الحاد کسے کہتے ہیں؟

السلام علیکم

یہ وضاحت کیجیے کہ ہمارے مختلف شعبوں میں یہ الحاد کیسے آیا اس کے کیا اسباب ہیں اور اب کون کون سے ملحدین ہیں جو الحادی تحریکیں چلا رہے ہیں؟ ہمارے نصاب تعلیم میں یہ الحادی نظریات جیسے موسیقی کی تعلیم سیکس کی تعلیم ۔۔یہ کیسے آیا اس کے پس پردہ کون لوگ ہیں اور کون استعمال ہوئے ؟ ہماری ثقافت میں یہ الحاد ۔۔۔۔۔فنون لطیفہ ۔۔۔کہ یہ فلمیں دیکھنا مباح ہیں ۔۔۔یہ میڈیا میں الحاد ۔۔۔۔اور یہ جدید ملحدین کہ ۔۔۔۔کہ دین کو مولویوں نے نہیں سمجھا دین تو یہ ہے جو ہم آپ کو ٹی وی پر میک اپ کرکے داڑھی کٹواکے بتا رہے ہیں ۔۔۔۔ ہماری ثقافت میں یہ بے پردگی ۔۔۔۔۔بے حیائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا یہ سب الحاد کے اثرات نہیں ہیں اور یہ اثرات کیسے آئے کہاں سے ہیں اور یہ کون کون سی ملحدین ہیں ؟ اور یہ انکار حدیث کیا یہ الحاد نہین ہے اور احادیث مبارکہ کا صریحا غلط مطلب لینا کیا یہ الحاد نہیں وغیرہ اس پر بہت جلد ضرور اپنی ارشادا ت تفصیلی اور تسلی بخش اور پیاس بجھادینے والے اور مدلل فرمائے ضرور  اللہ آپ کو جز اخیر دے۔

مفتی نجم الحسن

ڈیرہ غازی خان، پاکستان

ڈئیر نجم بھائی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جواب پیش خدمت ہے:

سوال: ہمارے مختلف شعبوں میں یہ الحاد کیسے آیا اس کے کیا اسباب ہیں اور اب کون کون سے ملحدین ہیں جو الحادی تحریکیں چلا رہے ہیں؟

جواب: اس پر آپ میری یہ تحریر دیکھ سکتے ہیں۔

مزید کتب میرے علم میں نہیں ہیں۔ رہا سوال  الحادی تحریک چلانے والوں کا تو کسی متعین شخص کا نام نہیں لیا جا سکتا ہے کیونکہ کوئی شخص یہ دعوی کر کے تحریک نہیں چلاتا کہ میں ملحد ہوں۔ ماضی قریب میں کمیونسٹ حضرات ایسا کرتے تھے تاہم وہ بھی خود کو کھلم کھلا غیر مسلم قرار نہیں دیتے تھے۔

سوال: ہمارے نصاب تعلیم میں یہ الحادی نظریات جیسے موسیقی کی تعلیم سیکس کی تعلیم ۔۔یہ کیسے آیا اس کے پس پردہ کون لوگ ہیں اور کون استعمال ہوئے۔

جواب: ان چیزوں کو الحاد کہنا غلط ہو گا۔ الحاد اسے کہتے ہیں کہ کوئی کھلم کھلا خدا کا انکار کر دے۔ سیکس کی درست تعلیم تو دی جانی چاہیے تاکہ نوجوان برائی سے بچیں۔ ہاں اس کا مواد دیکھ بھال کر شامل کرنا چاہیے۔ میں نے عموماً یہ دیکھا ہے کہ نوجوانوں کو جب درست معلومات نہیں ملتیں تو وہ فحش ویب سائٹس اور دوستوں سے پوچھتے ہیں جو انہیں غلط طرف راغب کرتے ہیں۔

 سوال: ہماری ثقافت میں یہ بے پردگی ۔۔۔۔۔بے حیائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا یہ سب الحاد کے اثرات نہیں ہیں اور یہ اثرات کیسے آئے کہاں سے ہیں اور یہ کون کون سی ملحدین ہیں؟

جواب: جی ہاں۔ بے حیائی الحاد کے اثرات ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ بے پردہ خواتین یا ان کے مرد خود کو اسلام کا مخالف سمجھتے ہیں۔ مغربی اثرات کے باعث وہ اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کا شکار ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان تک دین کی صحیح دعوت پہنچائیں اور انہیں الحاد کے اثرات سے نکالیں۔

