ووٹ کسے دیا جائے؟

السلام علیکم سر

آپ کے خیال میں ووٹ کسے دینا چاہیے؟ میں ووٹ دینا چاہتی ہوں مگر مجھے سیاست کا زیادہ علم نہیں ہے۔

ایک بہن

کراچی، پاکستان

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بہن

جہاں تک ووٹ کا تعلق ہے تو یہ کہنا میرے لیے مشکل ہے کہ ووٹ کسے دیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں میں کوئی بھی آئیڈیل پر پورا نہیں اترتا ہے اور اس میں مذہبی اور غیر مذہبی سیاستدان ایک ہی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ البتہ میں آپ کو وہ معیار (Criteria) بتا سکتا ہوں، جسے ووٹ دیتے وقت ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔

اس بات کا میں البتہ قائل ہوں کہ ووٹ ضرور دینا چاہیے۔ اگر نیک لوگ ووٹ نہیں دیں گے تو برے لوگ ہی ہم پر ہمیشہ مسلط رہیں گے۔ نیک لوگوں کی سستی ہی کی وجہ سے برے ان پر مسلط ہوتے ہیں۔  ہمار ےہاں اچھے لوگ الیکشن کے دن خاموشی سے گھر میں پڑے رہتے ہیں اور برے لوگ میدان مار جاتے ہیں۔ اس کے بعد یہی اچھے لوگ اگلے کئی سال تک روتے رہتے ہیں کہ حکومت بری ہے۔ ووٹ ایک امانت ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم کسی شخص کے حق میں گواہی دے رہے ہیں کہ ہم اسے حکومت کا اہل سمجھتے ہیں۔ اس وجہ سے یاد رکھیے کہ ہمیں اپنے ووٹ کے لیے اللہ تعالی کے حضور جواب دہ ہونا پڑے گا۔

۔۔۔۔۔۔ سب سے پہلے تو یہ دیکھیے کہ آپ کے حلقے سے جو امیدوار ہیں، ان میں اخلاق اور کردار کے اعتبار سے کون سا امیدوار سب سے بہتر ہے۔ سیاستدانوں میں آئیڈیل ملنا تو مشکل ہے لیکن یہ دیکھ لیجیے کہ کس پر کرپشن کا الزام نہیں ہے؟ کسی کو اگر پہلے کامیابی ملی ہے تو اس نے اپنے حلقے میں ترقیاتی کام کتنے کروائے ہیں؟ عوام کی خدمت میں کون نسبتاً بہتر ثابت ہوا ہے؟

۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دیکھیے کہ کون سی سیاسی جماعت دوسروں کی نسبت بہتر ہے؟ ان کے منشور کا مطالعہ کیجیے اور اس کے ساتھ ساتھ سابق تجربہ کو مدنظر رکھیے کہ انہوں نے اس سے پہلے اپنے وعدے کس حد تک پورے کیے ہیں؟ سو فیصد تو شاید کوئی نہ مل سکے لیکن دوسروں کی نسبت جس کا ریکارڈ بہتر ہو، اسی کو ووٹ دیجیے۔

۔۔۔۔۔۔ ہمارے ہاں ذات، برادری اور لسانیت کو دیکھا جاتا ہے۔ دین میں یہ کوئی معیار نہیں ہے۔ اگر ہماری برادری سے تعلق رکھنے والا شخص کردار کے اعتبار سے اچھا نہیں ہے اور کسی اور برادری کا شخص اچھا ہے، تو پھر ووٹ اسی اچھے شخص کو دینا چاہیے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو پھر اللہ تعالی کے ہاں ہمیں پرسش کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّهِ وَلَوْ عَلَىٰ أَنْفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ ۚ إِنْ يَكُنْ غَنِيًّا أَوْ فَقِيرًا فَاللَّهُ أَوْلَىٰ بِهِمَا ۖ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَىٰ أَنْ تَعْدِلُوا ۚ وَإِنْ تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا۔

