پازیٹو کرکٹ

کرکٹ کا شمار دنیا کے مقبول ترین کھیلوں میں ہوتا ہے۔اس کھیل کی اہمیت کی بنا پرکسی ملک کی قومی ٹیم میں بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔مگر بارہا ایسا ہوتا ہے کہ ایک باصلاحیت کھلاڑی انٹرنیشنل سطح پر آکر خود کو منوا نہیں پاتا۔اس کا سبب یہ ہے کہ کرکٹ جسمانی کھیل ہونے کے ساتھ ایک ذہنی کھیل بھی ہے۔یہاں ہر کھلاڑی خود کو قسمت اور حالات کے رحم و کرم پر پاتا ہے۔ یہ دونوں مل کر ایک دباؤ کی کیفیت پیدا کرتے ہیں۔ اس دباؤ میں بہترین کھلاڑی بھی اپنی صلاحیت کا مظاہر نہیں کر پاتا۔ مثلاً کسی وقت اگر ایک ساتھ کئی وکٹیں گرجائیں تو نیا آنے والا بہترین بیٹسمین بھی صرف دباؤ کی وجہ سے آؤٹ ہوجاتا ہے۔

میں آپ کو کامیابی کا فارمولا تو نہیں بتا سکتا البتہ ناکامی کا فارمولا ضرور بتا سکتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ہر کسی کو خوش کرنے کی کوشش کی جائے۔ ہربرٹ بایارڈ

اس وجہ سے کرکٹ کے میدان میں اترنے والے کھلاڑیوں کو اکثر یہ نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ پوزیٹو رہیں۔ کرکٹ میں پوزیٹو ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کھلاڑی صورتحال کا اثر لیے بغیر اپنی صلاحیت کا استعمال کرے۔ وہ دباؤ کو نظر انداز کرکے ایک ایک بال کو میرٹ پر کھیلے۔ روکنے والی گیند کو روکے اور مارنے والی کو مارے۔ یہی کرکٹ میں کامیابی کا راز ہے۔

    یہی پوزیٹو رویہ زندگی کے میدان میں بھی کامیابی کاراز ہے۔ اس دنیا میں ہر انسان کوئی نہ کوئی صلاحیت لے کر آتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ زندگی میں بہت سے ایسے مسائل ہوتے ہیں جو انسان پر دباؤ اور ٹینشن پیدا کردیتے ہیں۔ ایسے میں انسان صرف مشکلات، مسائل اور دباؤ پر نظر رکھے گا تو وہ کبھی زندگی میں بڑی کامیابی حاصل نہیں کرسکتا۔ بڑی کامیابی صرف اس شخص کو ملتی ہے جو حالات کے دباؤ اور پریشانیوں کے باجود ملے ہوئے مواقع کو استعمال کرے، اور جو مسائل کے باجود مواقع کی تلاش میں رہے اور موقع ملنے پر اپنی بہترین صلاحیت کو استعمال کرے۔

    اسی طرح زندگی کی کسی ایک اننگز میں ناکامی کا مطلب یہ نہیں کہ انسان ہر جگہ ناکام ہوگیا ہے۔ اسے زندگی کی اگلی اننگز اور اگلے موقع کا انتظار کرنا چاہیے۔ قدرت اپنے قانون کے تحت اسے یہ موقع لازماً دے گی۔ اسے مایوس ہوئے بغیر اس موقع کا انتظار کرنا چاہیے اور جیسے ہی موقع ملے، اپنی پوری صلاحیت اس میں لگا کر اسے استعمال کرنا چاہیے۔

    زندگی کا میدان کرکٹ کے میدان سے زیادہ مختلف نہیں۔ مثبت اندازِ فکر دونوں میدانوں میں کامیابی کا ضامن ہے۔

(مصنف: ریحان احمد یوسفی)

اس تحریر سے متعلق آپ کے تجربات دوسروں کی زندگی سنوار سکتے ہیں۔ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ اس تحریر کا سبق بیان کیجیے۔

۔۔۔۔۔۔ انسان کو عملی زندگی میں پریشر کا سامنا کیسے کرنا چاہیے؟

تعمیر شخصیت اور علوم القرآن لیکچرز

پازیٹو کرکٹ
Scroll to top