیے کہ وہ کم از کم اتنی جدوجہد یعنی جہاد کریں جتنی ان میں طاقت ہو۔
اس موضوع پر جتنی احادیث ہیں تو وہ جعلی ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب بنو عباس نے بنو امیہ کے خلاف بغاوت کی تھی تو انہوں نے بہت ہی سینکڑوں جعلی احادیث ایجاد کی تھیں۔ انہی جعلی احادیث میں غزوہ ہند والی احادیث ہیں۔ آپ بہت سی احادیث کو پڑھیں گے جن میں مختلف باغی پارٹیوں نے جعلی احادیث ایجاد کیں تاکہ اپنے ساتھیوں کو بغاوت کے لیے تیار کریں۔ بہت سی یہ جعلی احادیث باب الفتن میں ملیں گی۔
یہ یاد رکھیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں کوئی جعلی بات کہی تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بڑا گناہ ارشاد فرمایا ہے۔ پہلے آپ اس حدیث کو پڑھ لیجیے جو محدثین نے ہر کتاب کے شروع میں یہ حدیث بیان کی ہے۔
عَنِ الْمُغِیْرَةِ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ: إِنَّ کَذِبًا عَلَيَّ لَیْسَ کَکَذِبٍ عَلٰی أَحَدٍ، مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ۔
عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه یَقُوْلُ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: لَا تَکْذِبُوْا عَلَيَّ فَإِنَّهٗ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ فَلْیَلِجِ النَّارَ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ
أخرجہ البخاري فيالصحیح، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ، 1/52، الرقم/106، ومسلم في الصحیح، المقدمۃ، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 1/9، الرقم/1،، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/83، الرقم/629-630، والترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء في تعظیم الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 5/35، الرقم/2660، وابن ماجہ في السنن، المقدمۃ، باب التغلیظ في تعمد الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 1/13، الرقم/31، والنسائي في السنن الکبری، 3/457، الرقم/5911.
حضرت علی اور مغیرہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری طرف جھوٹی بات منسوب نہ کرو۔ یقینا جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے یعنی تمام ریسرچرز کا اتفاق ہے کہ یہ حدیث قابل اعتماد ہے۔
یہ جتنا بڑا جرم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب جعلی کہانیاں ایجاد کی جائیں لیکن افسوس کہ باغیوں نے یہ حرکتیں کیں اور پھر کتابوں میں اسکالرز نے اس لیے شامل کر لیا تاکہ کوئی بھی مسلمان دیکھ لے کہ اس طرح کی جعلی کہانیاں پھیلائی گئی ہیں۔ باغیوں نے یہ حرکتیں اس لیے کی تھیں تاکہ لوگوں کو اپنی پارٹی میں شامل کر کے بغاوت کر سکیں۔
اب جو لوگ انہی جعلی احادیث میں پاکستان انڈیا کی جنگوں کی بات کرتے ہیں تو انہیں احادیث کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان انڈیا میں اگر کوئی سیاسی اختلاف ہے تو وہ نارمل طریقے سے اپنے اختلاف پر جر مرضی جنگ کریں، اس کا تعلق سیاست سے ہے اور اس کا دین اور احادیث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آئیے اب ہم ان جعلی احادیث کی ریسرچ کو سامنے کر لیتے ہیں تاکہ کنفرم ہو کہ یہ احادیث جعلی ہیں اور وہ صحیح یعنی قابل اعتماد نہیں ہیں۔ اس میں محدثین یعنی حدیث ریسرچرز نے ایک ایک آدمی کی سیرت کو سامنے کر دیا ہے جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ کونسا آدمی قابل اعتماد احادیث پھیلاتا رہا ہے اور کونسا آدمی جعلی احادیث کو عوام میں پھیلاتا رہا ہے۔ اسی ریسرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ کونسی حدیث صحیح یعنی قابل اعتماد ہے اور کونسی جعلی ہے۔
پہلی حدیث یہ ہے۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ جَبْرِ بْنِ عَبِيدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : " وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْهِنْدِ ، فَإِنْ اسْتُشْهِدْتُ ، كُنْتُ مِنْ خَيْرِ الشُّهَدَاءِ ، وَإِنْ رَجَعْتُ ، فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ۔ أحمد بن حنبل، المسند، 2: 228، رقم: 7128، مؤسسة قرطبة، مصر. حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 3: 588، رقم: 6177، دار الکتب العلمیة، بیروت
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے وعدہ فرمایا تھا کہ مسلمان ہندوستان میں جہاد کریں گے، اگر وہ جہاد میری موجودگی میں ہوا تو میں اپنی جان اور مال اللہ تعالی کی راہ میں قربان کروں گا۔ اگر میں شہید ہو جاؤں تو میں افضل ترین شہداء میں سے ہوں گا اور اگر میں زندہ رہا تو میں وہ ابو ہریرہ ہوں گا جو عذاب جہنم سے آزاد کر دیا گیا ہے‘‘۔