اےاہل ایمان! اللہ کے لیے عدل کے ساتھ گواہی دینے کے لیے تیار ہو جائیے، اگرچہ یہ آپ کے اپنے، یا والدین یا رشتے داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔(جس کے خلاف آپ گواہی دے رہے ہیں) وہ خواہ امیر ہو یا غریب، اللہ ان کی نسبت فوقیت رکھتا ہے۔ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہوئے عدل سے نہ ہٹ جائیے۔ اگر آپ حق کو چھپائیں گےیا منہ موڑیں گے تو پھر یاد رکھیے کہ جو آپ کر رہے ہیں، اللہ اس سے واقف ہے۔ (النسا 4:135)

۔۔۔۔۔۔ اس بات کو نہ دیکھیے کہ کسی امیدوار کے منتخب ہونے کا چانس ہے یا نہیں۔ اگر ایک شخص اچھے کردار کا ہے تو خواہ اس کے منتخب ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہو، ووٹ اسی کو دیجیے۔ اس طرح ہم اللہ تعالی کے سامنے جواب دہی سے بچ جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔ اگر آپ کے حلقے سے جتنے بھی امیدوار ہیں، وہ سب کے سب کرپٹ اور بدکردار ہیں تو پھر اسے ووٹ دیجیے، جو کرپشن اور بدکرداری میں دوسروں کی نسبت کم ہو۔

۔۔۔۔۔۔ ایک بڑا مسئلہ یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کے حلقے میں کوئی امیدوار اچھا انسان ہو مگر اس کی پارٹی اچھی نہ ہو۔ یا پھر پارٹی دوسروں کی نسبت بہتر ہو لیکن اس نے جس امیدوار کو ٹکٹ دیا ہے، وہ اچھا نہ ہو۔ ایسی صورت میں دو رائے ہو سکتی ہیں۔ ایک رائے یہ ہے کہ پارٹی کو دیکھتے ہوئے ووٹ دینا چاہیے کہ حکومت اسی نے چلانی ہے۔ دوسری رائے یہ ہے کہ امید وار کو دیکھتے ہوئے ووٹ دینا چاہیے کہ آپ کی نمائندگی اس امیدوار نے کرنی ہے۔ اس صورت میں آپ خود سوچیے اور آپ کا دل و دماغ جس رائے پر مطمئن ہو، اس پر عمل کیجیے۔

دعاؤں کی درخواست ہے۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مبشرنذیر بھائی۔ اتفاق سے آپ کی یہ تحریر نظر سے گزری، اقتباس یہ ہے۔

ایک بڑا مسئلہ یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کے حلقے میں کوئی امیدوار اچھا انسان ۔۔۔۔ اس صورت میں آپ خود سوچیے اور آپ کا دل و دماغ جس رائے پر مطمئن ہو، اس پر عمل کیجیے۔

آپ کے موقف کی وضاحت یوں بھی کی جاسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔ اگر آزاد امیدوار ہے تو معاملہ صاف ہے،امیدوار کےشخصی خصائل [قائدانہ صلاحتیں: فوری فیصلہ و عمل درآمد،دو ٹوک و واضح موقف ، سماجی مسائل کاادراک اور انکا قابل عمل حل، اپنے علاقہ مکینوں سے رابطہ، باہمی نزاعی مسائل میں ثالثی،وغیرہ] بنیادی کردار اداکریں گے۔پارٹی منشور یا موقف کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔ نتیجہ یہ کہ اگر ووٹر کے ترجیحی مسائل علاقائی[حلقہ جاتی] نوعیت کے ہیں تو شخصی خصائل بنیادی کردار ادا کریں گےاور اگر ووٹر کے ترجیحی مسائل “ملکی یا عالمی سطح” کےہوں تو “پارٹی کا منشور اور موقف” بنیادی کردارادا کرےگا۔

لہذااصل سوال یہ ہے کہ ووٹر کیا چاہتا ہے۔جیسا کہ آپ نے بھی فرمایا ہے۔

محمد عمران

کراچی

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

ووٹ کسے دیا جائے؟
Scroll to top