سوال: السلام علیکم۔ میں تین دن سے بہت ٹینشن میں ہوں۔ میری ایک کزن ہے جسے پچھلے دس سال سے میں بہت پسند کرتا ہوں۔ ہمارے خاندان والے بھی اس رشتے پر راضی تھے اور ہماری منگنی ہو چکی تھی۔ پچھلے دو تین سال سے ان کے حالات بہت خراب ہو گئے۔ کچھ عرصہ پہلے پتہ چلا کہ وہ اپنے گھر والوں سے بہت لڑتی ہے اور یہ چاہتی ہے کہ اس کی منگنی میرے ساتھ ختم کر کے کسی امیر گھرانے میں کی جائے۔ میں بہت پریشان ہوں۔ کسی بھی کام میں دل نہیں لگتا۔ آپ مجھے کیا مشورہ دیں گے۔
ایک قاری ، پاکستان
محترم بھائی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اللہ تعالی آپ کی پریشانی دور فرمائے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ غربت انسان کو کفر تک پہنچا سکتی ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ آپ کی منگیتر صاحبہ کے ساتھ ہوا ہے۔ چونکہ انہوں نے غربت کا بھیانک چہرہ دیکھ لیا ہے اس وجہ سے وہ ڈر گئی ہیں کہ کہیں ساری عمر اسی غربت میں بسر نہ ہو جائے۔ یہ ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ انہیں مریض کی طرح ٹریٹ کریں۔ مجھے معلوم نہیں کہ آپ ان سے گفتگو کر سکتے ہیں یا نہیں۔ اگر آپ ان سے گفتگو نہیں کر سکتے تو کسی ذریعے سے انہیں ٹریٹ کرنے کی کوشش کیجیے۔
اس معاملے میں سب سے بہتر ٹریٹ منٹ یہ ہو گی کہ آپ انہیں ایسی کہانیاں پڑھنے کے لئے دیں جن میں کسی غریب لڑکی کی شادی امیر خاندان میں ہو جاتی ہو، اور پھر اس کا برا انجام ہوتا ہو۔ ایسی کہانیاں آپ کو خواتین کے رسالوں جیسے شعاع، خواتین ڈائجسٹ وغیرہ میں بہت مل جائیں گی۔ آپ اپنے گھر میں بہنوں وغیرہ سے اس معاملے میں پوچھیے، وہ آپ کو ایسی کہانیاں تلاش کر دیں گی اور انہیں آپ کی منگیتر صاحبہ تک بھی پہنچا دیں گی۔
اگر ہو سکے تو انہیں مولانا وحید الدین خان کی کتاب کتاب زندگی پڑھنے کے لئے دیجیے۔ امید ہے کہ اس سے ان کا ذہن تبدیل ہو جائے گا۔ یہ کتاب اس لنک پر دستیاب ہے، اس کے علاوہ مارکیٹ میں بھی مل جائے گی بلکہ آپ کسی بھی ویب سائٹ میں سافٹ کاپی لے سکتے ہیں۔
یہ عرض کرتا چلوں کہ آپ اسے دل کا روگ نہ بنائیے۔ خود کو کسی اور کام جیسے تعلیم وغیرہ میں مشغول کیجیے۔ اگر آپ کی منگیتر صاحبہ کا ذہن تبدیل ہو جائے تو بہت اچھا ہے۔ نہ ہو تو پھر بھی آپ کے لئے زیادہ مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ کبھی کبھی انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ دنیا ایک ہی شخص پر ختم ہو گئی ہے۔ لیکن جیسے ہی وہ اس کیفیت سے باہر آتا ہے تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا تو بہت وسیع ہے اور اس میں لائف پارٹنرز کی کمی نہیں ہے۔
جیسے جیسے تجربہ ہو گا، آپ کی منگیتر صاحبہ کا ذہن بھی تبدیل ہو جائے گا۔ امیر خاندان، غریبوں میں اول تو شادی کرتے ہی نہیں۔ اگر کریں بھی تو لڑکی کو ساری عمر کنیز بن کر سب کی خدمت ہی کرنا ہوتی ہے اور اس کے بدلے اسے کچھ نہیں ملتا۔ جتنی جلدی آپ کی منگیتر صاحبہ اس بات کو سمجھ لیں گی، ان کے حق میں اچھا ہو گا ورنہ یا تو انہیں جوانی کے بہترین سال اسی غربت میں انتظار کی زندگی بسر کرنا ہو گی یا پھر اگر ان کی شادی ہو گئی تو پھر ایک طویل تکلیف دہ زندگی ان کا مقدر ہو گی۔
میرا تجربہ ہے کہ انسان کو اپنے برابر کے خاندانوں ہی میں شادی کرنی چاہیے۔ اس طرح بہت سے مسائل سے انسان محفوظ رہ جاتا ہے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.