ہر روایت میں ’’ھشیم بن بشیر‘‘ کے نام کو دیکھیے کہ وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نام پر جعلی حدیث پھیلاتا رہا تھا اور ریسرچرز نے چیک کر لیا کہ وہ وہ ھشیم ’’تدلیس‘‘ کا ماہر تھا۔ لفظ تدلیس کا معنی ہے کہ وہ شخص جو جعلی کہانیاں ایجاد کرتا ہے۔ آپ اس نام پر کلک کیجیے اور عربی میں ان کی شخصیت کو دیکھ لیجیے۔ اس میں ان صاحب ھشیم کی سیرت سامنے آتی ہے کہ یہ صاحب کس زمانے کے ہیں اور کس شہر میں رہے ہیں اور ان کا کیرئیر کیسا گزرا ہے۔ اس میں آپ بالخصوص ’’الجرح و التعدیل‘‘ کو کلک کیجیے تو تمام ریسرچرز کا رزلٹ سامنے آ جاتا ہے۔ اسی میں کیورڈ ہے ’’یدلس‘‘ یعنی جعلی احادیث ایجاد کرتے تھے۔

دوسری حدیث آپ کتاب النسائی میں دیکھ لیجیے۔
أنبأ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، قَالَ : حدثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : حدثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ أَخِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى بْنِ عَدِيٍّ الْبَهْرَانِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ ، وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ "۔ سنن النسائي، 3: 28، رقم: 4267، دار الکتب العلمیة بیروت
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ملازم تھے، سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے دو گروہوں ہوں گے۔ ان میں سے ایک ہندوستان میں جہاد کرے گا اور دوسرا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا ‘‘۔
اس میں دو راوی بلیک لسٹ ہوئے ہیں۔ ایک ابوبکر بن الولید الزبیدی مجہول الحال تھے یعنی ان کی سیرت کا کچھ بھی معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ پھر بقیہ بن الولید الکلائی تدلیس والا راوی ہے یعنی وہ جعلی کہانیاں کرتے رہے تھے۔

اب آپ ان کے نام بقیہ بن الولید پر کلک کیجیے اور دیکھی تو ان کی سیرت پر ریسرچرز نے دیکھا ہے کہ وہ ’’یدلس‘‘ یعنی جعلی حدیث بیان کرتے تھے اور عدالت میں انہیں فسادی قرار دیا تھا۔

اس کے بعد آپ اسی ویب سائٹ کو کلک کر کے سرچ کر لیجیے کہ خاص کیورڈ ’’غزوۃ الھند‘‘ کو سرچ کر لیں گے تو ہندوستان سے متعلق جنگ والی تمام احادیث اکٹھی آ جائیں گی۔ یہ ویب سائٹ حدیث کی تمام کتابوں کا موسوعہ یعنی لائبریری ہے۔
آپ کو تمام کتابوں میں اسی موضوع غزوۃ الھند کی تمام احادیث مل جائیں گی جن میں ھندوستان میں جنگ کا ذکر ہے اور آپ دیکھیں گے کہ تمام کی تمام احادیث جعلی لوگوں بالخصوص وہی ھشیم اور بقیہ سے ہی مشہور ہوئی ہیں۔ اگر کہیں ھشیم کا نام نہ آئے لیکن آپ کو کوئی نہ کوئی ایسا راوی مل جائے گا جو جعلی ایجنٹ نہ بھی ہو لیکن کمزور ذہن والا آدمی ہو سکتا ہے۔
مجھے ایک یہی حدیث ’’العلل الابن ابی حاتم‘‘ صاحب کی کتاب میں ملی جس میں ھشیم اور بقیہ کا نام نہیں ہے لیکن اس حدیث میں ایک صاحب الصفق بن حزن صاحب ملے ہیں۔ انہیں کلک کیجیے۔

اب آپ دیکھیے کہ اکثر ریسرچرز نے الصفق بن حزن کے بارے میں لفظ ’’ثقہ‘‘ یعنی قابل اعتماد یا صدوق یعنی ’’بس اچھے آدمی‘‘ ہی کہا ہے۔ لیکن ایک گہرے ریسرچر الدارقطنی نے انہیں ’’لیس القوی‘‘ کہا ہے یعنی وہ مضبوط آدمی نہیں تھے۔ اس طرح کے سادہ قسم کے لوگ بھی ہوتے ہیں جو کسی جعلی ایجنٹ کی جعلی احادیث بھی قبول کر لیتے تھے۔ اسی طرح ایک صاحب ھشام بن عمار کا نام آیا ہے۔ انہیں کلک کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ کافی ریسرچرز نے انہیں صدوق یعنی ’’بس اچھے آدمی‘‘ تھے لیکن انہیں طیاش خفیف یعنی ’’لا پرواہ‘‘ بھی قرار دیا ہے یعنی وہ صاحب لاپرواہی سے جعلی احادیث کو بھی قبول کر لیتے تھے۔ ایسے بہت سے سادہ ذہن کے لوگ ہوتے ہیں جنہیں جو بھی سنا دیں تو وہ قبول کر لیتے ہیں اور ان کا مائنڈ سیٹ ریسرچر کا نہیں ہوتا ہے۔

