سڑک بند ہے

سڑک کی مرمت ہو رہی ہو تو سڑک کے درمیان میں ایک بورڈ لگا دیا جاتا ہے جس پر لکھا ہوتا ہے “سڑک بند ہے”۔ مگر اس کا مطلب کبھی یہ نہیں ہوتا کہ سرے سے راستہ بند ہو گیا ہے اور اب آنے جانے والے اپنی گاڑی روک کرکھڑے ہوجائیں ۔ اس کا مطلب صرف یہ ہوتا ہے کہ “یہ سامنے کی سڑک بند ہے”۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی حیات طیبہ سے متعلق مقامات پر مشتمل سفرنامہ۔ پڑھنے اور دیکھنے کے لئے یہاں کلک کیجیے۔

    ہرشخص کواس قسم کے بورڈ کے معنی معلوم ہیں۔ چنانچہ سواریاں جب وہاں پہنچ کر بورڈ کو دیکھتی ہیں تو وہ ایک لمحہ کے لیے بھی نہیں رکتیں۔ وہ دائیں بائیں گھوم کر اپنا راستہ نکال لیتی ہیں اور آگے جا کر دوبارہ سڑک پکڑ لیتی ہیں۔ اور اگر کسی وجہ سے دائیں بائیں راستہ نہ ہو تب بھی سواریوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔ وہ اطراف کی سڑکوں سے اپنا سفر جاری رکھتی ہیں۔ کچھ دور آگے جا کر دوبارہ انہیں اصل سڑک مل جاتی ہے اور اس پر اپنا سفرجاری رکھتے ہوئے وہ منزل پر پہنچ جاتی ہیں۔ اس طرح کچھ منٹوں کی تاخیر تو ضرور ہو سکتی ہے۔ مگر ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ ان کا سفر رک جائے یا وہ منزل پر پہنچنے میں ناکام رہیں۔

    یہی صورت زندگی کے سفر کی بھی ہے۔ زندگی کی جدوجہد میں کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آدمی محسوس کرتاہے کہ اس کا راستہ بند ہے۔ مگر اس کا مطلب صرف یہ ہوتا ہے کہ سامنے کا راستہ بند ہے نہ کہ ہر طرف کا راستہ۔ جب بھی ایک راستہ بند ہو تو دوسرے بہت سے راستے کھلے ہوئے ہوں گے۔ عقل مند شخص وہ ہے جو اپنے سامنے “سڑک بند ہے” کا بورڈ دیکھ کر رک نہ جائے بلکہ دوسرے راستے تلاش کر کے اپنا سفر جاری رکھے۔

جو شخص دوسروں سے رحم دلی کا رویہ اختیار نہیں کرتا، اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم (بخاری)

    ایک میدان میں مواقع نہ ہوں تو دوسرے میدان میں اپنے لیے مواقع کار تلاش کر لیجیے۔ حریف سے براہ راست مقابلہ ممکن نہ ہو تو بالواسطہ مقابلہ کا طریقہ اختیار کیجیے۔ آگے کی صف میں آپ کو جگہ نہ مل رہی ہو تو پیچھے کی صف میں اپنے لیے جگہ حاصل کر لیجیے۔ ٹکراؤ کے ذریعے مسئلہ حل ہوتا نظر نہ آتا ہو تو مصالحت کے ذریعے مسئلہ کے حل کی صورت نکال لیجیے۔

    دوسروں کا ساتھ حاصل نہ ہو رہا ہو تو تنہا اپنے کام کا آغاز کر دیجیے۔ چھت کی تعمیر کا سامان نہ ہو تو بنیاد کی تعمیر میں اپنے کو لگا دیجیے۔ بندوں سے ملتا ہوا نظر نہ آتا ہو تو خدا سے پانے کی کوشش کیجیے۔ ہر بند سڑک کے پاس ایک کھلی سڑک بھی ہوتی ہے۔ مگر اس کو وہی لوگ پاتے ہیں جوآنکھ والے ہوں۔

(مصنف: وحید الدین خان)

اپنے کولیگز اور دوستوں سے بھی اچھی تحریریں شیئر کیجیے۔ اپنے سوالات، خیالات اور تاثرات اس ای میل پر بھیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔ اپنی زندگی کا کوئی واقعہ یاد کیجیے جب آپ نے یہ محسوس کیا ہو کہ آپ کے تمام راستے بند ہیں۔ اس تحریر کا اطلاق اُس صورتحال پر کیجیے اور یہ بیان کیجیے کہ بعد میں راستے کیسے کھل گئے تھے؟

۔۔۔۔۔ ایک شخص اپنے باس کے ہاتھوں بہت تنگ ہے۔ اس کا باس اپنے ماتحتوں کو ذلیل کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ آپ اس شخص کو کیا مشورہ دیں گے؟

اپنے جوابات بذریعہ ای میل اردو یا انگریزی میں ارسال فرمائیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

قرآن مجید کا مطالعہ اور تعمیر شخصیت لیکچرز

سڑک بند ہے
Scroll to top