کیا غلام کو بھی اسلام نے وراثت کا حق دیا ہے؟

حصہ ششم: اسلام اور غلامی سے متعلق جدید ذہن کے شبہات

اللہ تعالی نے سورۃ نساء میں وراثت کا جو قانون بیان فرمایا ہے، وہ عام ہے اور اس میں یہ کہیں بیان نہیں کیا گیا کہ یہ حکم خاص طور پر صرف آزاد افراد کے لئے ہے۔ غلام کو وارث نہیں بنایا جائے گا اور نہ ہی اس کی میراث کو تقسیم کیا جائے گا۔ ارشاد باری تعالی ہے۔

يُوصِيكُمْ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلأُمِّهِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعاً فَرِيضَةً مِنْ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيماً حَكِيماً۔ وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمْ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ۔ (النساء 4:11-12)

اللہ تمہیں تمہاری اولادوں کے بارے میں نصیحت کرتا ہے کہ ہر بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہو گا۔ اگر (بیٹے نہ ہوں اور صرف) دو سے زائد بیٹیاں ہوں تو ان کے لئے دو تہائی ترکہ ہو گا۔ اگر ایک ہی بیٹی ہو تو اس کا حصہ نصف ترکہ ہو گا۔ اگر میت صاحب اولاد ہو تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کے لئے اس کے ترکے کا چھٹا حصہ ہے اور اگر اس کی اولاد نہ ہو اور اس کے والدین ہی وارث ہوں تو ماں کے لئے تیسرا حصہ ہے۔ اور اگر میت کے بہن بھائی ہوں تو ماں چھٹے حصے کی حقدار ہو گی۔ یہ سب میت کی وصیت اور اس کے ذمے قرض کی ادائیگی کے بعد کے حصے ہیں۔

تم نہیں جانتے کہ تمہارے والدین اور اولاد میں سے کون بلحاظ نفع تم سے زیادہ قریب ہے۔ یہ حصے اللہ نے مقرر کئے ہیں اور اللہ تمام حقیقتوں سے واقف اور ساری مصلحتوں کا جاننے والا ہے۔ تمہاری بیویوں نے جو کچھ ترکہ چھوڑا ہے، تمہارے لئے اس کا نصف حصہ ہے اگر وہ بے اولاد ہوں۔ اولاد ہونے کی صورت میں تم چوتھائی حصے کے حق دار ہو جبکہ میت کی کی گئی وصیت پوری کر دی گئی ہو اور اس پر واجب الادا قرض ادا کر دیا گیا ہو۔ اسی طرح جو ترکہ تم نے چھوڑا ہے، تمہاری بیویاں اس کے چوتھائی حصے کی حق دار ہیں اگر تمہاری کوئی اولاد نہ ہو۔ اگر اولاد ہو تو پھر ان کا حصہ آٹھواں ہے جبکہ میت کی کی گئی وصیت پوری کر دی گئی ہو اور اس پر واجب الادا قرض ادا کر دیا گیا ہو۔

بدقسمتی سے ہمارے بہت سے فقہاء نے قرآن کے اس حکم کو صرف آزاد شخص تک محدود تک کر دیا اور غلاموں کو وراثت سے محروم کرنے لگے۔ اس موضوع پر ہم نے فقہاء کی جس قدر کتب کا مطالعہ کیا ہے، ہمیں اس ضمن میں کوئی ایک حدیث بھی نہیں مل سکی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم یا آپ کے صحابہ میں سے کسی ایک نے بھی غلاموں کو وراثت سے محروم کیا ہو۔ اس کے برعکس ایسی احادیث ضرور ملتی ہیں جن میں آپ نے غلاموں کو وراثت میں حصہ دیا ہے۔

          معلوم نہیں کہ فقہاء نے یہ بات کہاں سے اخذ کر لی ہے کہ اللہ کے واضح احکام کے ہوتے ہوئے غلام کو وارث نہ بنایا جائے۔ اس پر ہم اپنی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ فقہ کے ایک بڑے امام ہی کا تبصرہ پیش کرتے ہیں جو انہوں نے اپنے ساتھی فقہاء پر کیا ہے۔ یہ تبصرہ اگرچہ کچھ دیگر آیات سے متعلق ہے لیکن اس کا اطلاق موجودہ صورتحال پر بھی ہوتا ہے۔

ما ندري أيهما أشد إقداما على الله وجرأة أتخصيصهم الأحرار في الآية الأولى دون العبيد أم استشهادهم بالآية الثانية في ذلك فأول إبطال قولهم إن النبي صلى الله عليه وسلم بعث إلى العبيد والأحرار بعثا مستويا بإجماع جميع الأمة ففرض استواء العبيد مع الأحرار إلا ما فرق فيه النص بينهم۔  (ابن حزم، الاحکام فی اصول الاحکام)

ہم نے اللہ تعالی کے (احکام کے) بارے میں اس سے زیادہ شدید اقدام نہیں دیکھا کہ انہوں نے پہلی آیت کے حکم میں سے غلاموں کو نکال کر اسے صرف آزاد افراد کے ساتھ خاص قرار دیا ہے۔  یہی معاملہ وہ دوسری آیت کے بارے میں کرتے ہیں۔ ان کے قول کے باطل ہونے کے لئے پہلی بات یہ ہے کہ اس بات پر پوری امت کا اتفاق ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو آزاد اور غلام دونوں کی طرف ہی بھیجے گئے تھے۔ آپ نے تمام احکام میں غلاموں کو آزاد افراد کے ساتھ شریک فرمایا سوائے اس کے کہ کہیں کسی موقع پر واضح ارشاد فرما کر ان کے احکام میں فرق کیا ہو۔

اس بحث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی شریعت میں غلاموں کو وراثت میں اسی طرح حصہ دیا جائے گا جیسا کہ آزاد افراد کو۔

Send your questions to mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

کیا غلام کو بھی اسلام نے وراثت کا حق دیا ہے؟
Scroll to top