ڈئیر مبشر بھائی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میں ایک مسئلہ لے کر حاضر ہوا ہوں جس نے کافی پریشان کیا ہوا ہے۔ کچھ دن پہلے ہم نے بچوں کو ایک خرگوش کا بچہ گھر میں لا کر دیا تھا۔ بچوں کو اس کا فی شوق تھا اور مجھے بات ماننے میں اسلیے بھی مشکل نہیں ہوئی کیونکہ میں پہلے بھی گھر میں چڑیاں رکھی ہوئیں تھیں۔ ایک رات اس کا چارہ ختم ہو گیا تو بیوی کے بتانے پر میں نے سستی کی کہ چلو صبح لے آئیں گے۔ اور اگلے دن جمعہ کی وجہ سے دن میں بھی یاد نہ رھااور جمعہ نماز کے لیے چلا گیا۔ واپسی پر اس کے لیے چارہ لے کر جب گھر آیا تو تب تک وہ بیچارہ بھوک سے نڈھال ہو چکا تھا اور گھرا ہوا تھا۔۔۔ چل بھی نہیں سکتا تھا۔ میں کافی کوشش کی کہ اس کو پانی پلاوں اور وہ کسی طرح کچھ کھا لے لیکن وہ کچھ زیادہ بیمار ہو گیا تھا۔ پھر میں اسکو اپنے ایک جاننے والے کے ہاں بھی چھوڑ کر گیا کیونکہ انہوں نے خرگوش پالے ہوئے تھا تو میں نے سوچا کہ وہاں وہ ان کے ساتھ رہ کہ شاید کچھ کھالے۔ شام کو انہوں نے کہا کہ ُپ اسے لے جاؤ، یہ ٹھیک ہو گیا ہے۔ میں لے تو لیکب وہ ویسے ھی تھا اور اس نے اگلی رات بھی کچھ نہیں کھایا اور صبح دیکھا تو اپنے پنجرے میں مرا پڑا تھا۔ اب اس بات کو لے کہ ہم میاں بیوی بہت پریشان ہیں کہ ہماری کوتاہی اور لاپرواہی کی وجہ سے اس کی جان چلی گئی اور وہ تکلیف کا شکار رہا۔ اللہ تعالی ٰ سے معافی تو مانگی ہے لیکن تسلی نہیں ہو پا رہی۔ آپ بتانے کا مقصد یہ تھا کہ اس طرح کی صورت حال میں دین کہ کیا احکامات ہیں اور ہمیں کیا کفارہ یا جرمانہ ادا کرنا ہو گا تا کہ اس گنا ہ سے معافی پائے جا سکے۔
مہربانی فرما کر راہنمائی کریں بہت شکریہ۔
والسلام
ایک بھائی
ابو ظہبی، متحدہ عرب امارات
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
آپ کی میل پڑھ کر افسوس ہوا۔ اب کفارہ تو کچھ بھی ممکن نہیں ہے، ہاں توبہ استغفار کی جا سکتی ہے۔ آئندہ کے لیے احتیاط کر لیجیے کہ اگر ایسا کوئی جانور لائیں تو اس کی جوڑی ہی لائیں اور ان کی خوراک کا خیال رکھیں۔ ہمارے دین نے جانوروں کے حقوق ہم پر مقرر کیے ہیں۔ عام طور پر جو لوگ جانور پالتے ہیں، وہ ان حقوق کا خیال نہیں رکھتے:
۔۔۔۔۔۔ اکثر لوگ پرندوں کو قید کر دیتے ہیں۔ یہ ان پر ظلم ہے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے ہمیں کسی چھوٹے سے کمرے میں بند کر دیا جائے۔ اگر کسی کو پرندے پالنے کا بہت شوق ہو، تو کبوتر بہترین پرندہ ہے جو واپس گھر آ جاتا ہے۔ اگرچہ ہمارے ہاں کبوتر پالنے کو لفنگوں کا کام سمجھا جاتا ہے تاہم کسی کو بہت شوق ہو تو اس میں دینی اعتبار سے حرج نہیں۔
۔۔۔۔۔۔ بہت سے لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ ازدواجی زندگی گزارنا جانوروں کا حق بھی ہے۔ وہ جوڑے کی بجائے ایک جانور لاتے ہیں۔ اس طرح وہ اداس رہ کر مرجاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔ جانوروں کی خوراک کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ جس جانور کی ہم ذمہ داری لے رہے ہیں، اگر و ہ بیمار ہو جائے تو اس کا علاج بھی کروانا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔ بعض لوگ جانوروں کے نومولود بچے دوسرے دوستوں کو دے دیتے ہیں یا بیچ دیتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ ماں پر ظلم ہے۔ یہ اسی طرح ہے جیسے کسی خاتون کو بچہ پیدا ہوتے ہی اسے ماں سے الگ کر کے کسی کو دے دیا جائے۔ پالتو جانوروں کا عموماً معاملہ یہ ہوتا ہے کہ رضاعت کی مدت گزرنے کے بعد ماں کو بچوں سے لگاؤ نہیں رہتا۔ اس لیے اگر کسی کو دینا ہو تو رضاعت کے بعد دینا چاہیے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.
Quranic Studies – English Lectures