اصل میں ہمارا رویہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم کسی برائی کی وجہ سے  لوگوں کی ذات پر تنقید کریں۔ ہاں برائی پر تنقید ضرور کرنی چاہیے۔ لوگوں کو اسلام سے خارج کرنے کی بجائے ہمیں انہیں اسلام میں لانے کی کوشش کرنا چاہیے اور یہ پیار و محبت ہی سے ممکن ہے۔ ہمارا کام یہ نہیں کہ لوگوں کو جہنم میں جھونکیں بلکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ انہیں جہنم کے کنارے سے کھینچ کھینچ کر واپس لائیں۔ اگر یہ طرز عمل رہا تو ان شاء اللہ الحاد کے اثرات کم ہوتے جائیں گے۔

سوال: اور یہ انکار حدیث کیا یہ الحاد نہیں ہے اور احادیث مبارکہ کا صریحا غلط مطلب لینا کیا یہ الحاد نہیں؟

جواب: انکار حدیث کو بھی الحاد نہیں کہا جا سکتا کیونکہ  منکرین حدیث خدا یا دین کے منکر نہیں ہیں۔ ہاں اسے بہت بڑی گمراہی کہا جا سکتا ہے۔ منکرین حدیث کے ساتھ یہ معاملہ ہوا ہے کہ وہ بالعموم اہل مغرب کی فکر سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ اپنے تئیں اسلام کو جدید مغربی افکار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے انہیں انکار حدیث کا راستہ نظر آیا۔ اس کی گمراہی اور غلطی میں شبہ نہیں ہے تاہم اسے الحاد قرار دینا بھی درست نہیں ہے۔

احادیث مبارکہ کے فہم میں اختلاف ہو سکتا ہے اور اس کی بنیاد پر کسی کو ملحد نہیں کہنا چاہیے۔ ہاں اگر ہمارے خیال میں کسی نے حدیث کا صحیح مطلب اخذ نہیں کیا تو اسے اس کی غلطی کی طرف توجہ دلا دینی چاہیے۔ اس کے ساتھ اس امکان کو بھی تسلیم کر لینا چاہیے کہ جسے ہم صریحا صحیح مطلب سمجھ رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ اس میں ہمیں غلطی لگی ہو اور ممکن ہے کہ ہمارے فہم میں غلطی ہو۔ اس وجہ سے دوسروں کو نصیحت کے ساتھ اپنی اصلاح کے لیے بھی ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔  

والسلام

محمد مبشر نذیر

اسلام علیکم

محترم ومکرم

یہ آپ نے عجیب بات کی کہ سیکس کی تعلیم دی جانی چاہیے۔ کیا اسلام میں اس کی مثال ملتی ہے ؟ کیا ہم یا ہمارا معاشرہ یہ بات پسند کرتا ہے کہ ہماری صنف نازک کو سیکس کی تعلیم دی جائے ؟ با قی نوجوانوں کو شادی سے پہلے اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث رہنا تو ممنوع ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ صحیح حضرات سے راہ نمائی لے دنیا کے معاملہ میں مثلا مرض میں چاہتے ہیں کہ اعلی ڈاکٹر سے علاج ہو تو اپنی اس مرض کے علاج کے لیے بھی اعلی روحانی راہ نما تجویز کرکے راہ نمائی لے جب شادی قریب ہوں ۔ اگر وہ فحش ویب دیکھتے ہیں تو اس کا یہ حل تو نہیں کہ ہم انہیں سیکس کی تعلیم دینا شروع کردے  ۔

دوسری بات : جو تعریف الحاد کی آپ نے کی ہے اس کا حوالہ مل سکتا ہے ؟ کیا دین کے ثابت شدہ مسائل کا انکار کرنا  کیا الحاد نہیں ہے اگر یہ گمراہی ہے تو گمراہی کی تعریف کیا ہے ؟

تیسری بات : جب ہمارے معاشرے میں الحاد کے اثرات پائے جاتے ہیں تو ان اثرات کو پھیلانے والے تو ہونگے ان کی تعیین کرنے میں کیا حرج ہے امت کو آگاہ کیا جائے ان ملحدین سے اور ان ملحدین کے فتنے تاکہ امت ان ملحدین کے فتنوں اور ان کے اثرات سے بچے ۔

چوتھی بات : منکرین حدیث کو ملحد کیوں نہیں کہہ سکتے یہ تو حدیث کے منکر اور حدیث کے منکر درحقیقت آپ علیہ السلام کے منکر اور آپ کے منکر اللہ کے منکر ہوئے۔

