السلام علیکم
انٹرنیٹ پر ایک کاروبار ہے، جس میں کچھ اشیا بیچی جاتی ہیں، انہیں جو شخص بکوائے گا، اسے وہ کمیشن دیتے ہیں۔ پھر اس سے آگے جو شخص سیل کرتا ہے، تو اس کا کمیشن پہلے اور دوسرے کو ملتا ہے۔ اسی طرح وہ شخص مزید آگے بیچتا ہے تو پہلے تینوں کو کمیشن ملتا ہے اور یہ سلسلہ آگے چلتا رہتا ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟
ایک بھائی
کراچی، پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ نے جو تفصیل بیان کی ہے، اس کے مطابق یہ چین مارکیٹنگ ہے اور صرف یہی لوگ نہیں بلکہ اور بھی بہت سی کمپنیاں استعمال کرتی ہیں کہ ایک سے دوسرے کو بیچتے چلے جائیے اور اس پر کمیشن پہلے والوں کو ملتا رہے گا۔ یہ بہت پرانا طریقہ ہے۔سیلز پر کمیشن تو جائز ہے البتہ چین مارکیٹنگ میں بعض اخلاقی پہلوؤں سے قباحت پائی جاتی ہے۔
ایک تو یہ کہ اس سے انسان کا ذہن یہ بن جاتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ گاہک گھیر کر لائے جائیں، تاکہ زیادہ کمیشن بنے۔ اس سے انسان کی اپنی شخصیت مسخ ہو جاتی ہے اور وہ ہر دم گاہک گھیرنے کی کوشش میں لگ جاتا ہے۔
دوسرے یہ کہ بعض لوگ اس مقصد کے لیے جھوٹ بھی بول دیتے ہیں۔
تیسرے یہ کہ لوگوں کو ترغیب دلا کر ایسی چیزیں خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے جن کی انہیں ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
چوتھے یہ کہ عام طور پر ان اشیاء کی کوالٹی ناقص ہوتی ہے۔ مثلاً جو زیور آپ کسی جاننے والے سنار سے خریدیں گے، اس کی کوالٹی اور انٹرنیٹ پر خریدے گئے زیور کی کوالٹی میں فرق ہو گا۔
پانچویں یہ کہ اس میں معاشرے کی کوئی حقیقی خدمت نہیں ہو رہی ہوتی۔ جیسے ایک دکاندار اگر مال بیچ کر پیسہ کماتا ہے تو وہ ایک حقیقی خدمت فراہم کر رہا ہے کہ اشیاء کو لوگوں کے گھر کے پاس لا کر بیچ رہا ہے اور اس میں رسک لے رہا ہوتا ہے۔ چین مارکیٹنگ میں یہ سب مصنوعی ہو رہا ہوتا ہے اور لوگ اس مال کے پیچھے بھاگ رہے ہوتے ہیں جسے کمانے کے لیے حقیقی محنت نہ کرنی پڑے۔
اس وجہ سے آپ کو میرا مشورہ یہی ہے کہ اگر آپ کاروبار کرنا چاہیں، تو کوئی ایسا کاروبار کیجیے جس میں معاملہ صاف اور سیدھا ہو اور معاشرے کی حقیقی خدمت ہو رہی ہو۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.
Quranic Studies – English Lectures