بینک سے ملنے والے سود کا کیا کیا جائے؟

سوال: السلام وعلیکم

میرے بھائی کو بینک سے 7000روپے سود کے  ملے ۔ اس کا اب کیا کیا جائے ۔ کیا اس کو پھاڑنا بہتر ہے یا اس سے کسی کی مدد کرلیں۔ آپ سے قران و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

طاہر علی خان، کراچی، پاکستان

جواب: وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بینک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت بعد وجود پذیر ہوئے تھے۔ اس وجہ سے یہ اجتہادی مسئلہ ہے۔ قرآن و حدیث میں اسے بیان نہیں کیا گیا۔ علماء کے مابین اس مسئلے میں اختلاف ہے۔ اس ضمن میں سب سے بہتر رائے جو مجھے لگی ہے وہ یہ ہے کہ صدقہ کی نیت کے بغیر اسے کسی غریب کو دے دیں۔ اگر آپ بینک سے یہ رقم نہیں لیتے تب بھی آپ سودی سسٹم ہی کو سپورٹ کر رہے ہوتے ہیں۔ اور اگر لے کر خود خرچ کریں تو یہ سود کھانا ہو گا۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ یہ انہی کو لوٹا دیا جائے جن سے لوٹ کھسوٹ کر کے سودی نظام نے اس مال کو کمایا ہے۔ صدقہ کی نیت نہ کریں کیونکہ صدقہ صرف حلال مال سے ہوتا ہے۔ بس یہ نیت کریں کہ جس کا مال تھا، اسی کو لوٹا رہا ہوں۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

(دسمبر 2009)

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply ASAP if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

بینک سے ملنے والے سود کا کیا کیا جائے؟
Scroll to top