السلام علیکم
کیا دین میں بیوی کے ساتھ پیچھے سے سیکس سے منع کیا گیا ہے؟ اگر ہاں، تو قرآن یا حدیث کا حوالہ دیجیے۔
ایک بھائی
کراچی، پاکستان
اپریل 2012
محترم بھائی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ تعالی نے حلال و حرام کے لیے یہ نہیں کیا کہ ایک مکمل فہرست بیان کر دی ہو بلکہ اس نے اس کی بجائے انسان کی شخصیت میں جائز و ناجائز کو جانچنے والی ایک صلاحیت رکھ دی ہے جسے ہم ضمیر کہتے ہیں۔ یہی ضمیر ہمیں بتاتا ہے کہ دھوکہ دہی اور قتل برا کام ہیں اور غریبوں اور کمزوروں کی مدد ایک اچھا کام ہے۔ قرآن و سنت میں اسی ضمیر کی آواز پر کان دھرنے کی تربیت کی گئی ہے۔
بعض ایسے امور ہیں جن کا ذکر قرآن و حدیث میں نہیں ہے لیکن انسانی فطرت اور ضمیر انہیں برا سمجھتا ہے جیسے خواتین کی ہم جنس پرستی کے بارے میں قرآن و حدیث میں کوئی ضابطہ نہیں ملتا لیکن ہر وہ شخص جس کا ضمیر زندہ ہے، اسے حرام ہی کہے گا۔ یہی معاملہ اینل سیکس کا ہے۔ قرآن مجید میں اسے ایک مختلف اسلوب میں بیان کیا گیا ہے۔
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ۔
یہ لوگ آپ سے حالت حیض (میں ازدواجی تعلق) کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ انہیں بتائیے کہ یہ باعث اذیت ہے تو ایام حیض میں خواتین سے الگ رہیے۔ ان سے اس وقت تک ازدواجی تعلق قائم نہ کیجیے جب تک کہ وہ پاک نہ ہو جائیں۔ پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو ان سے اس مقام سے ازدواجی تعلق قائم کیجیے جہاں سے کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے۔ یقیناً اللہ توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ (البقرۃ 2:222)
چونکہ انسانی کام لامحدود ہیں، اس لیے اللہ تعالی نے بعض چیزوں کی حلت و حرمت کو بیان کر دیا ہے اور بقیہ امور کا فیصلہ انسان کی عقل پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ اپنی فطری رہنمائی کے مطابق ان کا فیصلہ کرے۔ آیت کریمہ میں اسی فطری رہنمائی کو ’’جہاں سے کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ صرف ویگینل سیکس ہی کا جواز ہے، کسی اور طرح کے سیکس کا نہیں۔
ایسے ہی فطری معاملات میں سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گئے، آپ نے ان سے منع فرما دیا اور وہاں واضح رہنمائی فرما دی۔ اینل سیکس کے بارے میں ایک حدیث میں بھی اس حرمت کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ یہ ایک گندا کام ہے جس میں سوائے غلاظت اور جنسی بیماریوں کے اور کچھ نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے جامع ترمذی، کتاب التفسیر، باب سورۃ البقرۃ۔
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply ASAP if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.