اب آپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ جعلی احادیث کے ساتھ آخرت میں کیا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
رہا انڈیا پاکستان کی سیاست کا معاملہ تو یہ ان کا اختلاف اور سیاسی معاملہ ہے۔ اس میں وہ چاہیں تو جنگ کریں یا پھر اقوام متحدہ میں اختلاف کا حل کریں۔ یہ ان اقوام کا ذاتی سیاسی معاملہ ہے اور اس کا دین اور حدیث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دین میں جہاد کا حکم حکمرانوں پر ہے کے وہ کسی بھی انسان پر ظلم کو روکنے کی کوشش کریں۔ جس ملک میں بھی عوام اور سیویلن پر تشدد ہو رہا ہو تو وہ ظلم ہے اور اس کے لیے حکومت ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک میں ظلم کو ختم کرنے کے لیے جہاد کریں جیسے ہماری حکومت ڈاکوؤں اور دہشت گردوں کے خلاف جہاد کر رہے ہیں۔
کسی اور ملک میں اگر سویلین کے لیے ظلم کیا جائے تو پھر مسلمان حکومت پر ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے ملک کے لیے ظلم کو روکنے کے لیے جدوجہد کریں جسے جہاد کہا جاتا ہے۔ اس کے لیے ہندوستان خاص نہیں ہے بلکہ کسی بھی ملک میں جہاں بھی ظلم ہو تو مسلم حکومت کو چاہیے کہ وہ کم از کم اتنی جدوجہد یعنی جہاد کریں جتنی ان میں طاقت ہو۔
تاریخ میں محمد بن قاسم رحمتہ اللہ علیہ حکومتی فوج کو سندھ کے راجا کے خلاف اس لیے جہاد کیا تھا کہ وہ عوام کو جبر کرتا تھا اور ڈاکوؤں کی پرورش کر رہا تھا۔ اس جہاد کا نتیجہ یہ نکلا کہ سندھ کے ہندوؤں نے محمد بن قاسم سے محبت کی کیونکہ انہیں آزاد کر دیا تھا اور وہ اپنے مذہب کے لیے بھی آزاد رہے۔ انہوں نے مندروں کے خزانے کو نکال کر غریب ہندو حضرات میں تقسیم کر دیا۔ پھر جب گورنر محمد بن قاسم کی واپسی پر ہندو افسوس کرتے رہے اور انہوں نے بعد میں محمد بن قاسم کا مجسمہ بھی بنا دیا۔



Debal Beach محمد بن قاسم کی تیار کردہ پہلی مسجد
ہمیں چاہیے کہ محض سیاست کے لیے کوئی پراپیگنڈا کی بنیاد پر جہاد نہیں کہنا چاہیے بلکہ جہاں اور جس ملک میں بھی عوام اور سویلین پر ظلم ہو رہا ہو تو اس کے لیے اپنے ملک سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ جتنی طاقت ہے، اتنی حد تک اس ظلم کو روکنے کی کوشش کریں۔
اس کے لیے یہ مطالبہ اپنی حکومت سے کرنا چاہیے کیونکہ لشکری پارٹیاں بنا کر وہ ظلم نہیں روکتے ہیں بلکہ آپس میں ہی عوام پر ظلم کر کے دہشت گردی کرتے ہیں اور اس جرم کے لیے وہ اپنے ساتھیوں کو جعلی احادیث کے ذریعے ماٹیویٹ کرتے رہتے ہیں۔ اس لیے ان سے ہمیں بچنا چاہیے۔
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com
https://en.wikipedia.org/wiki/Muhammad_ibn_al-Qasim
تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس
اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز
Islamic Studies – English
Quranic Studies – English Books
علوم القرآن ۔ کتابیں
علوم القرآن اردو لیکچرز
Quranic Studies – English Lectures
Quranic Arabic Language
Quranic Arabic Language Lectures
Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English
Methodology of Hadith Research English
علوم الحدیث سے متعلق کتابیں
قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
علوم الحدیث اردو لیکچرز
علوم الفقہ پروگرام
Islamic Jurisprudence علم الفقہ
مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ
امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز
تعمیر شخصیت کا طریقہ کار
Personality Development
Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN
علوم الحدیث: ایک تعارف
Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ
تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست
کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی
Quranic Studies – English Lectures
Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures
علوم القرآن اردو لیکچرز
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے آخری معاہدہ 5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ 6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی 34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114
Hadith Research English Lectures
Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research
علوم الحدیث اردو لیکچرز
قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف
Personality Development
تعمیر شخصیت لیکچرز
تعمیر شخصیت کا طریقہ کار ۔۔۔ مثبت شخصیت کی وابستگی
تعمیر شخصیت کا طریقہ کار ۔۔۔ منفی شخصیت سے نجات
اللہ تعالی اور اس کے رسول کے ساتھ تعلق اور انسانوں کے ساتھ رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز
قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز
(Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب ۔۔۔ سیاست
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر
امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ
BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
امت مسلمہ کی ریکوری کا دور ۔۔۔ سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
