اسبال ازار، وہم

اسلا م وعلیکم مبشر صا حب

پا کستان میں جو دینی لو گ ہیں وہ نماز کے علا وہ بھی اپنی شلواریں ٹخنو ں سے اوپر رکھتے ہیں جبکہ ہم عام لوگ صرف نما ز کے دوران ہی شلواریں یا پینٹ ٹخنو ں سے اوپر کر تے ہیں۔ اس بارے میں کچھ بتائیں۔

چھوٹی چھو ٹی باتو ں میں وہم کرنا کوئی نفسیاتی مسئلہ ہوتا ہے کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے وہم کر نے کی۔ وہم کا کو ئی علا ج ہو تا ہے۔

عبداللہ، سیالکوٹ، پاکستان

ڈئیر عبداللہ صاحب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

آپ نے بہت اچھا کیا کہ اردو میں لکھنا شروع کر دیا ہے۔ جوابات یہ ہیں۔

۔۔۔۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کو ٹخنوں سے اوپر رکھنے کا حکم دیا ہے، اس کی وجہ یہی بیان فرمائی کہ یہ متکبرین کی علامت ہے۔ عربوں کے ہاں یہ متکبرانہ فیشن تھا کہ تہبند کے مہنگے کپڑے کو لٹکتا چھوڑ دیتے جو گھسٹتا ہوا پیچھے زمین پر آتا تھا۔ اس سے منع فرمایا گیا۔

ہمارے ہاں شلوار یا پینٹ میں ایسی صورت نہیں ہے اور نہ ہی یہ متکبرین کا فیشن ہے۔  ہاں ہمارے ہاں تکبر کے جو جو اسٹائل رواج پا گئے ہیں، ان سے بچنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔ وہم ایک نفسیاتی مرض ہے۔ اس کے علاج کے لئے کسی ماہر نفسیات سے رجوع کرنا چاہیے۔ خود بھی اپنے ذہن کو تربیت دے کر اس سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ صرف اور صرف ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کوئی نقطہ نظر بنایا جائے۔ ذہن کو عادت ڈالی جائے کہ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان نہ ہو بلکہ بڑے بڑے ایشوز کو مدنظر رکھے۔

ایک سادہ سا سوال خود سے پوچھا جائے: کیا اس مسئلے سے مجھے کوئی فرق پڑتا ہے؟ اگر جواب نہیں ہے تو پھر اس مسئلے کو نظر انداز کر دیا جائے۔ اگر جواب ہاں میں ہے تو پھر وہ مسئلہ اہم ہے۔ اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں اور پھر ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قدم اٹھایا جائے۔ جس بات میں ہوا ہو گا شامل ہو، اسے نظر انداز کر دیا جائے اور صرف ہوا ہے پر توجہ دی جائے۔ یعنی جس بات میں شک ہو، اس پر توجہ نہ دی جائے اور صرف حقائق کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

اسبال ازار، وہم
Scroll to top