نجم الحسن

ڈئیر نجم بھائی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

برائے کرم میرے جوابات کے بارے میں ایک چیز نوٹ کر لیجیے کہ یہ ایک انسان کے جواب ہوتے ہیں جو صحیح بھی ہو سکتے ہیں اور غلط بھی۔ اس وجہ سے سبھی احباب سے گزارش یہ کرتا ہوں کہ وہ دیگر اہل علم سے بھی پوچھیں، دلائل کا اپنے ذہن سے تجزیہ کریں اور پھر جو رائے مناسب لگے، اسے اختیار کریں۔ ہم میں سے کوئی بھی معصوم عن الخطاء نہیں ہو سکتا ہے اور سبھی سے غلطی ہو سکتی ہے۔ ایک رائے قائم کر لینے کے بعد بھی رجوع کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔

آپ کے سوالات کے جواب یہ ہیں۔

سوال: یہ آپ نے عجیب بات کی کہ سیکس کی تعلیم دی جانی چاہیے ۔ کیا اسلام میں اس کی مثال ملتی ہے ؟

جواب: صحیح بخاری و مسلم میں طہارت، حیض و نفاس، نکاح، مباشرت وغیرہ سے متعلق احادیث پڑھ لیجیے۔ ان میں واضح الفاظ میں سیکس سے متعلق تعلیم دی گئی ہے۔ کتب فقہ میں بھی ان ابواب میں یہی تفصیلات ہوتی ہیں۔ یہ واضح کرتا چلوں کہ سیکس سے متعلق تعلیم سے میری یہ مراد نہیں ہے کہ اہل مغرب کی طرح اسے فروغ دیا جائے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ سیکس سے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح معلومات نوجوانوں کو فراہم کی جائیں تاکہ وہ غلط طرف جا کر معلومات حاصل نہ کر سکیں۔

سوال: کیا ہم یا ہمارا معاشرہ یہ بات پسند کرتا ہے کہ ہماری صنف نازک کو سیکس کی تعلیم دی جائے ؟

جواب:  خواتین کو خاتون اساتذہ ہی تعلیم دیں تو اس میں کیا حرج ہے۔ عام طور پر ہمارے معاشرے میں مائیں بچیوں کو یہ تعلیم دیتی ہی ہیں۔ لڑکوں کے معاملے میں عموماً یہ ہوتا ہے کہ محض شرم کی وجہ سے باپ بیٹوں کو اس بارے میں گائیڈ نہیں کرتے جس کی وجہ سے وہ غلط راہوں پر چل نکلتے ہیں۔

سوال: با قی نوجوانوں کو شادی سے پہلے اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث رہنا تو ممنوع ہے ؟ نوجوانوں کو چاہیے کہ صحیح حضرات سے راہ نمائی لے دنیا کے معاملہ میں مثلا مرض میں چاہتے ہیں کہ اعلی ڈاکٹر سے علاج ہو تو اپنی اس مرض کے علاج کے لیے بھی اعلی روحانی راہ نما تجویز کرکے راہ نمائی لے جب شادی قریب ہوں ۔ اگر وہ فحش ویب دیکھتے ہیں تو اس کا یہ حل تو نہیں کہ ہم انہیں سیکس کی تعلیم دینا شروع کردے ۔

جواب:  یہ نوجوانوں کی غلطی ہے لیکن اہل علم اور اساتذہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس میں انہیں راہنمائی کریں۔ اگر وہ ان کی راہنمائی نہیں کریں گے تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو گا۔

سوال:  جو تعریف الحاد کی آپ نے کی ہے اس کا حوالہ مل سکتا ہے ؟ کیا دین کے ثابت شدہ مسائل کا انکار کرنا  کیا الحاد نہیں ہے اگر یہ گمراہی ہے تو گمراہی کی تعریف کیا ہے ؟

جواب: ان الفاظ کو ہمارے ہاں بہت آزادی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ بہت مرتبہ لوگ معمولی سے فقہی اختلاف پر دوسروں کو گمراہ، بے دین اور اس قسم کے القاب دینا شروع کر دیتے ہیں۔ اس میں احتیاط کرنی چاہیے۔

الحاد کا لفظ ہمارے عام لٹریچر میں دہریت اور انکار خدا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ ڈکشنری دیکھ لیجیے۔ مزید تفصیل آپ اردو کی کسی بھی ڈکشنری میں دیکھ سکتے ہیں۔

گمراہی کا لفظ بہت بڑا ہے اور اسے کسی بہت ہی بڑے مسئلے پر استعمال کرنا چاہیے نہ کہ معمولی اختلاف پر۔ جیسے انکار حدیث گمراہی ہے مگر معمولی فقہی اختلافات گمراہی نہیں ہیں۔ احادیث کا کلیتاً انکار کر دینا بہت بڑی گمراہی ہے مگر کسی حدیث کو سمجھنے میں اگر اختلاف رائے ہو جائے تو اسے گمراہی نہیں کہنا چاہیے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے کہ جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں بھی احادیث کو سمجھنے میں اختلاف ہو جایا کرتاتھا۔

