السلام علیکم ورحمتہ اللہ
کیا حال ہے؟ کافی دن بعد ایک سوال پوچھ رہا ہوں جو ذرا ہٹ کر ہے۔ اسلام میں اپنی بیوی کے ساتھ کیا کیا عمل جائز ہیں؟ جنسی عمل کے علاوہ کیا کیا عمل ہم کر سکتے ہیں؟
ایک بھائی
کراچی، پاکستان
دسمبر 2011
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
اللہ کا شکر ہے، آپ سنائیے، کیا احوال ہیں؟
سوال کو آپ اگر اس طرح پوچھ لیں کہ میاں بیوی کے سیکس سے متعلق کیا کیا چیزیں جائز نہیں ہیں تو یہ زیادہ مناسب ہو گا۔ میاں بیوی سیکس میں سب کچھ کر سکتے ہیں سوائے:
۔۔۔۔۔۔ پاخانے کے مقام پر جنسی تعلق اینل سیکس قائم کرنا
۔۔۔۔۔۔ حیض و نفاس کے دوران ازدواجی تعلق قائم کرنا
ان دو امور کے علاوہ سب کچھ جائز ہے۔ بعض اہل علم کا موقف یہ ہے کہ منہ میں اورل سیکس بھی جائز نہیں ہے کیونکہ یہ غلاظت ہے۔ میں بھی اسی کا قائل ہوں۔
اس کے علاوہ اور جو چاہے، کیجیے۔ دین نے اس پر کوئی پابندی عائد نہیں کی۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اگر آپ جواب تفصیل سے دے دیں تو نوازش ہو گی۔ کن علماء کے نزدیک کیا چیزیں جائز ہیں اور کن کے نزدیک نہیں؟ آپ رائے کا احترام کرتا ہوں۔ وکی پیڈیا پر میں نے اس بارے میں پڑھا ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_views_on_oral_sex
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سوال پوچھا گیا کہ اگر کوئی اپنے آلہ تناسل کو چھو لے تو وضو کرنا چاہیے یا نہیں۔ انہوں نے فرمایا: یہ نجاست ہے، اس پر وضو کرنا چاہیے۔
ایک حدیث میں دوسرے کے جسم کے پرائیویٹ حصے دیکھنے سے منع کیا گیا ہے، تو پھر سیکس کیسے کریں گے؟ یہ بہت متنازعہ مسئلہ ہے، اس لیے آپ سے تفصیل سے جواب چاہتا ہوں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
اگر آپ سوال کی وضاحت کر دیں کہ کن امور کے جواز یا عدم جواز کے بارے میں آپ کو شک ہے تو میں اس کا بتا سکتا ہوں کہ یہ جائز ہے یا ناجائز۔ اس طرح سے سوال کا جواب دینا مشکل ہے کہ کیا کیا کام جائز ہیں؟ ہاں یہ میں نے بتا دیا ہے کہ کیا کام ناجائز ہیں؟
شریعت کا اصول ہے کہ ہر عمل جائز ہے سوائے اس کے جس کے بارے میں شریعت میں واضح ممانعت آئی ہو۔” یہی اصول سیکس پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ شریعت نے میاں بیوی کے سیکس کے معاملے میں صرف دو امور کی ممانعت کی ہے: ایک دوران حیض سیکس اور دوسرے پیچھے کے مقام پر سیکس۔ اس کے علاوہ باقی سب جائز ہے۔ اورل سیکس کے بارے میں اختلاف اس وجہ سے ہے کہ قرآن و حدیث میں اس کی واضح ممانعت نہیں آئی۔ فقہاء کے سامنے جب یہ صورت آئی تو انہوں نے قرآن و حدیث کے عمومی مزاج سے استدلال کیا ہے۔ بعض کے نزدیک چونکہ ممانعت نہیں آئی، اس لیے یہ جائز ہے اور بعض کے نزدیک چونکہ اس میں گندگی ہوتی ہے، اس وجہ سے ناجائز ہے۔ اس موضوع سے متعلق میں نے کسی عالم کی کتاب میں کچھ نہیں پڑھا ہے۔ بس وہی وکی پیڈیا کا آرٹیکل ہے جو آپ نے بھیجا تھا۔ اس میں جواز کے قائلین میں ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کا نام تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ جواز کے قائل ہیں، وہ بھی مطلق جواز کے نہیں بلکہ اس بات کے قائل ہیں کہ میاں بیوی ایک دوسرے کو تیار کرتے ہوئے اگر منہ سے شرم گاہ وغیرہ کو چوم کر لیں تو اس میں حرج نہیں۔ تاہم مادہ منویہ کے منہ میں ڈسچارج کرنے کو وہ بھی غلط سمجھتے ہیں۔ بقیہ علماء کے نام میرے علم میں نہیں ہیں۔
رہا لباس اتارنے کا مسئلہ تو اس معاملے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ میاں بیوی سر سے پاؤں تک ایک دوسرے کا پورا جسم دیکھ سکتے ہیں۔ حدیث میں ممانعت اس کی ہے کہ میاں بیوی کے علاوہ کوئی شخص بلا ضرورت کسی کی شرمگاہ نہیں دیکھ سکتا۔ میاں بیوی کے بارے میں تو تمام مذاہب کی تاریخ میں کبھی بھی اختلاف نہیں ہوا۔
وضو کے بارے میں بھی بعض اہل علم کا موقف یہ ہے کہ اگر شرمگاہ کو ہاتھ لگا لیا جائے تو وضو دوبارہ کرنا چاہیے۔
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply ASAP if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.