سوال: ڈئیر مبشر صاحب! السلام علیکم۔ میری ایک لڑکی سے ایس ایم ایس پر دوستی ہوئی۔ میں اسے پہلے جانتا تھا۔ ہماری دوستی اتنی گہری ہو گئی کہ ہم دونوں کوشش کے باوجود ختم نہیں کر پا رہے تھے۔ لہذا میں نے اس سے شادی کا ارادہ کیا اور پروپوز کر دیا۔ اب ہماری شادی ہو رہی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ میرااس سے رابطہ رکھنا فی الحال جائز ہے یا نہیں؟ میں یہ سوچ کر رابطہ ختم نہیں کرتا کہ اس کے علاوہ میں کروں گا کیا۔ میرا وہ وقت جو اس سے ایس ایم ایس کر کے گزرتا ہے، اگر وہ نہ ہو تو بہت زیادہ چانس ہے کہ میں گناہ کی طرف جاؤں۔ میری راہنمائی کیجیے۔ کیا مجھے اپنی ہونے والی بیوی سے اپنے احساسات شیئر کرنے چاہییں یا انہیں کنٹرول کرنا چاہیے؟
نامعلوم، اسلام آباد، پاکستان
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
آپ کی میل کا بہت شکریہ۔ میں آپ کے جذبے کی قدر کرتا ہوں کہ آپ جائز و ناجائز کا خیال رکھتے ہیں اور خود کو گناہ سے بچانا چاہتے ہیں۔ دین اسلام کی رو سے بدکاری ایک بنیادی گناہ ہے۔ اس کے راستوں کو بند کرنے کے لئے مرد و زن کے تعلقات پر دین نے کچھ پابندیاں عائد کی ہیں تاکہ انسان اپنے جذبات سے بے قابو ہو کر کہیں غلط راہوں پر نہ چل نکلے۔ یہی وجہ ہے کہ مرد و خاتون کو باہمی دوستی سے پرہیز کرنا چاہیے تاکہ کہیں یہ لوگ گناہ میں مبتلا نہ ہو جائیں۔
جیسا کہ آپ نے بیان کیا ہے کہ آپ کی شادی ان خاتون سے ہو رہی ہے۔ اب ان سے ایس ایم ایس یا فون کے ذریعے رابطے میں تو کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ آپ دونوں اخلاقی حدود کا خیال رکھیں اور اس ذریعے کو محض ایک دوسرے کو سمجھنے کے لئے استعمال کریں۔ ان خاتون سے تنہائی میں ملاقات البتہ بہت سے اخلاقی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ اس لئے شادی سے پہلے اس سے ضرور پرہیز کرنے کا مشورہ میں آپ کو دوں گا۔ اللہ تعالی آپ کی شادی کو مبارک کرے۔
اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.