سوال: جب ہمارے معاشرے میں الحاد کے اثرات پائے جاتے ہیں تو ان اثرات کو پھیلانے والے تو ہونگے ان کی تعیین کرنے میں کیا حرج ہے امت کو آگاہ کیا جائے ان ملحدین سے اور ان ملحدین کے فتنے تاکہ امت ان ملحدین کے فتنوں اور ان کے اثرات سے بچے۔

جواب: اس میں مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ پھر لوگ ذاتیات پر اتر آتے ہیں۔ آج اگر ہم کسی کو ملحد، گمراہ اور بے دین کہیں گے تو وہ جواباً ہمارے لیے بھی یہی الفاظ استعمال کریں گے۔ ایک مثال سے وضاحت کرتا ہوں۔ شاہ اسماعیل کے بعد ان کی تحریک کے لوگوں نے  بعض امور کو شرک و بدعت قرار دے کر ان کے خلاف تحریک چلائی  اور متعلقہ لوگوں کو مشرک اور بدعتی کہا تو جو لوگ ان میں مبتلا تھے، انہوں نے جواباً  ان حضرات کو گستاخ رسول قرار دے دیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جدید تعلیم یافتہ طبقہ اب علماء کی کتب نہیں پڑھتا اور ان کی تقاریر نہیں سنتا کہ یہ مولوی لڑتے رہتے ہیں۔ اگر ان لوگوں کی محبت سے اصلاح کی جاتی تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔

اس کی بجائے ہمیں کرنا یہ چاہیے کہ الحاد کی صورتوں کا تعین کریں اور بتائیں کہ کون سا ملحدانہ تصور کس طرح ہمارے اندر سرایت کر رہا ہے۔ اس سے لوگوں میں مثبت احساس پیدا ہو گا۔  ہمارے اندر سب سے بڑا مسئلہ یہ پیدا ہوا ہے کہ الحادی اثرات سے ہم “خدا فراموشی” اور “آخرت فراموشی” پر اتر آئے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ہمارے مسلمان اللہ تعالی اور آخرت کو مانتے نہیں ہیں۔ وہ مانتے ہیں لیکن اپنی عملی زندگی میں انہیں بھلا بیٹھے ہیں۔ بہت سے دیندار لوگ بھی اس کا اس طرح سے شکار ہو بیٹھے ہیں کہ وہ حقوق العباد ادا نہیں کرتے۔

اس کا علاج فتوی یا سخت زبان نہیں ہے بلکہ اس کے لیے ایک عظیم فکری تحریک کی ضرورت ہے جو جدید تعلیم یافتہ لوگوں کو ان کی زبان اور اسلوب استدلال میں ان اثرات سے بچا سکے۔

سوال: منکرین حدیث کو ملحد کیوں نہیں کہہ سکتے یہ تو حدیث کے منکر اور حدیث کے منکر درحقیقت آپ علیہ السلام کے منکر اور آپ کے منکر اللہ کے منکر ہوئے۔

جواب: یہ استدلال میرے خیال میں درست نہیں ہے۔ منکرین حدیث یہ نہیں کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم  کو نہیں مانتے۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ احادیث کا پورا ذخیرہ ہم تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچا ہے۔ یا پھر پرویزی حضرات یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآنی احکام کی جو صورت سنت کی صورت میں جاری کی، وہ آپ کے اپنے دور کے ساتھ خاص تھی۔

یہ ایک انتہائی گمراہ کن تاویل ہے اور ان کے نظریات کے باطل اور گمراہ ہونے میں مجھے بھی شبہہ نہیں ہے اور نہ میں ان کے نظریات کی حمایت کرتا ہوں۔ منکرین حدیث کے شبہات کا تقابلی مطالعہ پروگرام اور علوم الحدیث: ایک مطالعہ میں نہایت تفصیل سے جواب دیا ہے۔ میں صرف کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ اس گمراہی پر الحاد کا اطلاق نہیں ہوتا بلکہ یہ کہا جائے گا کہ یہ ایک سخت گمراہی ہے جو شاید بعض صورتوں میں کفر تک پہنچ جاتی ہے۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

https://mubashirnazir.org/2022/11/22/%d8%a7%d9%85%d8%aa-%d9%85%d8%b3%d9%84%d9%85%db%81-%da%a9%db%8c-%d8%b1%db%8c%da%a9%d9%88%d8%b1%db%8c-%da%a9%d8%a7-%d8%af%d9%88%d8%b1-%db%94%db%94%db%94/

الحاد کسے کہتے ہیں؟
Scroll to top