اسی خرچ سے

ایک عالم کا واقعہ ہے۔ ان کی زندگی ایک تصنیفی ادارہ میں گزری۔ وہ بہت سادہ طور پر رہتے تھے۔ اپنی مختصر آمدنی میں بھی وہ ہر ماہ کچھ نہ کچھ بچت کر لیا کرتے تھے۔ ان کی صرف ایک لڑکی تھی۔ اس کی انھوں نے شادی کی تو شادی میں کچھ خرچ نہیں کیا۔ ایک نوجوان سے سادہ طور پر نکاح پڑھایا اور اس کے بعد لڑکی کو رخصت کر دیا۔

صلیبی جنگیں کہاں اور کیسے لڑی گئیں؟ جنگ موتہ، جس میں تین ہزار صحابہ نے ایک لاکھ رومی فوج کا مقابلہ کیا، کہاں لڑی گئی؟ قوم لوط پر عذاب کس طرح آیا؟ یہ مقام ڈیڈ سی کے کنارے آج بھی موجود ہے۔ ان مقامات کا سفرنامہ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کیجیے۔

    البتہ انہوں نے رخصت کرتے ہوئے اپنی لڑکی اور داماد کو ایک چیک دیا۔ یہ چیک 10,000 روپے کا تھا۔ انہوں نے کہا: یہی میری زندگی بھر کی بچت ہے جو بینک میں جمع تھی۔ اس رقم کو میں شادی کی رسوم میں بھی خرچ کر سکتا تھا۔ تاہم اس کے مقابلے میں مجھے یہ زیادہ پسند آیا کہ میں اس کو نقد تم لوگوں کے حوالے کردوں۔ تم لوگ اسے سنبھالو اور اس کو اپنی زندگی کی تعمیر میں استعمال کرو۔

    لڑکی اور داماد نے باہم مشورہ کیا تو ان کی سمجھ میں یہ بات آئی کہ اس رقم سے کوئی کاروبار شروع کیا جائے۔ چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا۔ ابتداء میں ان کو کافی محنت کرنی پڑی۔ بعض اوقات بڑے سخت مراحل سامنے آئے۔ مگر وہ مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے کاروبار پر جمے رہے۔ بالآخر حالات بدلنا شروع ہوئے۔ مذکورہ 10,000 روپیہ میں برکت ہوئی اور وہ لوگ چند سال کے بعد کافی ترقی کر گئے۔ اب وہ اپنے مقام پر ایک باعزت اور خوش حال زندگی گزار رہے ہیں۔

    شادی آدمی کی زندگی کا ایک بے حد سنجیدہ واقعہ ہے۔ وہ دھوم مچانے کا دن نہیں بلکہ زندگی کی ذمہ داریوں کا احساس کرنے کا دن ہے۔ اس دن ایک مرد اور عورت اپنے کوگاڑھے اقرار (نساء۔۲۱) میں باندھتے ہیں۔ اس کا تقاضا ہے کہ نکاح کی تقریب سادہ ہو، وہ فضول نمائشوں سے بالکل پاک ہو۔ اور اگر کسی کو خرچ ہی کرنا ہے تو اس خرچ کی ایک اچھی صورت وہ ہے جس کی مثال اوپرکے واقعہ میں نظر آتی ہے۔

جبریل نے مجھے پڑوسیوں سے حسن سلوک کی (اللہ تعالی کی جانب سے) اتنی زیادہ نصیحت کی کہ مجھے گمان گزرا کہ اب پڑوسیوں کو وراثت میں سے بھی حصہ دینے کا قانون بنا دیا جائے گا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم (بخاری)

    اگر ہمارے درمیان اس قسم کا رواج پڑ جائے تو شادی قومی تعمیر کے پروگرام کا ایک اہم جز بن جائے۔ ہر خاندان میں نہایت خاموشی کے ساتھ ترقی کاسلسلہ چل پڑے۔ قوم کے اربوں روپے جو ہر سال چند دن کے تماشوں میں ضائع ہوجاتے ہیں، قوم کی تعمیر کا ایک مستحکم ذریعہ بن جائیں۔ وہ قومی اقتصادیات کے منصوبہ کا جز بن جائیں اور  قوم اقتصادی حیثیت سے اوپر اٹھ جائے تو یہ صرف ایک اقتصادی واقعہ نہیں ہوگا بلکہ بے شمار پہلوؤں سے وہ قوم کی ترقی کے لیے مفید ہوگا۔ یہ ایک مزید فائدہ ہے مگر مزید خرچ  کے  بغیر۔

(مصنف: وحید الدین خان)

ہو سکتا ہے کہ دوسرے لوگ آپ کے سوالات کے منتظر ہوں۔ ای میل بھیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ ہمارے ہاں لوگ شادی بیاہ کی تقریبات پر بہت زیادہ خرچ کیوں کرتے ہیں؟ اس خرچ کے تین فوائد اور تین نقصانات گنوائیے۔ فوائد کا نقصانات سے موازنہ کیجیے۔

۔۔۔۔۔۔ تقریبات پر فضول خرچ ہونے والی رقم کا بہتر استعمال بیان کیجیے۔

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

اسی خرچ سے
Scroll to top