رخصتی سے پہلے خلع

السلام و علیکم

اگر نکاح ہوا ہو اور رخصتی سے پہلے ہی خلع ہو جائے تو کیا اس کے بعد اسی خاوند سے دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے یا پھر حلالہ شرط ہے۔

ایک بہن

کراچی، پاکستان

مارچ 2012

محترم بہن

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حلالہ کا دین میں کوئی تصور موجود نہیں ہے۔  ایسا کرنے اور کروانے  والے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ خواتین کو مردوں کے ظلم سے بچانے کے لیے اللہ تعالی نے مردوں پر یہ پابندی عائد کی ہے کہ وہ انہیں طلاق دے کر رجوع کرنے کا حق صرف دو مرتبہ استعمال کر سکتے ہیں، اس سے زیادہ نہیں۔

جہاں تک دوبارہ نکاح کا تعلق ہے تو یہ طلاق کی کسی بھی صورت میں ہو سکتا ہے بشرطیکہ طلاق کا عمل تین مرتبہ انجام نہ دیا گیا ہو۔ رخصتی سے پہلے طلاق کی صورت میں بھی ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔ قرآن مجید میں طلاق کا ایک پورا پراسیس ہے جو تین ماہ پر محیط ہے اور اس کے خاتمے پر ایک طلاق ہوتی ہے۔ سورۃ الطلاق میں اس کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ یہ پراسیس اگر ایک یا دو مرتبہ ہوا ہو تو دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔ خلع کی صورت میں طلاق ایک ہی شمار ہوتی ہے۔ اس وجہ سے میاں بیوی چاہیں تو دوبارہ نکاح میں کوئی حرج نہیں ہے۔ طلاق کا سنت طریقہ یہ ہے۔

يا أيها النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلاَّ أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْراً (1) فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَى عَدْلٍ مِنْكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ذَلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجاً (2) وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْراً (3) وَاللاَّئِي يَئِسْنَ مِنْ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنْ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللاَّئِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْراً (4) ذَلِكَ أَمْرُ اللَّهِ أَنزَلَهُ إِلَيْكُمْ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُعْظِمْ لَهُ أَجْراً (5) أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُمْ مِنْ وُجْدِكُمْ وَلا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ وَإِنْ كُنَّ أُولاتِ حَمْلٍ فَأَنْفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ وَأْتَمِرُوا بَيْنَكُمْ بِمَعْرُوفٍ وَإِنْ تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهُ أُخْرَى (6) لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِنْ سَعَتِهِ وَمَنْ قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْساً إِلاَّ مَا آتَاهَا سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْراً (7)

اے نبی! [مسلمانوں کو فرما دیجیے کہ] جب تم لوگ خواتین کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے لیے طلاق دیا کرو۔ عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو، اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے۔ [زمانہ عدت میں] نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکال باہر کرو اور نہ وہ خود نکلیں، سوائے اس کے کہ وہ کسی صریح فحش کام کی مرتکب ہوئی  ہوں۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، اور جو کوئی اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا، وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرے گا۔ تم نہیں جانتے کہ شاید اللہ اس کے بعد [موافقت کی] کوئی صورت پیدا کر دے۔ پھر جب وہ اپنی [عدت کی] مدت کے خاتمہ پر پہنچیں، تو یا انہیں بھلے طریقے سے [اپنے نکاح میں] روک رکھو، یا بھلے طریقے سے ان سے جدا ہو جاؤ۔ دو ایسے آدمیوں کو گواہ بنا لو جو تم میں سے صاحب عدل ہوں۔ [اور اے گواہ بننے والو!] گواہی ٹھیک ٹھیک اللہ کے لیے ادا کرو۔

یہ باتیں ہیں جن کی تم لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہے، ہر اس شخص کو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو۔ جو کوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے  کام کرے گا، اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا، جدھر اس کا گمان بھی نہ جاتا ہو گا۔ جو اللہ پر بھروسہ کرے، وہ اس کے لیے کافی ہے۔ اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے، اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔

تمہاری خواتین میں سے جو ماہواری سے مایوس  ہو چکی ہوں، ان کے معاملہ میں اگر تمہیں کچھ شک ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے۔ اور یہی حکم ان کا ہے جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو۔ اور حاملہ خواتین کی عدت یہ ہے کہ ان کا وضع حمل ہو جائے۔ جو شخص اللہ سے ڈرے، اس کے معاملہ میں وہ سہولت پیدا کر دیتا ہے۔ یہ اللہ کا حکم ہےجو اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے۔ جو اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کی برائیوں کو اس سے دور کر دے گا اور اس کو بڑا اجر دے گا۔

ان کو [زمانہ عدت میں] وہیں رکھو جہاں تم رہتے ہو، جیسی کچھ بھی جگہ تمہیں میسر ہو، اور انہیں تنگ کرنے کے لیے ان کو نہ ستاؤ۔  اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر اس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک کہ ان کا وضع حمل نہ ہو جائے۔ پھر اگر وہ تمہارے لیے [بچے کو] دودھ پلائیں تو ان کی اجرت انہیں دو، اور بھلے طریقے سے [اجرت کا معاملہ] باہمی گفت و شنید سے طے کر لو۔ لیکن اگر تم نے [اجرت طے کرنے میں] ایک دوسرے کو تنگ کیا، تو بچے کو کوئی اور عورت دودھ پلا لے گی۔ خوشحال آدمی اپنی خوشحالی کے مطابق نفقہ دے، اور جس کو رزق کم دیا گیا ہو، وہ اسی مال میں سے خرچ کرے، جو اللہ نے اسے دیا ہے۔ اللہ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے، اس سے زیادہ کا وہ اسے مکلف نہیں کرتا ہے۔ امید ہے کہ اللہ تنگ دستی کے بعد فراخ دستی بھی عطا فرما دے۔  (الطلاق)

اس موضوع پر اگر آپ تفصیل سے مطالعہ کرنا چاہیں، تو تقابلی مطالعہ پروگرام کے ماڈیول سات کو دیکھ لیجیے۔ اس میں میں نے اس معاملے میں تمام فریقوں کا نقطہ نظر دلائل کے ساتھ بیان کر دیا ہے۔

Comparative Studies

Urdu: https://drive.google.com/drive/u/0/folders/12ODWBkAskGyloH1KMaU1b_1uPuhM9fW0

English: https://drive.google.com/drive/u/0/folders/19LXndL9b4oMPeh7TECfqzc993yJbJp_A

طلاق کی یہ بحث اس ماڈیول کے سبق 18-19 میں موجود ہے۔ اگر آپ تفصیلی مطالعہ کرنا چاہیں تو اسی لنک پر دیے گئے ایڈمیشن فارم کو بھر کر بھیج دیجیے۔ میں آپ کو متعلقہ کتب فراہم کر دوں گا۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply ASAP if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

رخصتی سے پہلے خلع
Scroll to top