ایک پاکستانی

ایک روز امریکہ میں فہیم بھائی کے ساتھ بس میں جاتے ہوئے ایک مقامی آدمی ملا۔ یہ جان کر کہ ہم پاکستانی ہیں وہ بہت خوش ہوا۔ اس نے بتایا کہ ایک پاکستانی نے اس کی بیماری کے دوران نہ صرف دو سال تک اسکے خاندان کا خیال رکھا بلکہ اس کے علاج پر اٹھنے والا دس ہزار ڈالر کا خرچہ بھی برداشت کیا۔ اور بعد میں یہ پیسے بھی معاف کردیے۔ ایک پاکستانی کے مثالی رویے کی بنا پر اب ہر پاکستا نی اسکی نگاہ میں محترم ہوگیا ۔ جسکا اظہار اس کے لفظ لفظ سے ہورہا تھا۔ اس نے ہمیں جاب کے سلسلے میں مدد کی پیشکش بھی کی۔

جس نے میری طرف جھوٹی بات منسوب کی، اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم

    مجھے خیال آیا کہ دورِ زوال سے قبل سارے مسلمان ایسے ہی ہوتے ہونگے۔ لوگوں کو ہر دم ان کی ذات سے بلا تخصیص مذہب و نسل نفع پہنچتا تھا۔ چنانچہ لوگ انکے اخلاق و کردار سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیتے حالانکہ یہ مسلمان ان پرتبلیغ کا کوئی کام نہیں کرتے تھے۔ بس انکا طرزِ عمل دلوں سے تعصب ختم کردیتا تھا اور پھر جب لوگ اسلام کی تعلیمات کو سنتے تو اسے اپنے دل کی آواز سمجھ کر قبول کرلیتے۔ آج مسلمان ایک دفعہ پھر یہی طرزِ عمل اختیار کرلیں تو اکیسویں صدی صرف اسلام کی صدی بن جائے گی۔

(مصنف: ریحان احمد یوسفی)

انسان دوسرے انسانوں کے ساتھ امتیاز کیوں برتتا ہے؟ کیا ہمارے معاشرے میں بھی نسلی و قومی امتیاز پایا جاتا ہے؟ اس ضمن میں اسلام ہمیں کیا سبق دیتا ہے؟ ان سوالات کے جوابات کے لئے یہاں کلک کیجیے۔

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔ قدیم اور جدید داعی مسلمانوں کا وہ کیا کردار ہے جس نے اسلام کے فروغ میں اپنا کردار ادا کیا؟

۔۔۔۔۔ غیر مسلموں کے ساتھ ہمارا رویہ خصوصی طور پر خلوص اور احسان پر مبنی ہونا چاہیے۔ تبصرہ کیجیے۔

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز

ایک پاکستانی
Scroll to top