سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ ایک جلیل القدر صحابی ہیں۔ آپ کی خصوصیت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے آپ کو اپنا خاص راز دار بنایا تھا۔ آپ خود فرمایا کرتے تھے کہ لوگ حضور سے خیر کی باتیں پوچھا کرتے ہیں اور میں ہمیشہ برائی اور فتنے کے بارے میں پوچھا کرتا تھا تاکہ اس سے محفوظ رہوں۔
امام بخاری و مسلم نے آپ سے ایک نہایت ہی اہم حدیث روایت کی ہے۔ اس حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے دو باتیں ارشاد فرمائیں۔ ان میں سے ایک کو تو میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
دیانت داری لوگوں کے دلوں کی جڑ میں اتر چکی ہے۔ اس کے بعد قرآن مجید نازل ہوا۔ پس لوگوں نے دیانت داری کو قرآن اور سنت سے پہچان لیا۔ اس کے بعد آپ نے ہمیں امانت کے اٹھ جانے کے متعلق بیان فرمایا: آدمی سوئے گا اور دیانت داری اس کے دل سے قبض ہو جائے گی۔ اس کے بعد اس کا اثر ایک معمولی نشان کی طرح باقی رہ جائے گا۔ وہ پھر سوئے گا اور امانت اس کے دل سے اٹھا لی جائے گی۔ اس کا اثر اب (محض) ایک آبلے کی طرح باقی رہ جائے گا، جیسے تم ایک انگارے کو اپنے پاؤں پر لڑھکاؤ تو اس پر آبلہ نمودار ہو جائے اور تم اسے ابھرا ہوا دیکھو مگر اس میں کوئی چیز نہیں ہو۔ اس کے بعد آپ نے ایک کنکری لی اور اسے پاؤں پر لڑھکا دیا اور مزید فرمایا۔
لوگ اس طرح ہو جائیں گے کہ آپس میں تجارت کرتے ہوں گے مگر ان میں کوئی امانت ادا کرنے کے قریب بھی نہ بھٹکے گا۔ نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ فلاں لوگوں میں ایک دیانت دار شخص رہتا ہے۔ اس کے بعد نوبت مزید یہاں تک پہنچ جائے گی کہ آدمی کو کہا جائے گا کہ یہ کتنا مضبوط، ہوشیار اور عقل مند ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، مجھ پر ایک ایسا زمانہ بھی گزرا کہ میں پرواہ نہ کرتا تھا کہ مجھ سے کس نے خرید و فروخت کی بشرطیکہ وہ مسلمان ہوتا۔ اس لیے کہ اس کا دین اسے میری چیز لوٹانے پر مجبور کر دے گا۔ اگر وہ یہودی یا عیسائی ہوتا تو بھی مجھے پرواہ نہ ہوتی کہ (اگر اس نے اپنے دین کی تعلیمات پر عمل نہ کرتے ہوئے بددیانتی کی تو) حکومت کا کارندہ مجھے میری چیز واپس کروا دے گا۔ مگر آج کل تو میں صرف فلاں فلاں سے ہی خرید و فروخت کا معاملہ کرتا ہوں۔ (بخاری، مسلم)
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے خلفاء راشدین اور ان کے بعد بنو امیہ کے دور کی طرف اشارہ فرمایا ہے جب مسلم معاشرے میں کرپشن عام ہونا شروع ہو چکی تھی۔ اس واقعے کو چودہ صدیاں گزر چکی ہیں اور پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے۔ موجودہ دور میں حالات تیزی سے اس طرف جا رہے ہیں جس کی جانب رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ دیانت دار لوگ اتنے کم ہوں گے کہ وہ محض دیانت داری کے باعث ہی مشہور ہو جایا کریں گے۔
قرآن اور بائبل کے دیس میں ایک ایسا سفرنامہ جو کہ محض ایک سفرنامہ ہی نہیں بلکہ یہودی، عیسائی اور مسلم تاریخ کے مقدس مقامات کی تاریخ پر ایک دستاویز بھی ہے۔ پڑھنے کے لئے کلک کیجیے۔ |
موجودہ دور میں مسلم دنیا میں کرپشن کی صورتحال کیا ہے، اس کا اندازہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ایک حالیہ رپورٹ (2009)سے ہوتا ہے جو کہ ان ویب سائٹ پر اس تحریر کے وقت موجود تھی اور اسے ہر سال آپ ڈیٹ کیا جاتا ہے اور یہ رینکنگ ہر سال تبدیل ہوتی ہے۔
2009 کی اس رپورٹ کے مطابق دنیا کا سب سے زیادہ دیانت دار ملک ڈنمارک ہے جو گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے باعث اس وقت مسلم دنیا کا مبغوض ترین ملک بنا ہوا ہے۔ یہ ہمارے منہ پر طمانچہ ہے کہ مسلمانوں کے لئے سب سے زیادہ قابل نفرت ملک دنیا میں سب سے زیادہ دیانت دار سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد فن لینڈ کا نمبر ہے۔ دنیا کا سب سے زیادہ دیانت دار ایشیائی ملک سنگاپور ہے جو عالمی رینکنگ میں چوتھے نمبر پر ہے۔ امریکہ کا نمبر 20 جبکہ اسرائیل کا نمبر 30 ہے۔ دنیا کے بیس دیانت دار ممالک میں زیادہ تر مغربی ممالک ہی شامل ہیں۔ دنیا کے تیز ترین ترقی کرتے ہوئے ممالک چین اور بھارت دونوں 72 ویں نمبر پر ہیں۔
