مغلیہ دور میں شہرت پانے والے علمائے دین میں ملا عبد اللہ سلطان پوری کا نام بہت نمایاں ہے۔ وہ ہمایوں کے دربار سے وابستہ ہوئے اور مخدوم الملک کا خطاب پایا۔ہمایوں کو شیر شاہ سوری نے شکست دی تووہ اس کے دربار سے وابستہ ہوگئے۔ سوری نے انہیں شیخ الاسلام کا منصب دیا۔مغل دوبارہ اقتدار میں آئے تو ان کے زمانے میں بھی اسی عہدے پر فائز رہے۔
جو شخص تربیت کو پسند کرتا ہے، وہ علم کو بھی پسند کرتا ہے۔ جو شخص نصیحت سے نفرت کرتا ہے، وہ بے وقوف ہے۔ سیدنا سلیمان علیہ الصلوۃ والسلام |
وہ علوم اسلامی اور خاص طور پر فقہ کے ماہر تھے۔ رعایا کو تو تشدد کرکے احکام فقہ پر عمل کرنے کے لیے مجبور کرتے، مگر خود اپنے لیے علم کے زور پر، ایسے حیلے تراشتے کہ عقل دنگ رہ جاتی۔مثلاً زکوٰۃ سے بچنے کے لیے حولانِ حول کی شرط سے فائدہ اٹھاتے۔ حولانِ حول کا مطلب یہ ہے کہ ایک مسلمان کے مال پر زکوٰۃ فرض ہونے کے لیے سال گزرنا ضروری ہے۔ شیخ الاسلام سال کے آخر پر تمام مال و جائداد اپنی بیگم کو تحفے میں دے دیتے اور سال کے آغاز پر واپس لے لیتے۔ حج کی مشقت سے بچنے کے لیے یہ عذر تراشا کہ خشکی کے راستے سے جاؤں تو مخالف فرقے کے ملک سے گزرنا پڑتا ہے اور سمندر سے جاؤں تو بحری جہاز فرنگیوں کے ہیں۔
آج کے لوگ یہ باتیں سن کر کہیں گے کہ یہ ماضی کے قصے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ’شیخ الاسلام‘ کا یہ کردار آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔
(مصنف: ریحان احمد یوسفی)
ایڈورٹائزنگ کا اخلاقی پہلو سے ایک جائزہ ایڈورٹائزنگ تخلیقی ذہنوں کا میدان ہے۔ کیا اس میدان کو بھی اخلاقی آلائشوں سے پاک کیا جانا ضروری ہے؟ موجودہ دور کی ایڈورٹائزنگ اور پروموشن اسکیموں میں کیا خرابیاں پائی جاتی ہیں۔ مارکیٹنگ کے طالب علموں کے لئے ایک مفید تحریر۔ |
اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
۔۔۔۔۔۔ نام نہاد شیخ الاسلام کے اس کردار کی مزید مثالیں کسی کا نام لیے بغیر بیان کیجیے۔
۔۔۔۔۔۔ ایسا دوغلا رویہ رکھنے کی نفسیاتی وجوہات کیا ہوا کرتی ہیں؟
اپنے جوابات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔
علوم القرآن میں تعمیر شخصیت لیکچرز