اچھے کام میں مشغولیت تین چیزوں سے بچاتی ہے: بوریت، غیر اخلاقی کام اور بے جا ضرورتیں۔ والٹیر |
مسلم دنیا کا سب سے زیادہ دیانت دار ملک قطر ہے جو کہ 32 ویں نمبر پر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلم دنیا کے دیانت دار ترین ملک کی نسبت 31 غیر مسلم ممالک زیادہ دیانت دار ہیں۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات 34 ویں نمبر پر اور ملائشیا 43 ویں نمبر پر ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تینوں ممالک معاشی طور پر مستحکم ہیں۔ قطر اور عرب امارات آبادی اور رقبے کے اعتبار سے مسلم دنیا میں کوئی خاص مقام نہیں رکھتے۔ ان دونوں ممالک کی ایک عجیب خصوصیت یہ ہے کہ انہیں مسلم دنیا میں مغرب زدہ ممالک سمجھا جاتا ہے۔ ملائشیا وہ واحد مسلم ملک ہے جو کم کرپشن کے ساتھ ساتھ بڑی حد تک مغرب زدہ نہیں ہے۔
مسلم دنیا میں اسلامی تشخص رکھنے والا سعودی عرب 79 ویں اور ایران 131 ویں نمبر پر ہے جبکہ مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت اور اسلام کا قلعہ کہلانے والا ملک پاکستان 138 ویں نمبر پر ہے۔ مسلم دنیا کے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا کا نمبر 143 ہے۔ دنیا کا سب سے زیادہ کرپٹ ملک صومالیہ بھی ایک مسلم ملک ہی ہے جس کا نمبر 179 ہے۔ دنیا کے دس کرپٹ ترین ممالک میں سے پانچ ممالک مسلمان ہیں۔ یہ ممالک بالعموم وہی ہیں جو جنگ کی زد میں ہیں۔ ان میں افغانستان، عراق اور سوڈان شامل ہیں۔
ممکن ہے کہ بعض لوگ اس رینکنگ کو متعصبانہ قرار دیں۔ اس رینکنگ میں ایک دو یا چند درجوں کو تو تعصب سے اوپر نیچے کیا جا سکتا ہے لیکن پوری ترتیب کو بدل ڈالنا کسی کے لئے ممکن نہیں ہے۔ مذکورہ ممالک میں ہمارے جن افراد کو رہنے کا اتفاق ہوا ہے وہ بھی بالعموم اسی رینکنگ کی تصدیق کرتے ہیں۔
اس کے باوجود عجیب بات ہے کہ ہم مسلمان یہ خواہش رکھتے ہیں کہ دنیا کی امامت کا منصب مغربی اقوام کی بجائے ہمیں مل جائے۔ اگر ہم اپنی اس خواہش میں مخلص ہیں تو ہمیں امانت اور دیانت داری کے معاملے میں خود کو مغربی اقوام سے بہتر بنانا ہو گا۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو دنیا میں ہماری حالت اس سے بھی بدتر ہوتی چلی جائے گی جو کہ اس وقت ہے۔ کیا یہ ہمارے لئے باعث غیرت نہیں ہے کہ ہماری نسبت غیر مسلم ممالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی تعلیمات پر زیادہ عمل کر رہے ہیں؟
بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اس مقصد کے لئے ہمیں پہلے اپنی حکومتوں کو دیانت دار بنانا ہوگا۔ جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ ان کی حکومتیں کرپٹ ہیں تو وہ مایوس ہو جاتے ہیں۔ یہ طرز فکر درست نہیں۔ ہمیں خود دیانت دار بننے کے لئے حکومت کے دیانت دار بننے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں خود ہی اس بارش کا پہلا قطرہ بننا چاہیے۔ آئیے ہم دیانت داری کا آغاز اپنی ذات سے کریں۔ اپنے ذاتی لین دین میں تو دیانت دار بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ تو آئیے، اسی سے اپنے کام کا آغاز کرتے ہیں۔
(مصنف: محمد مبشر نذیر)
اپنے دوستوں سے اچھی چیزیں شیئر کرنا آخرت میں آپ کے لئے باعث اجر ہوگا۔ اگر یہ تحریر آپ کی نظر میں اچھی ہے تو اسے دوسروں تک پہنچائیے۔دیگر قارئین آپ کے خیالات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان تک اپنے خیالات پہنچانے کے لئے ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
۔۔۔۔۔ مسلم دنیا میں پھیلی ہوئی کرپشن کی اصل وجہ کیا ہے؟ اپنی رائے بیان کیجیے۔
۔۔۔۔۔ اپنے بچوں اور دوستوں کو کرپشن سے بچانے کے لئے حکمت عملی وضع کیجیے۔
علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز